اے پی این ایس کی طرف سے ملتان ہاکرزیونین کی ہڑتال کی مذمت

اے پی این ایس کی ایگزیکٹو کمیٹی اتفاق رائے سے ملتان ہاکرز یونین کی یکطرفہ ہڑتال کی مذمت کرتی ہے.

اے پی این ایس کی ایگزیکٹو کمیٹی اتفاق رائے سے ملتان ہاکرز یونین کی یکطرفہ ہڑتال کی مذمت کرتی ہے. فوٹو: فائل

آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی(اے پی این ایس) کی ایگزیکٹو کمیٹی کااجلاس سوسائٹی کے صدر سرمد علی کی صدارت میں منعقد ہوا۔

یہ اجلاس روز نامہ جنگ کیخلاف ملتان ہاکرز یونین کے اقدام اور ہاکرز کو کمیشن میں اضافے کیلیے یونین کی زبردستی کی کوششوں پر غورکرنے کیلئے بلایا گیا تھا، اے پی این ایس کے صدر نے ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان کو ہاکرز فیڈریشن کے جنرل سیکریٹری کیساتھ ہونے والے مذاکرات اور 5 جنوری 2013ء تک ڈائیلاگ کے ذریعہ مسائل کو حل کرنے کیلیے ہونیوالے معاہدے سے آگاہ کیا، روز نامہ جنگ کے نمائندہ نے ارکان کو ملتان ہاکرز یونین کی طرف سے دیے گئے الٹی میٹم،مذاکرات اور اس کی یکطرفہ ہڑتال کے بارے میں بتایا۔

انھوں نے جنگ گروپ کی طرف سے صورتحال سے نمٹنے کیلیے کیے گئے اقدامات اور اب تک حاصل ہونیوالی کامیابی کے بارے میں بھی تفصیلاً آگاہی دی، اے پی این ایس، کے سابق صدر حمیدہارون نے بھی ہاکرز فیڈریشن کے جنرل سیکریٹری سے ہونیوالے مذاکرات اور ملتان کی صورتحال پر طویل بات کی اور یہ بھی بتایا کہ اے پی این ایس کو ایسی صورتحال سے اجتماعی طور پرنبرد آزما ہونے کیلیے کس طرح مختصر المیعاد اور طویل المیعاد حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے، تمام ارکان کے مابین طویل غورو خوض کے بعد درج ذیل قرار دادمنظور کی گئی۔

قرار داد میں کہا گیا کہ اے پی این ایس کی ایگزیکٹو کمیٹی اتفاق رائے سے ملتان ہاکرز یونین کی یکطرفہ ہڑتال کی مذمت کرتی ہے حالانکہ ہاکرز فیڈریشن کے ساتھ مذاکرات جاری تھے، اے پی این ایس روز نامہ جنگ کی کھلی حمایت کرتی ہے اورملتان ہاکرز یونین کے اس یکطرفہ اور بلاجواز اقدام سے پیدا ہونے والی صورتحال میں روز نامہ جنگ کے ساتھ کھڑے رہنے کا اقرار کرتی ہے، اے پی این ایس یہ قرار دیتی ہے کہ جب تک اخبار فروش فیڈریشن یہ یقین دہانی نہیں کراتی کہ ملتان ہاکرز یونین نے ہڑتال ختم کر دی ہے اور اس نے روز نامہ جنگ کی کاپیاں تقسیم کرنا شروع کر دی ہیں۔


