راحیل شریف مسلم عسکری اتحاد کے سربراہ کیسے بنے چیئرمین سینیٹ کا وزیر دفاع سے سوال

این او سی دیا، کس نے دیا، کیا وفاقی حکومت کو اعتماد میں لیا گیا، خارجہ پالیسی پر کیا اثرات ہوں گے؟ رضا ربانی کے سوالات

طیبہ تشدد پر بحث، سرشرم سے جھک گیا،تحقیقات تک دونوں ججوں کومعطل کیاجائے، چیئرمین سینیٹ، معاملہ کمیٹی کے سپرد۔ فوٹو: فائل

چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کی مسلم عسکری اتحاد کی کمان سنبھالنے پرحکومت سے وضاحت طلب کرلی ہے۔

پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں رضاربانی نے وزیردفاع خواجہ آصف سے کہا کہ سابق آرمی چیف کی مسلم عسکری اتحاد کی کمان سنبھالنے کی اطلاعات ہیں، اس بارے میں وزیردفاع کے بیان کی ترجمان وزیراعظم ہاؤس نے نفی کی ہے، اس اہم تقرری کے تناظر میں کسی بھی رٹائرڈ افسر کی دوبارہ مدت ملازمت حاصل کرنے کے قواعدوضوابط سے ایوان کو آگاہ کیا جائے، بتایا جائے وہ مسلم عسکری اتحاد کے سربراہ کیسے بنے؟ اگر کوئی این او سی جاری کیا گیا ہے اورکس نے جاری کیا ہے اس سے بھی ایوان کو آگاہ کیا جائے، کیا اس معاملے پر وفاقی حکومت کو اعتماد میں لیا گیا؟


چیئرمین سینیٹ نے وزیرقانون زاہد حامد کو ہدایت کی کہ مشیر خارجہ کوکہا جائے کہ وہ ایوان کو بتائیں کہ سابق آرمی چیف کی مسلم عسکری اتحاد کی کمان سنبھالنے کے خارجہ پالیسی اور اس معاملے پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت کی اختیار کردہ پوزیشن پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ وزیردفاع نے یقین دہانی کرائی کہ وہ کل بدھ کو ایوان میں اس معاملے کی تفصیلات پیش کردیں گے۔ اجلاس میں 10 سالہ بچی طیبہ پر تشدد کی گونج بھی سنی گئی اور ایوان میں معمول کی کارروائی روک کر بحث کی گئی۔

رضاربانی نے معاملہ قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کے سپرد کرتے ہوئے کہا ایسے واقعات روز معاشرے کو جھنجھوڑ رہے ہیں، کہا گیا ریاست ہوگی ماں کے جیسی مگر لگ رہا ہے ریاست بچوں کے معاملے پر ڈائن جیسی ہوگئی ہے۔ مجھ سمیت سارے ارکان پارلیمنٹ بچوں پر تشدد نہ رکوانے کے مجرم ہیں، اس ایوان کے محافظ ہونے کی حیثیت سے بچوں کے ساتھ اس سلوک پر میرا سرشرم سے جھکا ہوا ہے، اگرچہ سپریم کورٹ نے اس واقعے کا نوٹس لیا ہے تاہم جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہوتی جس جج کے گھر یہ واقعہ ہوا اسے اورجس جج نے اس بچی کو مک مکا کرکے دوسروں کے حوالے کیا دونوں کو کم ازکم معطل ہونا چاہیے تاکہ آزادانہ تحقیقات ہو سکیں۔ رضاربانی نے پروفیسر سلمان حیدر سمیت جنوری میں 4 افراد کے لاپتہ ہونے کا بھی نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی آج (منگل کو) وزیرداخلہ یا وزیرمملکت داخلہ پالیسی بیان دیں۔ سینیٹرحافظ حمد اللہ نے کہا کہ بچی کے ساتھ ظلم قانون کے چوکیداروں، علمبرداروں اور محافظوں نے کیا ہے۔

مشاہد اللہ خان نے کہا کہ یہ ٹیسٹ کیس ہے جسے منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ وزیرپانی وبجلی خواجہ آصف نے کہا سیاستدانوں کو کالا باغ ڈیم کے معاملے پر اتنا حساس نہیں ہونا چاہیے، پانی کے معاملے پرصوبوں کو بھی توجہ دینی چاہیے، ارسا کسی صوبے کے پانی کا حق نہیں مارتا، رواں سال کے اختتام پر پانی کے معاملے پر بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی جائے گی۔ اجلاس میں چیئرمین رضاربانی نے شیخ آفتاب کو کرسی گھمانے اور خواجہ آصف کو گیلری میں جاکر مہمانوں سے بات کرنے سے روک دیا۔ ایوان میں سینیٹر یوسف بلوچ کی والدہ کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔
Load Next Story