کراچی مرکز امراض قلب میں جدید سٹی انجیوگرافی مشین نصب
مرض کی ایک دن میں تشخیص ہوتی ہے،ایگزیکٹو ڈائریکٹر ،ڈائیلاسز، ای سی جی.
بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ایڈمنسٹریٹر محمد حسین سید نے کہا ہے کہ کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز میں 12کروڑروپے کی لاگت سے سٹی انجیوگرافی مشین کی تنصیب کے بعد امراض قلب میں مبتلا مریضوں کو علاج معالجے کی بہتر سہولیات میسر آئی ہیں۔
جدید سہولیات کی فراہمی کے باعث اسپتال پر شہریوں کے اعتماد میں بے انتہا اضافہ ہواہے اور مریضوں کی بڑی تعداد علاج و سرجری کے لیے اسپتال سے رجوع کررہی ہے، یہ بات انھوں نے کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز کے دورے کے موقع پر کہی ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز الطاف جی میمن سینئر ڈائریکٹر میڈیکل سروسز ڈاکٹر اے ڈی سنجنانی ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیزاور ماہر امراض قلب ڈاکٹر محمد اسحاق سمیت دیگر افسران بھی ان کے ہمراہ تھے۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز میں سٹی انجیوگرافی کے لیے جدید ترین مشین کی تنصیب اور فعال ہونے کے بعد آئی ایچ ڈی پاکستان کا وہ پہلا ہارٹ انسٹیٹیوٹ بن گیا ہے جہاں یہ جدید ترین مشین نصب کی گئی ہے یہ د نیا کی سب سے جدید مشین ہے جوفوری طور پرمرض کی تشخیص کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اس مشین سے کی گئی تشخیص96 فیصد درست ہوتی ہے جبکہ اسپتال کے طبی ماہرین کو اس مشین کو آپریٹ کرنے کی تربیت دی گئی ہے جو انتہائی مہارت کے ساتھ اس مشین کو آپریٹ کررہے ہیں۔
اس موقع پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے آئی ایچ ڈی نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کوبریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ مشین دوا ڈالے بغیر دل کی شریانوں کا تجزیہ کرتی ہے کہ آیا دل کی شریانوں میں کس حد تک رکاوٹیں ہیں جبکہ عام انجیوگرافی کی مشینوں میں دوا کا استعمال کیا جاتا ہے انھوں نے بتایا کہ اس جدید ترین مشین کو روزانہ 6 سے 8 گھنٹوں تک آپریٹ کیا جاسکتا ہے انھوں نے بتایا کہ یہ امراض قلب کے علاج میں انتہائی مددگار اور معاون مشین ہے جس سے مرض کی فوری تشخیص ہوجاتی ہے اور ایک ہی دن میں تشخیص کا عمل مکمل ہونے کے ساتھ صحیح علاج بھی شروع ہوجاتاہے جس کے باعث یہ مشین قیمتی جانیں بچانے میں معاون ثابت ہورہی ہے۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی محمد حسین سید نے ہدایت کی کہ اسپتال آنے والے مریضوں سے انجیوگرافی کی انتہائی کم فیس وصول کی جائے اور غریب اور مستحق مریضوں کو انجیوگرافی کی مفت سہولت مہیا کی جائے اور کسی بھی قسم کے چارجز وصول نہ کیے جائیں انھوں نے کہاہے کہ کراچی انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز کو جدید طبی آلات اور مشینوں سے لیس کردیا گیا ہے تاکہ امراض قلب میں مبتلا مریضوں کو علاج معالجے کی بہتر سے بہتر سہولتیں میسر آسکیںاور اس اسپتال میں غریب اور مستحق شہریوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ ادارے مضبوط ہوں تاکہ عوامی خدمت کا کام جاری رہے۔
یہ اسپتال پاکستان کی پہچان بن چکا ہے کراچی کے علاوہ پاکستان بھر کے مختلف شہروں اور ایران اور افغانستان کے مریض بھی اسپتال سے رجوع کر رہے ہیں، ایڈمنسٹریٹر کراچی محمد حسین سید نے کہا کہ کراچی انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز کے CCUII میں ڈائیلاسز مشینیں ، ای سی جی مشینیں ، 15 مانیٹرنگ مشینیں ،3 وینٹی لیٹرز اور پورٹ ایبل ایکسرے مشین فراہم کی گئی ہیں جبکہ 15 بستروں کے اضافے کے ساتھ CCU کو سینٹرلی ایئرکنڈیشنڈ کردیا گیا ہے تاکہ امراض قلب میں مبتلا مریضوں کو ایک ہی جگہ تمام طبی سہولیات میسر آسکیں،اب تک اس اسپتال میں 12 ہزار سے زائد مریضوں کی انجیو پلاسٹی اور 400 سے زائد مریضوں کا بائی پاس آپریشن کیا گیا ہے اور 42 ہزار سے زائد مریضوں کو اسپتال میں داخل کرکے انھیں تمام طبی سہولیات مہیا کی گئی ہیں۔
اسپتال کو بجلی کی بلارکاوٹ فراہمی کے لیے ہائی پاور جنریٹر نصب کیے گئے ہیں، کے آئی ایچ ڈی نے مختصر وقت میں مثالی اور مثبت شہرت پائی ہے یہ یہاں کے ڈاکٹروں، پیرامیڈیکل اسٹاف اور انتظامیہ کی محنت ، لگن اور جدوجہد کا نتیجہ ہے کہ جو اس ادارے کی ترقی کے لیے کوشاں ہیں بلدیہ عظمیٰ کراچی کو ہر حال میں اس ادارے کی ترقی کا سفر جاری رکھنا ہے،ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ اس اسپتال کے غیر ضروری اخراجات میں کمی کرکے امراض قلب میں مبتلا غریب اور مستحق مریضوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچائیں۔
