پولیس کی مبینہ رشوت رصولی شادی تقریبات رات 12 بجے کے بعد بھی جاری رہنے لگیں

 شادی ہالز کے قریب گاڑیوں کی بے ہنگم پارکنگ سے ٹریفک جام رہنے لگا، لوٹ مار کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا

پولیس اہلکارہر شادی ہال سے 2000ہزار روپے وصول کرتے،کھانا کھاتے اورتھیلیوںمیں بھی لے جاتے ہیں۔ فوٹو : فائل

ISLAMABAD:
ضلعی انتظامیہ کی عدم دلچسپی اور علاقہ پولیس کی مبینہ سرپرستی میں شادی کی تقریبات میں رات12 بجے تک کی پابندی پر عملدر آمد کی بدستور خلاف ورزی جاری ہے۔

شادی کی تقریبات رات ایک بجے سے زائد وقت تک جاری رہنے کی وجہ سے ان علاقوں میں نہ صرف بدترین ٹریفک جام رہنے لگا بلکہ لوٹ مار کی وارداتوں میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے ، تفصیلات کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی عدم دلچسپی اور علاقہ پولیس کی مبینہ سرپرستی میں شادی کی تقریبات میں رات12 بجے تک کی پابندی پر بدستور خلاف ورزی جاری ہے۔

شہر کے مختلف اضلاع جس میں ضلع وسطی ، ضلع شرقی ، ضلع غربی اور ضلع کورنگی میں واقع شادی ہالز میں شادی کی تقریبات رات 12 بجے کے بجائے ایک بجے سے زائد دیر تک جاری رہنے سے ان علاقوں میں رات گئے تک بدترین ٹریفک جام رہنا معمول بن گیا ہے۔ ضلع وسطی کے مختلف علاقوں نارتھ ناظم آباد ، سخی حسن ، گلبرگ ، انچولی ، شارع پاکستان اور ناظم آباد میں قائم شادی ہالز میں متعلقہ ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کی عدم دلچسپی اور علاقہ پولیس کی مبینہ سرپرستی میں شادی بیاہ کی تقریبات رات ایک بجے سے بھی زائد وقت تک جاری رہتی ہیں اور ان علاقوں میں جہاں پر شادی ہال ہیں وہاں پر شہریوں کو بدترین ٹریفک جام کی صورتحال سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔


ضلع وسطی کے علاقے نارتھ ناظم آباد فائیو اسٹا چورنگی سے سخی حسن جانے اور آنے والی شارع پر شادی کی تقریبات دیر تک جاری رہنے کی وجہ سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر رہتی ہے اسی طرح سے راشد منہاس روڈ یو بی ایل اسپورٹس کمپلیکس سے گلشن اقبال نیپا چورنگی جانے والی شارع پر گاڑیوں کی بے ہنگم پارکنگ اور رات دیر تک شادی کی تقریبات جاری رہنے کی وجہ سے ٹریفک جام رہنا معمول بن گیا ہے جبکہ کورنگی کراسنگ ، شاہ فیصل کالونی ، بہادر آباد ، عزیز بھٹی ، اورنگی ٹاؤن ، صفورہ ، سچل اور گلستان جوہر سمیت دیگر علاقوں میں ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کی عدم دلچسپی کے باعث شادی کی تقریبات میں رات بارہ بجے تک کی پابندی پر عملدر آمد کو یقینی نہیں بنایا جا سکا جبکہ علاقہ پولیس کی مبینہ رشوت وصولی کے بعد ہال انتظامیہ کی جانب سے منتظمین پر تقریب جلدی ختم کرنے کے لیے کوئی دباؤ نہیں ڈالا جاتا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ رات بارہ بجتے ہی علاقہ پولیس شادی ہالوں پر پہنچ جاتی ہے تاہم ہال انتظامیہ اور تقریب کے منتظیمن کے درمیان معاملات طے ہونے کے بعد پولیس وہاں سے چلی جاتی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ علاقہ پولیس کی جانب سے رات دیر تک تقریبات جاری رکھنے کے لیے مبینہ طور پر 1500 سے 2000 ہزار روپے تک فی شادی ہال وصول کیے جاتے ہیں جبکہ ڈیوٹی پر تعینات اہلکار کھانا کھاتے اور تھیلیوں میں بھی لیجاتے ہیں ،رات 12بجنے اور پولیس کے آنے پر ہال انتظامیہ کی جانب سے باہر کی لائٹیں تو بند کر دی جاتی ہیں تاہم رات گئے تک تقریبات جاری رہتی ہیں ، رات دیر سے شادی ہالز سے نکلنے والوں کو اسٹریٹ کرمنلز کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس وجہ سے ان علاقوں میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتیں بھی عام ہوگئی ہیں۔

 
Load Next Story