طیبہ تشدد کیس ایڈیشنل سیشن جج کے لوگوں کا ایکسپریس نیوز کے رپورٹر پر حملہ
ایڈیشنل سیشن جج کے بھائی نے ایکسپریس نیوز کے رپورٹر سے موبائل فون بھی چھین لیا
طیبہ تشدد کیس میں نامزد ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی خان کے لوگوں نے ایکسپریس نیوز کے صحافی پر حمہ کر کے ان سے موبائل فون چھین لیا اور ان کے ساتھ بدتمیزی بھی کی۔
ایکسیریس نیوز کے مطابق طیبہ تشدد کیس کی سماعت کے بعد جب ایڈیشنل سیشن جج خرم علی خان کی اہلیہ ماہین طفر اپنے بھائی کے ساتھ عدالت سے ہاہر نکلیں تو میڈیا نمائندوں نے ان سے سوال پوچھنے کی کوشش کی جس پر ماہین کے بھائی وقاص ظفر غصے میں آ گئے اور ایکسپریس نیوز کے رپورٹر عمر جاوید سے موبائل فون چھین لیا اور پھر موبائل ایڈیشنل سیشن کے بھائی کے حوالے کردیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: میڈیکل رپورٹ میں طیبہ پر تشدد کی تصدیق
ایڈیشنل سیشن جج کے حامیوں کی جانب سے بدتمیزی پر صحافیوں کی جانب سے کہا گیا کہ کسی بھی ایونٹ کو کور کرنا ہمارے فرائض منصبی میں شامل ہے لہذا آپ موبائل واپس کردیں لیکن موبائل واپس نہ کیا گیا۔ سپریم کورٹ میں ڈیوٹی میں موجود پولیس افسر کو جب معاملے سے آگاہ کیا گیا تو پولیس نفری نے موقع پر پہنچ کر محسن نامی شخص کو گرفتار کر کے تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کردیا جہاں ان سے تفتیش جاری ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: طیبہ کے ساتھ لاکھوں دوسرے بچے بھی خطرے میں
واضح رہے کہ چند روز قبل بھی جب تشدد کا نشانہ بننے والی بچی طیبہ کو ایف ایٹ کچہری میں اس کے والد کے حوالے کرنے کے لئے لایا گیا تو اس روز بھی وکلاء اور ایڈیشنل سیشن جج کے عزیز و اقارب کی بڑی تعداد نے میڈیا نمائندوں سے بدتمیزی کی تھی ۔
ایکسیریس نیوز کے مطابق طیبہ تشدد کیس کی سماعت کے بعد جب ایڈیشنل سیشن جج خرم علی خان کی اہلیہ ماہین طفر اپنے بھائی کے ساتھ عدالت سے ہاہر نکلیں تو میڈیا نمائندوں نے ان سے سوال پوچھنے کی کوشش کی جس پر ماہین کے بھائی وقاص ظفر غصے میں آ گئے اور ایکسپریس نیوز کے رپورٹر عمر جاوید سے موبائل فون چھین لیا اور پھر موبائل ایڈیشنل سیشن کے بھائی کے حوالے کردیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: میڈیکل رپورٹ میں طیبہ پر تشدد کی تصدیق
ایڈیشنل سیشن جج کے حامیوں کی جانب سے بدتمیزی پر صحافیوں کی جانب سے کہا گیا کہ کسی بھی ایونٹ کو کور کرنا ہمارے فرائض منصبی میں شامل ہے لہذا آپ موبائل واپس کردیں لیکن موبائل واپس نہ کیا گیا۔ سپریم کورٹ میں ڈیوٹی میں موجود پولیس افسر کو جب معاملے سے آگاہ کیا گیا تو پولیس نفری نے موقع پر پہنچ کر محسن نامی شخص کو گرفتار کر کے تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کردیا جہاں ان سے تفتیش جاری ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: طیبہ کے ساتھ لاکھوں دوسرے بچے بھی خطرے میں
واضح رہے کہ چند روز قبل بھی جب تشدد کا نشانہ بننے والی بچی طیبہ کو ایف ایٹ کچہری میں اس کے والد کے حوالے کرنے کے لئے لایا گیا تو اس روز بھی وکلاء اور ایڈیشنل سیشن جج کے عزیز و اقارب کی بڑی تعداد نے میڈیا نمائندوں سے بدتمیزی کی تھی ۔