2012 خسرہ سے 56بچے ڈنگی سے 7 نگلیریا وائرس نے 8افراد کی جان لے لی
رواں سال ڈنگی وائرس سے780 افراد متاثر ہوئے،خسرہ نے اندرون سندھ 1235 بچوں کو متاثر کیا،6 پولیورضاکاربھی قتل کردیے گئے.
2012 کے اختتام پر اندرون سندھ میں خسرہ کی وبا نے56 بچوں کی جان لے لی اور1235بچوںکو اپنی میں لپیٹ لے لیا ان میں سے بیشتر بچوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
رواں سال ڈنگی وائرس نے7 افرادکی جان لی جبکہ 780سے زائدافراد متاثر بتائے جاتے ہیں جبکہ کراچی میںگزشتہ 6 سال کے دوران ڈنگی وائرس کاشکار ہونے والوںکی تعداد 180ہوگئی ہے اور 26 ہزار افراد اس وائرس سے متاثرہوئے محکمہ صحت کے ایک افسرکے مطابق کراچی میں 2006 میں ڈنگی وائرس سے 5 ہزار متاثرہ افراد رپورٹ ہوئے تھے ان میں42 افرادکی اموات کی تصدیق کی گئی تھی2007 میں4 ہزارڈنگی پازٹیوکی تصدیق کی گئی 29افراد موت کا شکار ہوگئے۔
2008میں3 ہزار افراد اس وائرس سے متاثر ہوئے اور24افراد موت کا شکار ہوئے،2009 میں 2 ہزار7سو افراد وائرس کا نشانہ بنے اور 19مریض اپنی زندگی کی بازی ہار گئے 2010 میں ڈنگی وائرس نے کراچی میں سب سے زیادہ تباہی مچائی، صرف کراچی میں ساڑھے7ہزار مریضوں میں ڈنگی وائرس کی تصدیق کی گئی اور 50 افراد لقمہ اجل بنگئے،2011 میں 12سوکیسوںکی تصدیق ہوئی اور 10افراد جان کی بازی ہار گئے،کراچی میں امسال نگلیریا بیکٹریا کا انکشاف ہوا اور اس پانی میں پائے جانے والے نگیلریا بیکٹریا نے کراچی میں 8 نوجوانوںکی جان لے لی۔
امسال کانگو وائرس بھی رپورٹ ہواجس میں2 افرادکی اموات کی تصدیق کی گئی،دسمبر میں رواں سال کی آخری انسدا د پولیو مہم کے دوران کراچی میں بیک وقت 3 علاقوں لانڈھی، بلدیہ اور اورنگی ٹاؤن میں فائرنگ کرکے 4خواتین کے سروں پر گولیاں مارکر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جبکہ گڈاپ کے علاقے میں پولیو ورکر ڈاکٹر اسحاق اورعمر کوبھی گولیوںکا نشانہ بنایا گیا اس طرح پولیو مہم کے دوران امسال مجموعی طورپر 6 پولیورضاکار قتل کردیے گئے ۔
رواں سال ڈنگی وائرس نے7 افرادکی جان لی جبکہ 780سے زائدافراد متاثر بتائے جاتے ہیں جبکہ کراچی میںگزشتہ 6 سال کے دوران ڈنگی وائرس کاشکار ہونے والوںکی تعداد 180ہوگئی ہے اور 26 ہزار افراد اس وائرس سے متاثرہوئے محکمہ صحت کے ایک افسرکے مطابق کراچی میں 2006 میں ڈنگی وائرس سے 5 ہزار متاثرہ افراد رپورٹ ہوئے تھے ان میں42 افرادکی اموات کی تصدیق کی گئی تھی2007 میں4 ہزارڈنگی پازٹیوکی تصدیق کی گئی 29افراد موت کا شکار ہوگئے۔
2008میں3 ہزار افراد اس وائرس سے متاثر ہوئے اور24افراد موت کا شکار ہوئے،2009 میں 2 ہزار7سو افراد وائرس کا نشانہ بنے اور 19مریض اپنی زندگی کی بازی ہار گئے 2010 میں ڈنگی وائرس نے کراچی میں سب سے زیادہ تباہی مچائی، صرف کراچی میں ساڑھے7ہزار مریضوں میں ڈنگی وائرس کی تصدیق کی گئی اور 50 افراد لقمہ اجل بنگئے،2011 میں 12سوکیسوںکی تصدیق ہوئی اور 10افراد جان کی بازی ہار گئے،کراچی میں امسال نگلیریا بیکٹریا کا انکشاف ہوا اور اس پانی میں پائے جانے والے نگیلریا بیکٹریا نے کراچی میں 8 نوجوانوںکی جان لے لی۔
امسال کانگو وائرس بھی رپورٹ ہواجس میں2 افرادکی اموات کی تصدیق کی گئی،دسمبر میں رواں سال کی آخری انسدا د پولیو مہم کے دوران کراچی میں بیک وقت 3 علاقوں لانڈھی، بلدیہ اور اورنگی ٹاؤن میں فائرنگ کرکے 4خواتین کے سروں پر گولیاں مارکر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جبکہ گڈاپ کے علاقے میں پولیو ورکر ڈاکٹر اسحاق اورعمر کوبھی گولیوںکا نشانہ بنایا گیا اس طرح پولیو مہم کے دوران امسال مجموعی طورپر 6 پولیورضاکار قتل کردیے گئے ۔