حکومت نے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں اضافہ کردیا
ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 2 روپے کا اضافہ کیا گیا
وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کردیا ہے۔ آئندہ 15 روز کے لیے پٹرول ایک روپیہ 77 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل 2 روپے فی لیٹرمہنگا کردیا گیا
وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے پٹرولیم مصنوعات کی قمیتوں میں ردبدل کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اوگرا کی سفارش کے مطابق پٹرول کی قیمت ایک روپے 77 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے جبکہ لائٹ ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ وزات پٹرولیم و قدرتی وسائل اور اوگرا نے 16 جنوری سے 31 جنوری تک پٹرول کی قمیت میں ایک روپے 77 پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 3.94 روپے، لائٹ ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں بالترتیب 10.11 اور 14.31 روپے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی تھی لیکن وزیراعظم کی ہدایت پر صارفین کو زیادہ سے زیادہ سہولت پہنچانے کے لیے لائٹ ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا کیونکہ ملک کی بڑی آبادی کا حصہ ان کو استعمال کرتاہے، حکومت لائٹ ڈیزل اور مٹی کے تیل پر سیلزٹیکس نہیں لے رہی۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں استحکام کے لیے اپریل 2016 سے قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے حالانکہ عالمی مارکیٹ میں قیمتیں 43 فیصد تک بڑھ چکی ہیں اورحکومت صارفین پر بوجھ ڈالنے کے بجائے اضافی لوڈ خود برداشت کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کی مد میں 2 ارب 75 کروڑ روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا کیونکہ عوام پر حقیقی بوجھ نہیں ڈالا گیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پٹرولیم مصنوعات کی کھپت 17فیصد بڑھ گئی
دوسری جانب اپوزیشن نے پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ مسترد کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے اندر اور باہرشدید احتجاج کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بلاجواز اضافہ کرکے کسانوں ، مزدوروں اور عوام پر بدترین حملہ کیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہا ہے کہ حکومتی دعوؤں کے برعکس عوام کو بجلی میسرہے نہ گیس، اوپر سے اضافی بلوں، ٹیکسوں اورمہنگائی کی صورت میں عوام کو نشانے پررکھا ہوا ہے، پارلیمنٹ کے اندراورباہر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف بھرپوراحتجاج کریںگے، کھادپرسبسڈی ختم کرنے سمیت حکومت کو یہ فیصلہ بھی واپس لیناہوگا۔
تحر یک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمودقریشی اور سابق گور پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہاکہ ملک میں پہلے ہی مہنگائی اور بیروزگاری کے ہاتھوں غریب لوگ خود کشی کررہے ہیں، حکومت کا یہ اقدام غر یبوں پرمہنگائی کا بم گرانے کے مترادف ہے، تحر یک انصاف پار لیمنٹ میں اس کیخلاف بھر پور احتجاج کرے گی۔ جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق اورسیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے قیمتوں میں اضافہ فوری واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے اس اقدام سے ملک میں مہنگائی اور بیروزگاری کا مزید سیلاب آئیگا،اس کیخلاف ہر فورم پر آواز بلند کریںگے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہاکہ سمجھ نہیں آتا حکومت قوم سے کس جرم کا انتقام لے رہی ہے۔مسلم لیگ (ق) کے سرک یٹری جنرل طارق بشیر چیمہ اور سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ حکومت کے اس ظالمانہ اقدام کیخلاف پار لیمنٹ میں بھر پور احتجاج کریںگے۔ایم کیوایم پاکستان نے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف پارلیمنٹ میں احتجاج کافیصلہ کیاہے اورحکومت سے مطالبہ کیاہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ فوری واپس لیا جائے۔ حکومتی اتحادی جماعت جے یوآئی کے سیکریٹری جنرل و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبد الغفور حیدری نے بھی پٹرولیم قیمتوں میں اضافے کی مخالفت کرتے کہاہے کہ اضافہ ظالمانہ اقدام ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے پٹرولیم مصنوعات کی قمیتوں میں ردبدل کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اوگرا کی سفارش کے مطابق پٹرول کی قیمت ایک روپے 77 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے جبکہ لائٹ ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ وزات پٹرولیم و قدرتی وسائل اور اوگرا نے 16 جنوری سے 31 جنوری تک پٹرول کی قمیت میں ایک روپے 77 پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 3.94 روپے، لائٹ ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں بالترتیب 10.11 اور 14.31 روپے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی تھی لیکن وزیراعظم کی ہدایت پر صارفین کو زیادہ سے زیادہ سہولت پہنچانے کے لیے لائٹ ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا کیونکہ ملک کی بڑی آبادی کا حصہ ان کو استعمال کرتاہے، حکومت لائٹ ڈیزل اور مٹی کے تیل پر سیلزٹیکس نہیں لے رہی۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں استحکام کے لیے اپریل 2016 سے قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے حالانکہ عالمی مارکیٹ میں قیمتیں 43 فیصد تک بڑھ چکی ہیں اورحکومت صارفین پر بوجھ ڈالنے کے بجائے اضافی لوڈ خود برداشت کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کی مد میں 2 ارب 75 کروڑ روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا کیونکہ عوام پر حقیقی بوجھ نہیں ڈالا گیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پٹرولیم مصنوعات کی کھپت 17فیصد بڑھ گئی
دوسری جانب اپوزیشن نے پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ مسترد کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے اندر اور باہرشدید احتجاج کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بلاجواز اضافہ کرکے کسانوں ، مزدوروں اور عوام پر بدترین حملہ کیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہا ہے کہ حکومتی دعوؤں کے برعکس عوام کو بجلی میسرہے نہ گیس، اوپر سے اضافی بلوں، ٹیکسوں اورمہنگائی کی صورت میں عوام کو نشانے پررکھا ہوا ہے، پارلیمنٹ کے اندراورباہر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف بھرپوراحتجاج کریںگے، کھادپرسبسڈی ختم کرنے سمیت حکومت کو یہ فیصلہ بھی واپس لیناہوگا۔
تحر یک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمودقریشی اور سابق گور پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہاکہ ملک میں پہلے ہی مہنگائی اور بیروزگاری کے ہاتھوں غریب لوگ خود کشی کررہے ہیں، حکومت کا یہ اقدام غر یبوں پرمہنگائی کا بم گرانے کے مترادف ہے، تحر یک انصاف پار لیمنٹ میں اس کیخلاف بھر پور احتجاج کرے گی۔ جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق اورسیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے قیمتوں میں اضافہ فوری واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے اس اقدام سے ملک میں مہنگائی اور بیروزگاری کا مزید سیلاب آئیگا،اس کیخلاف ہر فورم پر آواز بلند کریںگے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہاکہ سمجھ نہیں آتا حکومت قوم سے کس جرم کا انتقام لے رہی ہے۔مسلم لیگ (ق) کے سرک یٹری جنرل طارق بشیر چیمہ اور سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ حکومت کے اس ظالمانہ اقدام کیخلاف پار لیمنٹ میں بھر پور احتجاج کریںگے۔ایم کیوایم پاکستان نے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف پارلیمنٹ میں احتجاج کافیصلہ کیاہے اورحکومت سے مطالبہ کیاہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ فوری واپس لیا جائے۔ حکومتی اتحادی جماعت جے یوآئی کے سیکریٹری جنرل و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبد الغفور حیدری نے بھی پٹرولیم قیمتوں میں اضافے کی مخالفت کرتے کہاہے کہ اضافہ ظالمانہ اقدام ہے۔