خسرہ ایک سے دوسرے میں منتقل ہونے والی بیماری ہے طبی ماہرین
کمزورقوت مدافعت رکھنے والے بچوں کو فوری اپنی لیپٹ میں لیتا ہے
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ خسرہ ایک سے دوسرے میںمنتقل ہونے والی بیماری ہے۔
خسرہ کا وائرس کمزورقوت مدافعت رکھنے والے بچوں کو فوری اپنی لیپٹ میں لیتا ہے، خسرہ ، ممز اور روبیلاوائرل کی ایک ہی حفاظتی ویکسین ہوتی ہے،روبیلا سے مراد جرمن خسرہ ہے،روبیلا لاطینی زبان کا لفظ ہے،روبیلا ویکسین تین بیماریوں سے حفاظت کرتی ہے، مثال کے طور پر گردن توڑ بخار ،قوتِ سماعت اوربالغ مردوں کے خصیوں میں سوزش ہو سکتی ہے جس کے نتیجے میں اْن کی افزائشِ نسل کی صلاحیت میں کمی واقع ہو جاتی ہے، بیماری جرمن خسرہ خاص طور پر جینز کے لیے خطر ناک ہے۔
اِسی وجہ سے حاملہ خواتین کواس بیماری سے حفاظت کا ٹیکہ ضرور لگایا جاتا ہے، خسرے کا وائرس ناک اورگلے کی بلغم میں پرورش پاتا ہے، جب وہ چھینک مارتے ہیں یا کھانستے ہیں تو جراثیم ہوا میں شامل ہوکرپھیل جاتاہے، بچوں کو خسرہ، ممز اور روبیلا کا حفاظتی ٹیکہ لگانا ضروری ہے، اس کے دو ممکنہ شیڈول ہیں،پہلا بارہ سے اٹھارہ مہینے جبکہ دوسرا حفاظتی ٹیکہ کا شیڈول پندرہ ماہ سے 10سال کے عرصے میں لگایا جاتا ہے، چھوٹے بچوں کو خسرے کے دو ٹیکے لگائے جاتے ہیں۔
ماہرین طب نے کہاکہ ویکسینیشن (حفاظتی ٹیکے) کے بارے میں معلومات والدین بالخصوص دیہی علاقوں میں رہنے والوں کودی جانی چاہیے،5 سال سے کم عمر بچوں کوکسی بھی مہلک بیماری سے بچائو کیلیے حفاظتی ٹیکے لگائے جاتے ہیں جسے ویکسینیشن کہا جاتا ہے، بچوں کے قومی حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام میں9حفاظتی ویکسین شامل کردی گئی ہیں، ان حفاظتی ٹیکہ جات لگواکر بچے 9مہلک بیماریوں سے محفوظ ہوجاتے ہیں جن میں تپ دق(ٹی بی)، خناق ، کالی کانسی، تشنج، پولیو اور خسرہ ،ہیپاٹائٹس بی، نمونیہ اورگردن توڑبخار شامل ہیں، ماہرین طب کے مطابق حفاظتی ٹیکوں سے بچوں میں معذوری اور شرح اموات کم ہوجاتی ہے، حفاظتی ٹیکے بچے کے جسم میں بیماری سے مقابلہ کرنے کی طاقت اورصلاحیت کو بڑھادیتے ہیں۔
خسرہ کا وائرس کمزورقوت مدافعت رکھنے والے بچوں کو فوری اپنی لیپٹ میں لیتا ہے، خسرہ ، ممز اور روبیلاوائرل کی ایک ہی حفاظتی ویکسین ہوتی ہے،روبیلا سے مراد جرمن خسرہ ہے،روبیلا لاطینی زبان کا لفظ ہے،روبیلا ویکسین تین بیماریوں سے حفاظت کرتی ہے، مثال کے طور پر گردن توڑ بخار ،قوتِ سماعت اوربالغ مردوں کے خصیوں میں سوزش ہو سکتی ہے جس کے نتیجے میں اْن کی افزائشِ نسل کی صلاحیت میں کمی واقع ہو جاتی ہے، بیماری جرمن خسرہ خاص طور پر جینز کے لیے خطر ناک ہے۔
اِسی وجہ سے حاملہ خواتین کواس بیماری سے حفاظت کا ٹیکہ ضرور لگایا جاتا ہے، خسرے کا وائرس ناک اورگلے کی بلغم میں پرورش پاتا ہے، جب وہ چھینک مارتے ہیں یا کھانستے ہیں تو جراثیم ہوا میں شامل ہوکرپھیل جاتاہے، بچوں کو خسرہ، ممز اور روبیلا کا حفاظتی ٹیکہ لگانا ضروری ہے، اس کے دو ممکنہ شیڈول ہیں،پہلا بارہ سے اٹھارہ مہینے جبکہ دوسرا حفاظتی ٹیکہ کا شیڈول پندرہ ماہ سے 10سال کے عرصے میں لگایا جاتا ہے، چھوٹے بچوں کو خسرے کے دو ٹیکے لگائے جاتے ہیں۔
ماہرین طب نے کہاکہ ویکسینیشن (حفاظتی ٹیکے) کے بارے میں معلومات والدین بالخصوص دیہی علاقوں میں رہنے والوں کودی جانی چاہیے،5 سال سے کم عمر بچوں کوکسی بھی مہلک بیماری سے بچائو کیلیے حفاظتی ٹیکے لگائے جاتے ہیں جسے ویکسینیشن کہا جاتا ہے، بچوں کے قومی حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام میں9حفاظتی ویکسین شامل کردی گئی ہیں، ان حفاظتی ٹیکہ جات لگواکر بچے 9مہلک بیماریوں سے محفوظ ہوجاتے ہیں جن میں تپ دق(ٹی بی)، خناق ، کالی کانسی، تشنج، پولیو اور خسرہ ،ہیپاٹائٹس بی، نمونیہ اورگردن توڑبخار شامل ہیں، ماہرین طب کے مطابق حفاظتی ٹیکوں سے بچوں میں معذوری اور شرح اموات کم ہوجاتی ہے، حفاظتی ٹیکے بچے کے جسم میں بیماری سے مقابلہ کرنے کی طاقت اورصلاحیت کو بڑھادیتے ہیں۔