بلاول نے تاج تو پہن لیا مگر سفر خطرناک ہے برطانوی میڈیا
پیپلز پارٹی کی چیئرمین شپ کانٹوں کی سیج ثابت ہوئی ہے، پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہوگا
برطانوی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی چیئرمین شپ کانٹوں کی سیج ثابت ہوئی ہے۔
بلاول بھٹو کو پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہوگا ، بلاول بھٹو کی تقریر کی ملکی و غیر ملکی ذرائع ابلاغ میں جتنی کوریج ہوئی ہے اتنی ماضی میں گڑھی خدا بخش کے سیاسی جلسوں کی کم ہی دیکھنے کو ملی ہے ، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی والدہ کی 5ویں برسی کے موقعے پرگڑھی خدا بخش میں اردو میں روانی کے ساتھ تقریر کر کے کئی لوگوں کو حیران کردیا۔ اکثر سیاسی مبصرین نے اپنے تبصروں میں لکھا کہ ان کی تقریر میں کوئی نئی بات نہیں تھی تاہم انھوں نے اپنی والدہ جیسا اندازِ بیاں اپنایا۔ 24 سالہ بلاول نے اپنے باضابطہ سیاسی کیریئر کا آغاز تو کردیا ہے۔
تاہم ابھی وہ رکن پارلیمان بننے کے اہل نہیں کیونکہ وہ آئندہ برس 31 ستمبر کو 25 برس کے ہوں گے اور تب ہی وہ انتخابات میں حصہ لینے کے اہل ہوں گے۔ ان کے والد کی بطور صدرپاکستان مدت بھی آئندہ برس ستمبر میں پوری ہوگی اور بظاہر محسوس ہوتا ہے کہ دونوں باپ بیٹا ایک ساتھ ضمنی انتخاب لڑیں گے۔ اپنے والد کی طرح بلاول نے پیپلز پارٹی کے سربراہ کا تاج تو پہن لیا ہے تاہم انہیں اس بات کا ادراک بھی ہے کہ یہ سفر بہت خطرناک ہے۔
بلاول نے عدلیہ اور مسلم لیگ (ن) کا نام لیے بغیر ان پر بھرپور تنقید کی جس کے بارے میں اکثر لوگوں کو خدشہ ہے کہ شاید سپریم کورٹ اس کا نوٹس لے گی۔ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا انھوں نے یہ بات سوچ سمجھ کر نہیں کی ہوگی؟ اگر سپریم کورٹ بلاول کی تقریر کا نوٹس لیتی ہے تو اس کا انہیں آئندہ انتخابات میں فائدہ ہی ہوگا۔
بلاول بھٹو کو پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہوگا ، بلاول بھٹو کی تقریر کی ملکی و غیر ملکی ذرائع ابلاغ میں جتنی کوریج ہوئی ہے اتنی ماضی میں گڑھی خدا بخش کے سیاسی جلسوں کی کم ہی دیکھنے کو ملی ہے ، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی والدہ کی 5ویں برسی کے موقعے پرگڑھی خدا بخش میں اردو میں روانی کے ساتھ تقریر کر کے کئی لوگوں کو حیران کردیا۔ اکثر سیاسی مبصرین نے اپنے تبصروں میں لکھا کہ ان کی تقریر میں کوئی نئی بات نہیں تھی تاہم انھوں نے اپنی والدہ جیسا اندازِ بیاں اپنایا۔ 24 سالہ بلاول نے اپنے باضابطہ سیاسی کیریئر کا آغاز تو کردیا ہے۔
تاہم ابھی وہ رکن پارلیمان بننے کے اہل نہیں کیونکہ وہ آئندہ برس 31 ستمبر کو 25 برس کے ہوں گے اور تب ہی وہ انتخابات میں حصہ لینے کے اہل ہوں گے۔ ان کے والد کی بطور صدرپاکستان مدت بھی آئندہ برس ستمبر میں پوری ہوگی اور بظاہر محسوس ہوتا ہے کہ دونوں باپ بیٹا ایک ساتھ ضمنی انتخاب لڑیں گے۔ اپنے والد کی طرح بلاول نے پیپلز پارٹی کے سربراہ کا تاج تو پہن لیا ہے تاہم انہیں اس بات کا ادراک بھی ہے کہ یہ سفر بہت خطرناک ہے۔
بلاول نے عدلیہ اور مسلم لیگ (ن) کا نام لیے بغیر ان پر بھرپور تنقید کی جس کے بارے میں اکثر لوگوں کو خدشہ ہے کہ شاید سپریم کورٹ اس کا نوٹس لے گی۔ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا انھوں نے یہ بات سوچ سمجھ کر نہیں کی ہوگی؟ اگر سپریم کورٹ بلاول کی تقریر کا نوٹس لیتی ہے تو اس کا انہیں آئندہ انتخابات میں فائدہ ہی ہوگا۔