اسٹیٹ بینک کوروپے کی بے قدری پرتشویش مارکیٹ میں مداخلت کا عندیہ
ریگولیٹرکاڈالر108.7روپے پرپہنچنے کے بعدفاریکس ایسوسی ایشن کے ساتھ ہنگامی اجلاس
KARACHI:
اسٹیٹ بینک نے امریکی ڈالر کی قدر کوکنٹرول کرنے کے لیے نئی ہدایات جاری کرتے ہوئے اوپن مارکیٹ کی طلب پوری کرنے کے لیے زرمبادلہ فراہم کرنے کی پیشکش کردی ہے۔
منگل کوفاریکس ایسوسی ایشن کے ساتھ منعقدہ ہنگامی اجلاس میںگورنراسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے روپے کی بے قدری پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایکس چینج کمپنیوں کومطلوبہ ڈیمانڈ پوری کرنے کے لیے ڈالرسپلائی کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ ذرائع نے بتایا کہ گورنراسٹیٹ بینک نے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 108.70 روپے کی بلندسطح پرپہنچنے پربرہمی کا اظہارکرتے ہوئے ایکس چینج کمپنیوں کو ڈالر کی قدر گرانے میں اپناکردار اد کرنے کی ضرورت پر زوردیا اوراوپن مارکیٹ میںڈالر کی قدر انٹربینک ریٹ کی نسبت1 فیصد سے زائد نہ ہونے کی ہدایات جاری کیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے ایکس چینج کمپنیوں پر واضح کیا کہ مرکزی بینک کے پاس ڈالر کے وسیع ذخائر دستیاب ہیں، اگرکوئی بینک ایکس چینج کمپنیوں کومطلوبہ ڈالرزفراہم نہیں کررہا تو متعلقہ ایکس چینج کمپنی کواسٹیٹ بینک ڈالر فراہم کرے گا۔ دوران اجلاس اسٹیٹ بینک کے سینئرڈائریکٹرمحمد علی ملک نے کہاکہ ایکس چینج کمپنیوں کومطلوبہ ڈالرکی عدم فراہمی کی شکایت کی صورت میں مرکزی بینک تجارتی بینکوں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی عمل میں لائے گا۔ دوران اجلاس فاریکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک محمد بوستان نے گورنراسٹیٹ بینک کو بتایا کہ دبئی سے سونے کی نہ رکنے والی اسمگلنگ اور سینیٹ میں 1000 اور5000 روپے کے کرنسی نوٹ منسوخ کرنے کی پیش ہونے والی قرارداد نے ملک بھر میں اضطراب کی لہر پیدا کردی تھی جس کی وجہ سے لوگوں نے اپنے سرمائے کو محفوظ بنانے کی غرض سے ڈھڑا ڈھڑ امریکی ڈالر کی خریداری شروع کردی۔
یہی وجہ ہے کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی طلب ورسد کا توازن بگڑگیا اور حالیہ دنوں میں امریکی ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھ کر10 سے12 ملین ڈالر یومیہ تک پہنچ گئی ہے جبکہ اس کے برعکس ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے زرمبادلہ کی ایکسپورٹ کے عوض یومیہ 3 ملین ڈالر درآمد کیے جارہے ہیں اور ساتھ ہی یومیہ 3 ملین ڈالرز ورکرزریمیٹنس کی صورت میں ایکس چینج کمپنیوں کے توسط سے ملک میں پہنچ رہی ہیں لیکن تجارتی بینکوں کے پاس فزیکلی امریکی ڈالرکی عدم دستیابی کے باعث ایکس چینج کمپنیوں کواپنے کسٹمرزکوملک میں بھیجی جانے والی ترسیلات زر فراہم کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔
ملک بوستان نے گورنراسٹیٹ بینک سے کہا کہ اگر اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی طلب ورسد متوازن ہوجائے تو ایکس چینج کمپنیاں اسٹیٹ بینک کے اشتراک سے آئندہ 3 ماہ میں مرحلہ وارامریکی ڈالر کی قدر106روپے کی سطح پرلانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ واضح رہے کہ بدھ کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر104.88 روپے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر108.50 روپے رہی ہے۔