تب تک فیڈریشن اور انفرادی یونینوں کے ساتھ ہونے والے مذاکرات فوری طور پر معطل کردیے جائیں، سوسائٹی نے اس امر پر زور دیا کہ تمام معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کیے جائیں اور اگر کوئی یونین دھمکیاں دیتی ہے یا دبائو کا حربہ اختیار کرتی ہے تو اس کے ساتھ مذاکرات معطل کردیے جائیں، اے پی این ایس کے ارکان نے یہ قرار دیا کہ ملتان ہاکرز یونین کی دھمکیوں پر کمیشن میں اضافہ نہ کیا جائے، ہاکرز کے اس دعویٰ پر کہ سوسائٹی کی رکن مطبوعات نے کمیشن بڑھا کر40 فیصد کر دیا ہے، رکن مطبوعات نے ہی یہ اعلان کیا کہ ملتان میں کمیشن کو 40 فیصد تک بڑھانے کی کوئی بھی تجویز غلط ہے، اگر ان مطبوعات کے ایجنٹس اپنے کمیشن ہاکرز کو دینے پر رضا مند ہوئے ہیں تو ان مطبوعات کی انتظامیہ نے اس کی منظوری نہیں دی اور یہ مطبوعات اس امر کو یقینی بنائیں گی کہ اگر ان کے ایجنٹس نے ایسی کوئی پیش کش کی ہے تو وہ فوراً واپس لیں گے۔

ایگزیکٹو کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا کہ اخبار فروش فیڈریشن کے جنرل سیکریٹری ٹکا خان اور ڈپٹی جنرل سیکریٹری شیخ عمر دین کو دعوت دی جائیگی تاکہ وہ اس بات کی وضاحت کر سکیں کہ ملتان ہاکرز یونین نے فیڈریشن کے فیصلے کے خلاف اور متصادم یکطرفہ فیصلہ کیوں کیا، فیڈریشن کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری عمر دین کا اپنے ہی سیکریٹری جنرل کے خلاف اس بغاوت کو اکسانے اور اس کی قیادت کرنے سے متعلق کردار کا بھی جائزہ لیا جائے گا، ایگزیکٹو کمیٹی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ ہاکرز فیڈریشن اور اس کی مختلف یونینوں کیساتھ اپنے تعلقات استوار کرنے اور معلومات کے تبادلے کے لیے متعدد اقدامات کیے جائیں، کمیٹی کے ارکان نے بعض پیشگی شرائط کے ساتھ نئی مطبوعات کو ایسوسی ایٹ ممبرز شپ دینے کے معاملے پر بھی غور کیا۔

اسی تناظر میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اے پی این ایس کے ادارتی (Institutional) تعلقات کو چلانے کیلیے خصوصی ضابطہ اخلاق وضع کیا جائے، ایگزیکٹو کمیٹی نے دو سب کمیٹیاں بھی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ایک کمیٹی ہاکرز فیڈریشن کے ساتھ مذاکرات کرے گی بشرطیکہ ملتان ہاکرز یونین اپنی ہڑتال فوری طور پر واپس لے، یہ کمیٹی کمیشن میں اضافے اور دیگرامور پربات کرے گی، جبکہ دوسری کمیٹی اخبارات کی تقسیم کا طویل المیعاد متبادل نظام وضع کرے گی۔

اجلاس میں سرمد علی (صدر)، مسعود خالد (سیکریٹری جنرل)، جاوید مہر شمسی (فنانس سیکریٹری)،حمید ہارون (بربنائے عہدہ)، شاہ رخ حسن (روز نامہ جنگ)، منہاج کاظمی (روزنامہ خبریں)، ارشد اے زبیری (روز نامہ بزنس ریکارڈر)، عباس عبداللطیف (روزنامہ نوائے وقت)، نجم الدین شیخ (روز نامہ دیانت ) ، مختار عاقل (روز نامہ جرات کراچی)، عامر محمود (ماہنامہ کرن)، مشتاق قریشی (ماہنامہ نئے افق)، سلمان قریشی (ماہنامہ نیا رخ)، فیصل زاہد ملک (روز نامہ پاکستان آبزرور)، الیاس شاکر (روز نامہ قومی اخبار)، محمود شیخ (ماہنامہ روشنی ڈائجسٹ)، ریاض احمد منصوری (ماہنامہ دی کرکٹر)، نیلوفر پٹیل اور خواجہ کلیم (روزنامہ ڈان) نے شرکت کی۔
Load Next Story