جدید سہولیات کی فراہمی کے باعث اسپتال پر شہریوں کے اعتماد میں بے انتہا اضافہ ہواہے اور مریضوں کی بڑی تعداد علاج و سرجری کے لیے اسپتال سے رجوع کررہی ہے، یہ بات انھوں نے کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز کے دورے کے موقع پر کہی ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز الطاف جی میمن سینئر ڈائریکٹر میڈیکل سروسز ڈاکٹر اے ڈی سنجنانی ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیزاور ماہر امراض قلب ڈاکٹر محمد اسحاق سمیت دیگر افسران بھی ان کے ہمراہ تھے۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز میں سٹی انجیوگرافی کے لیے جدید ترین مشین کی تنصیب اور فعال ہونے کے بعد آئی ایچ ڈی پاکستان کا وہ پہلا ہارٹ انسٹیٹیوٹ بن گیا ہے جہاں یہ جدید ترین مشین نصب کی گئی ہے یہ د نیا کی سب سے جدید مشین ہے جوفوری طور پرمرض کی تشخیص کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اس مشین سے کی گئی تشخیص96 فیصد درست ہوتی ہے جبکہ اسپتال کے طبی ماہرین کو اس مشین کو آپریٹ کرنے کی تربیت دی گئی ہے جو انتہائی مہارت کے ساتھ اس مشین کو آپریٹ کررہے ہیں۔
اس موقع پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے آئی ایچ ڈی نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کوبریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ مشین دوا ڈالے بغیر دل کی شریانوں کا تجزیہ کرتی ہے کہ آیا دل کی شریانوں میں کس حد تک رکاوٹیں ہیں جبکہ عام انجیوگرافی کی مشینوں میں دوا کا استعمال کیا جاتا ہے انھوں نے بتایا کہ اس جدید ترین مشین کو روزانہ 6 سے 8 گھنٹوں تک آپریٹ کیا جاسکتا ہے انھوں نے بتایا کہ یہ امراض قلب کے علاج میں انتہائی مددگار اور معاون مشین ہے جس سے مرض کی فوری تشخیص ہوجاتی ہے اور ایک ہی دن میں تشخیص کا عمل مکمل ہونے کے ساتھ صحیح علاج بھی شروع ہوجاتاہے جس کے باعث یہ مشین قیمتی جانیں بچانے میں معاون ثابت ہورہی ہے۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی محمد حسین سید نے ہدایت کی کہ اسپتال آنے والے مریضوں سے انجیوگرافی کی انتہائی کم فیس وصول کی جائے اور غریب اور مستحق مریضوں کو انجیوگرافی کی مفت سہولت مہیا کی جائے اور کسی بھی قسم کے چارجز وصول نہ کیے جائیں انھوں نے کہاہے کہ کراچی انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز کو جدید طبی آلات اور مشینوں سے لیس کردیا گیا ہے تاکہ امراض قلب میں مبتلا مریضوں کو علاج معالجے کی بہتر سے بہتر سہولتیں میسر آسکیںاور اس اسپتال میں غریب اور مستحق شہریوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ ادارے مضبوط ہوں تاکہ عوامی خدمت کا کام جاری رہے۔
یہ اسپتال پاکستان کی پہچان بن چکا ہے کراچی کے علاوہ پاکستان بھر کے مختلف شہروں اور ایران اور افغانستان کے مریض بھی اسپتال سے رجوع کر رہے ہیں، ایڈمنسٹریٹر کراچی محمد حسین سید نے کہا کہ کراچی انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز کے CCUII میں ڈائیلاسز مشینیں ، ای سی جی مشینیں ، 15 مانیٹرنگ مشینیں ،3 وینٹی لیٹرز اور پورٹ ایبل ایکسرے مشین فراہم کی گئی ہیں جبکہ 15 بستروں کے اضافے کے ساتھ CCU کو سینٹرلی ایئرکنڈیشنڈ کردیا گیا ہے تاکہ امراض قلب میں مبتلا مریضوں کو ایک ہی جگہ تمام طبی سہولیات میسر آسکیں،اب تک اس اسپتال میں 12 ہزار سے زائد مریضوں کی انجیو پلاسٹی اور 400 سے زائد مریضوں کا بائی پاس آپریشن کیا گیا ہے اور 42 ہزار سے زائد مریضوں کو اسپتال میں داخل کرکے انھیں تمام طبی سہولیات مہیا کی گئی ہیں۔
اسپتال کو بجلی کی بلارکاوٹ فراہمی کے لیے ہائی پاور جنریٹر نصب کیے گئے ہیں، کے آئی ایچ ڈی نے مختصر وقت میں مثالی اور مثبت شہرت پائی ہے یہ یہاں کے ڈاکٹروں، پیرامیڈیکل اسٹاف اور انتظامیہ کی محنت ، لگن اور جدوجہد کا نتیجہ ہے کہ جو اس ادارے کی ترقی کے لیے کوشاں ہیں بلدیہ عظمیٰ کراچی کو ہر حال میں اس ادارے کی ترقی کا سفر جاری رکھنا ہے،ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ اس اسپتال کے غیر ضروری اخراجات میں کمی کرکے امراض قلب میں مبتلا غریب اور مستحق مریضوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچائیں۔