نئی دہلی اجتماعی زیادتی کا شکار لڑکی چل بسی عوام سڑکوں پر نکل آئے

اسپتال ذرائع،10 میٹرواسٹیشن بند رہے،بھارتی وزیر داخلہ نے ایک ماہ میں انکوائری رپورٹ طلب کرلی

اجتماعی زیادتی کا شکار ہوکر مرنے والی 23 سالہ طالبہ کی یاد میں ہزاروں خواتین نئی دہلی میں شمعیں جلارہی ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے کے بعد سنگاپور کے ماؤنٹ الزبتھ اسپتال میں زیر علاج لڑکی چل بسی جس کے بعد نئی دہلی اور دیگر شہروں میں لوگ احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے۔

بھارتی سپریم کورٹ نے آبروریزی کے معاملات کا از خودنوٹس لیتے ہوئے ملک کی تمام نچلی عدالتوں کو حکم دیا ہے کہ وہ آبروریزی کے تمام کیس دو مہینوں کے اندر حل کریں۔کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلیے سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ۔ نئی دہلی میں صدر، وزیراعظم، وزیراعلیٰ، پارلیمان اور کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی کی رہائش گاہ کو جانے والی سڑکیںبند کردی گئیں۔آئی این پی کے مطابق سنگاپور کے ماؤنٹ الزبتھ اسپتال کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کیلون لوہ نے بتایا کہ نئی دہلی میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی 23 سالہ بھارتی طالبہ سنگاپور میں ہفتے کو صبح چل بسی۔

زیادتی کا شکار میڈیکل کی طالبہ کو جمعرات کوعلاج کی غرض سے بھارت سے سنگاپور منتقل کیا گیا تھا۔ میڈیکل کالج کی طالبہ کو 16 دسمبر کی رات نئی دہلی میں ایک چارٹر بس میں سوار ہونے کے بعد 6 افراد نے لوہے کی سلاخوں سے بری طرح مارا پیٹا اور زیادتی کے بعد اسے چلتی بس سے نیچے پھینک دیا تھا۔واقعے کے بعد پولیس نے 6 افراد کو گرفتار اور 2 پولیس اہل کاروں کو معطل کر دیاتھا۔لڑکی کی ہلاکت کے بعدپولیس نے گرفتارملزمان کے خلاف درج مقدمے میں قتل کاچارج بھی لگا دیاہے۔ نئی دلی میں لڑکی کی موت کی اطلاع ملتے ہی بڑی تعداد میں شہریوں نے منہ پر پٹیاں باندھ کر خاموش احتجاج کیا ۔احتجاج کے دوران دہلی کے 10 میٹرواسٹیشن بند رہے۔




بھارتی وزیر داخلہ نے انکوائری پینل کو ایک مہینے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔دریں اثنا بھارتی سپریم کورٹ نے دہلی کی ایک عدالت کی جانب سے دست درازی اور قتل کے ایک مقدمے میں گواہوں کی جرح دو مہینے تک ملتوی کرنے کے فیصلے پر برہمی کا اظہار کیا۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ آبروریزی کے مقدمات کی یومیہ سماعت کی جائے۔ سپریم کورٹ نے ایک غیر معمولی فیصلے میں کہا ہے کہ طویل مدت تک ایسے کیس عدالتوں میں رہنے سے متاثرین کو انصاف نہیں مل پاتا ۔

این این آئی کے مطابق مائونٹ الزبتھ اسپتال کے چیف ایگزیکٹو نے کہا کہ طالبہ کی موت پرسکون تھی۔ ان کے خاندان کے افراد اور بھارتی ہائی کمیشن کے افراد اسپتال موجود تھے۔ سنگاپور پہنچنے سے پہلے 23 سالہ طالبہ کے دہلی میں تین آپریشن کیے گئے۔طالبہ کے بدن اور سر پر آنے والی شدید چوٹوں کے باعث ان کے اعضا نے کام چھوڑ دیا تھا۔اسپتال پہنچنے کے بعد 8 اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کی ٹیم نے ان کا علاج کیا لیکن ان کی حالت بگڑتی چلی گئی۔
Load Next Story