ججز تقرری کیس حکومت کی نظرثانی کیلیے درخواست کا امکان

وزارت قانون نے سمری وزیر اعظم کو ارسال کردی،فیصلہ30دن میںچیلنج کیاجاسکتاہے،وزارت قانون

وزارت قانون نے سمری وزیر اعظم کو ارسال کردی،فیصلہ30دن میںچیلنج کیاجاسکتاہے،وزارت قانون،حکومت نے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا فوٹو: فائل

اسلام آباد ہائی کورٹ کے2ججوںکی تقرری سے متعلق عدالت عظمیٰ کے حکم کیخلاف نظرثانی کی درخواست دائرکیے جانیکا امکان ہے ۔

سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجربینچ نے جمعہ 21 دسمبر کو ایک آئینی پٹیشن میں محفوظ فیصلے پرحکومت کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیزصدیقی کومستقل کرنے اور جسٹس نورالحق قریشی کی مدت ملازمت میں6ماہ کی توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کرنیکاحکم دیاتھا۔ذرائع کے مطابق وزارت قانون نے اس سلسلے میں ایک سمری وزیراعظم کوارسال کی ہے جس میںعدالت کے حکم کے مطابق نوٹیفکیشن جاری کر نے کے لیے کہاگیاہے تاہم اس کے ساتھ وزارت قانون نے رائے بھی دی ہے کہ اس فیصلے کو 30دن کے اندرچیلنج بھی کیاجاسکتاہے۔


ذرائع کے مطابق حکومت نے وزارت قانون کی سمری پر تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیاہے تاہم امکان ہے کہ اسلام آبادہائی کورٹ کے ججوںکی تقرری کامعاملہ مزیدلٹکانے کے لیے سپریم کورٹ کے فیصلے پرعملدرآمدکے بجائے اس کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائرکی جائے۔ ذرائع کے مطابق حکومت ججوںکی تقرری کے فیصلے پرعملدرآمد سے پہلے اس بارے میں دائرریفرنس پرفیصلہ آنے کے انتظارمیں ہے اور اگر20جنوری تک ریفرنس کافیصلہ نہیں آتاتونظر ثانی کی درخواست دائرکردی جائے گی ۔ واضح رہے کہ ججوںکی تقرری کے بارے صدارتی ریفرنس پرسپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجربینچ نے سماعت مکمل کرلی ہے اورفیصلہ محفوظ کیاہے ۔



ایکسپریس کو اٹارنی جنرل عرفان قادربتایاکہ ان کی ذاتی رائے میںاسلام آبادہائی کورٹ کے ججوںکی تقرری کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کوچیلنج کیاجاناچاہیے کیونکہ اس فیصلے میںبہت سقم ہیںاورخامیاں دورکرنے کے لیے نظرثانی کی درخواست ضروری ہے۔ انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ اس فیصلے کے بارے میں انھوں نے حکومت کوکیا مشورہ دیاہے یا حکومت نے ان سے کوئی مشاورت کی ہے اس بارے میں وہ کچھ نہیں کہیں گے لیکن ضروری ہے کہ ریفرنس کے فیصلے کابھی انتظارکیاجائے ۔
Load Next Story