اندرون سندھ خسرہ کی وبا سےمزید 4 بچے جاں بحق تعداد 111 ہوگئی
محکمہ صحت کی بچوں کےجاں بحق ہونےسے متعلق رپورٹ درست نہيں ، حلیم عادل شیخ
سکھرسمیت اندرون سندھ ميں خسرہ کی وبا سےمزید 4 بچے جاں بحق ہوگئے جب کہ دو ہفتوں کے دروان ہلاکتوں کی تعداد 111 سے بڑھ گئی ہے۔
کشمور، سکھر، جیکب آباد اور گھوٹکی کے اضلاع میں مہلک بیماری سے معصوم بچوں کی زندگیاں داؤ پر لگی ہیں جس کی وجہ سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے ، آج تحصیل تنگوانی میں مزید 3 بچے خسرہ سے دم توڑ گئے جبکہ گھوٹکی ميں ایک بچی جان کی بازی ہار گئی ، تاہم متاثرہ علاقوں ميں سیکڑوں بچے خسرہ کی وبا میں مبتلا ہوکر اسپتال پہنچ گئے ہیں۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر حلیم عادل شیخ کا کہنا ہے محکمہ صحت کی بچوں کےجاں بحق ہونےسے متعلق رپورٹ درست نہيں، اب تک خسرہ سے لگ بھگ 125 بچے جاں بحق ہوئے ہيں کیونکہ کئی کیسز رپورٹ ہی نہيں ہوئے جبکہ صوبائی وزیر ڈاکٹر صغیر نے غفلت برتنے پر ای ڈی او ہیلتھ شکارپور، ڈی او پبلک ہیلتھ لاڑکانہ اور سکھر جبکہ صالح پٹ اور لاڑکانہ کے ٹی ایچ اوز کومعطل کردیا ہے۔
کشمور، سکھر، جیکب آباد اور گھوٹکی کے اضلاع میں مہلک بیماری سے معصوم بچوں کی زندگیاں داؤ پر لگی ہیں جس کی وجہ سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے ، آج تحصیل تنگوانی میں مزید 3 بچے خسرہ سے دم توڑ گئے جبکہ گھوٹکی ميں ایک بچی جان کی بازی ہار گئی ، تاہم متاثرہ علاقوں ميں سیکڑوں بچے خسرہ کی وبا میں مبتلا ہوکر اسپتال پہنچ گئے ہیں۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر حلیم عادل شیخ کا کہنا ہے محکمہ صحت کی بچوں کےجاں بحق ہونےسے متعلق رپورٹ درست نہيں، اب تک خسرہ سے لگ بھگ 125 بچے جاں بحق ہوئے ہيں کیونکہ کئی کیسز رپورٹ ہی نہيں ہوئے جبکہ صوبائی وزیر ڈاکٹر صغیر نے غفلت برتنے پر ای ڈی او ہیلتھ شکارپور، ڈی او پبلک ہیلتھ لاڑکانہ اور سکھر جبکہ صالح پٹ اور لاڑکانہ کے ٹی ایچ اوز کومعطل کردیا ہے۔