اسٹیٹ بینک نے امریکی ڈالر کی قدر کوکنٹرول کرنے کے لیے نئی ہدایات جاری کرتے ہوئے اوپن مارکیٹ کی طلب پوری کرنے کے لیے زرمبادلہ فراہم کرنے کی پیشکش کردی ہے۔
منگل کوفاریکس ایسوسی ایشن کے ساتھ منعقدہ ہنگامی اجلاس میںگورنراسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے روپے کی بے قدری پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایکس چینج کمپنیوں کومطلوبہ ڈیمانڈ پوری کرنے کے لیے ڈالرسپلائی کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ ذرائع نے بتایا کہ گورنراسٹیٹ بینک نے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 108.70 روپے کی بلندسطح پرپہنچنے پربرہمی کا اظہارکرتے ہوئے ایکس چینج کمپنیوں کو ڈالر کی قدر گرانے میں اپناکردار اد کرنے کی ضرورت پر زوردیا اوراوپن مارکیٹ میںڈالر کی قدر انٹربینک ریٹ کی نسبت1 فیصد سے زائد نہ ہونے کی ہدایات جاری کیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے ایکس چینج کمپنیوں پر واضح کیا کہ مرکزی بینک کے پاس ڈالر کے وسیع ذخائر دستیاب ہیں، اگرکوئی بینک ایکس چینج کمپنیوں کومطلوبہ ڈالرزفراہم نہیں کررہا تو متعلقہ ایکس چینج کمپنی کواسٹیٹ بینک ڈالر فراہم کرے گا۔ دوران اجلاس اسٹیٹ بینک کے سینئرڈائریکٹرمحمد علی ملک نے کہاکہ ایکس چینج کمپنیوں کومطلوبہ ڈالرکی عدم فراہمی کی شکایت کی صورت میں مرکزی بینک تجارتی بینکوں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی عمل میں لائے گا۔ دوران اجلاس فاریکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک محمد بوستان نے گورنراسٹیٹ بینک کو بتایا کہ دبئی سے سونے کی نہ رکنے والی اسمگلنگ اور سینیٹ میں 1000 اور5000 روپے کے کرنسی نوٹ منسوخ کرنے کی پیش ہونے والی قرارداد نے ملک بھر میں اضطراب کی لہر پیدا کردی تھی جس کی وجہ سے لوگوں نے اپنے سرمائے کو محفوظ بنانے کی غرض سے ڈھڑا ڈھڑ امریکی ڈالر کی خریداری شروع کردی۔
یہی وجہ ہے کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی طلب ورسد کا توازن بگڑگیا اور حالیہ دنوں میں امریکی ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھ کر10 سے12 ملین ڈالر یومیہ تک پہنچ گئی ہے جبکہ اس کے برعکس ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے زرمبادلہ کی ایکسپورٹ کے عوض یومیہ 3 ملین ڈالر درآمد کیے جارہے ہیں اور ساتھ ہی یومیہ 3 ملین ڈالرز ورکرزریمیٹنس کی صورت میں ایکس چینج کمپنیوں کے توسط سے ملک میں پہنچ رہی ہیں لیکن تجارتی بینکوں کے پاس فزیکلی امریکی ڈالرکی عدم دستیابی کے باعث ایکس چینج کمپنیوں کواپنے کسٹمرزکوملک میں بھیجی جانے والی ترسیلات زر فراہم کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔
ملک بوستان نے گورنراسٹیٹ بینک سے کہا کہ اگر اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی طلب ورسد متوازن ہوجائے تو ایکس چینج کمپنیاں اسٹیٹ بینک کے اشتراک سے آئندہ 3 ماہ میں مرحلہ وارامریکی ڈالر کی قدر106روپے کی سطح پرلانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ واضح رہے کہ بدھ کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر104.88 روپے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر108.50 روپے رہی ہے۔