فنکارکسی سرحد کا محتاج نہیں پاکستانیوں نے ہمیشہ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا سارہ لورین
بھارت میں شوبز کا کاروبار کرنیوالوں کی اکثریت انتہائی خود غرض ہے، اداکارہ
اداکارہ وماڈل سارہ لورین نے کہا ہے کہ ایک فنکارکسی بھی سرحد کا محتاج نہیں ہوتا۔ پاکستانی فنکاروں، گلوکاروں، شاعروں اورتکنیکاروں کی صلاحیتوں نے ہمیشہ ہی بالی ووڈ کومتاثر کیا ہے۔
بالی ووڈ میں کام کرنے والے اکثرفنکاروں کو تنقید کانشانہ بنایا جاتا ہے اوربلاوجہ انھیں ملک دشمن بھی قراردیدیا جاتا ہے، جوسراسرغلط ہے۔ کیونکہ ہم لوگ تصویر کا صرف ایک رخ دیکھتے ہیں اوردوسرا نظرآبھی جائے تواس سے نظریں چراتے ہیں، جودرست نہیں ہے۔ ان خیالات کااظہارانھوں نے '' ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سارہ لورین نے کہا کہ بالی ووڈ دنیا کی دوسری بڑی فلم انڈسٹری ہے اوروہاں ہرروزکی ایوریج کے حساب سے دوسے تین فلمیں نمائش کے لیے پیش ہوتی ہیں۔ وہاں پرفنکاروں ، گلوکاروں اورشاعروں کی بھی کوئی کمی نہیں ہے لیکن اس کے باوجود اگرپاکستانیوں کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جاتا ہے توضروراس میں کوئی بات ہوگی۔ وگرنہ بھارت میں شوبز کا کاروبار کرنے والوںکی اکثریت انتہائی خود غرض ہے، ویسے بھی یہ ایک کاروبار ہے اوراس میں تب تک سرمایہ کاری نہیں کی جاسکتی جب تک اس سے منافع حاصل نہ ہوسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ چند ایک فنکاروں کے علاوہ پاکستانی فنکاروں کوزیادہ بڑے بجٹ کی فلموں اورمعروف فنکاروں کے ساتھ کام کرنے کا موقع نہیں مل سکا لیکن اس کے باوجود پاکستانی فنکاروں نے اپنے منفرد کام سے ثابت کیا کہ وہ ہرحال میں اچھا کام کرسکتے ہیں۔ بہت سے فنکاروں کے ساتھ ایسا بھی کیا گیا کہ ان کام فلمبندکرنے کے بعد جان بوجھ کرکاٹ دیا گیا اس کی ایک بڑی وجہ تویہ بھی تھی کہ اگروہ کام بڑی اسکرین پردکھا دیا جاتا تو پبلک بھارت کے ''سپراسٹارز'' کااسٹارڈم متاثر ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی لیے توبڑی سمجھ داری کے ساتھ فلموں سے پاکستانی فنکاروں کے کام اس طرح نکال دیا گیا جیسے ''مکھن سے بال''۔ مگر ان سب سازشوں کے باوجود پاکستانی فنکاروں کی بھارت یاترا بڑی کامیاب رہی ہے ۔ میں سمجھتی ہوں کہ ابھی تویہ شروعات ہے لیکن آنے والے دنوں میں یوں محسوس ہوتا ہے کہ بالی ووڈ پرجس طرح دلیپ کمار سلمان خان، شاہ رخ خان اور عامرخان کا راج قائم ہے، اسی طرح وہاں پاکستانی فنکاروں کا بھی راج ہوگا ، جوبھارت فلموں کے لیے توبہت فائدہ مند ہوگا لیکن بالی ووڈ پرراج کرنے کے خواب دیکھنے والے بہت سے ہندو فنکاروں ، گلوکاروں اورتکنیکاروںکے لیے تکلیف دہ ثابت ہوگا۔
بالی ووڈ میں کام کرنے والے اکثرفنکاروں کو تنقید کانشانہ بنایا جاتا ہے اوربلاوجہ انھیں ملک دشمن بھی قراردیدیا جاتا ہے، جوسراسرغلط ہے۔ کیونکہ ہم لوگ تصویر کا صرف ایک رخ دیکھتے ہیں اوردوسرا نظرآبھی جائے تواس سے نظریں چراتے ہیں، جودرست نہیں ہے۔ ان خیالات کااظہارانھوں نے '' ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سارہ لورین نے کہا کہ بالی ووڈ دنیا کی دوسری بڑی فلم انڈسٹری ہے اوروہاں ہرروزکی ایوریج کے حساب سے دوسے تین فلمیں نمائش کے لیے پیش ہوتی ہیں۔ وہاں پرفنکاروں ، گلوکاروں اورشاعروں کی بھی کوئی کمی نہیں ہے لیکن اس کے باوجود اگرپاکستانیوں کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جاتا ہے توضروراس میں کوئی بات ہوگی۔ وگرنہ بھارت میں شوبز کا کاروبار کرنے والوںکی اکثریت انتہائی خود غرض ہے، ویسے بھی یہ ایک کاروبار ہے اوراس میں تب تک سرمایہ کاری نہیں کی جاسکتی جب تک اس سے منافع حاصل نہ ہوسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ چند ایک فنکاروں کے علاوہ پاکستانی فنکاروں کوزیادہ بڑے بجٹ کی فلموں اورمعروف فنکاروں کے ساتھ کام کرنے کا موقع نہیں مل سکا لیکن اس کے باوجود پاکستانی فنکاروں نے اپنے منفرد کام سے ثابت کیا کہ وہ ہرحال میں اچھا کام کرسکتے ہیں۔ بہت سے فنکاروں کے ساتھ ایسا بھی کیا گیا کہ ان کام فلمبندکرنے کے بعد جان بوجھ کرکاٹ دیا گیا اس کی ایک بڑی وجہ تویہ بھی تھی کہ اگروہ کام بڑی اسکرین پردکھا دیا جاتا تو پبلک بھارت کے ''سپراسٹارز'' کااسٹارڈم متاثر ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی لیے توبڑی سمجھ داری کے ساتھ فلموں سے پاکستانی فنکاروں کے کام اس طرح نکال دیا گیا جیسے ''مکھن سے بال''۔ مگر ان سب سازشوں کے باوجود پاکستانی فنکاروں کی بھارت یاترا بڑی کامیاب رہی ہے ۔ میں سمجھتی ہوں کہ ابھی تویہ شروعات ہے لیکن آنے والے دنوں میں یوں محسوس ہوتا ہے کہ بالی ووڈ پرجس طرح دلیپ کمار سلمان خان، شاہ رخ خان اور عامرخان کا راج قائم ہے، اسی طرح وہاں پاکستانی فنکاروں کا بھی راج ہوگا ، جوبھارت فلموں کے لیے توبہت فائدہ مند ہوگا لیکن بالی ووڈ پرراج کرنے کے خواب دیکھنے والے بہت سے ہندو فنکاروں ، گلوکاروں اورتکنیکاروںکے لیے تکلیف دہ ثابت ہوگا۔