6فیصد آبادی ہیپاٹائٹس بی اور سی کا شکار معلومات کیلیے ہیلپ لائن قائم
سندھ میں ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام میں2015 تک توسیع کر دی ہے، عبدالمجید چھٹو
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ہیپاٹائٹس وائرس کاعالمی دن منایاجارہا ہے، اس دن کی مناسبت اور وائرس کی ہولناکیوں اورتباہ کاریوںکے حوالے سے ماہرین مختلف سیمینار اور مذاکرے منعقد کریں گے جبکہ وزیراعلیٰ سندھ ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کے تحت آگاہی واک بھی نکالی جائیگی،
وزیراعلیٰ سندھ ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام میں 2015 تک توسیع کردی گئی ہے، کراچی سمیت صوبے میں متاثرہ مریضوںکی رہنمائی کرنے اور بی وائرس سے بچاؤکی حفاظتی ویکسین لگانے کیلیے آئندہ ماہ تک ہیلپ لائن بھی قائم کردی جائیگی جہاں24 گھنٹے سروسز فراہم کی جائیں گی، ہیپاٹائٹس بی اور سی کا وائرس جگر میں پرورش کرتا ہے اور جگر کو شدید متاثر کرتا ہے،
عدم توجہی کے باعث لیور سریوسز ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے جگر سکڑ جاتا ہے جو بعدازاں کینسر کا باعث بنتا ہے، پاکستان میں لیورٹرانسپلانٹ(جگرکی پیوندکاری)کی سہولتیں ناپید ہیں،سندھ میں وزیر اعلیٰ ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کے تحت کراچی سمیت سندھ میں ایک لاکھ 45 ہزار مریضوں کو علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کی گئیں ، پروگرام کے صوبائی منیجر ڈاکٹر عبدالمجید چھٹو نے عالمی دن کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ کراچی میں جلد ہی ہیپاٹائٹس ہیلپ لائن قائم کی جائیگی
جہاں 24 گھنٹے مریضوں کو رہنمائی فراہم کی جائیگی، انھوں نے کہاکہ پروگرام کے تحت کراچی سمیت سندھ میں 70 مراکز قائم کردیے گئے ہیں جن جہاں متاثرہ مریضوںکی بلامعاوضہ تشخیص اور پی سی آرکے ذریعے ٹیسٹ کیے جارہے ہیں، انھوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر اس پروگرام کے تحت 3 مالیکیولر لیبارٹریز قائم کردی گئی ہیں جہاں متاثرہ مریضوں کو مفت سروسز فراہم کی جارہی ہیں، ایشیائی ممالک میں بی وائرس عام وائرس ہے اور چین میں تقریباً 15فیصد آبادی اس سے متاثر ہے،
دریں اثنا پاکستان سوسائٹی فاردی اسٹڈی آف لیور ڈیزیزز کے سیمینار و پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سوسائٹی کے صدرپرفیسر سعیدحمید، نائب صدرڈاکٹر ضیغم عباس نے کہا کہ پاکستان میں ایک کروڑ 60 افراد بی اورسی وائرس کا شکار ہیں اور اس مرض میں سالانہ 8 فیصد اضافہ ہورہا ہے، دریں اثنا عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 50کروڑ افراد ہیپاٹائٹس اور جگرکے دیگر امراض میں مبتلا ہیں جبکہ ہر سال 15لاکھ افراد اس موذی مرض سے ہلاک ہو جاتے ہیں،
قومی آبادی کا 6فیصد حصہ ہیپاٹائٹس بی اور سی کا شکار ہے، ہیپاٹائٹس اے غیر معیاری کھانوں اور آلود پانی سے پھیلتا ہے جبکہ بی وائرس آلودہ سرنجوں اور غیر محفوظ انتقال خون سے منتقل ہوتا ہے، اعدادوشمار کے مطابق دنیا بھر میں 2 ارب سے زائد افراد ہیپاٹائٹس کا شکار ہیں جبکہ صرف بھارت میں اس موذی مرض میں مبتلا افراد کی تعداد تقریباً 4 کروڑ ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام میں 2015 تک توسیع کردی گئی ہے، کراچی سمیت صوبے میں متاثرہ مریضوںکی رہنمائی کرنے اور بی وائرس سے بچاؤکی حفاظتی ویکسین لگانے کیلیے آئندہ ماہ تک ہیلپ لائن بھی قائم کردی جائیگی جہاں24 گھنٹے سروسز فراہم کی جائیں گی، ہیپاٹائٹس بی اور سی کا وائرس جگر میں پرورش کرتا ہے اور جگر کو شدید متاثر کرتا ہے،
عدم توجہی کے باعث لیور سریوسز ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے جگر سکڑ جاتا ہے جو بعدازاں کینسر کا باعث بنتا ہے، پاکستان میں لیورٹرانسپلانٹ(جگرکی پیوندکاری)کی سہولتیں ناپید ہیں،سندھ میں وزیر اعلیٰ ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کے تحت کراچی سمیت سندھ میں ایک لاکھ 45 ہزار مریضوں کو علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کی گئیں ، پروگرام کے صوبائی منیجر ڈاکٹر عبدالمجید چھٹو نے عالمی دن کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ کراچی میں جلد ہی ہیپاٹائٹس ہیلپ لائن قائم کی جائیگی
جہاں 24 گھنٹے مریضوں کو رہنمائی فراہم کی جائیگی، انھوں نے کہاکہ پروگرام کے تحت کراچی سمیت سندھ میں 70 مراکز قائم کردیے گئے ہیں جن جہاں متاثرہ مریضوںکی بلامعاوضہ تشخیص اور پی سی آرکے ذریعے ٹیسٹ کیے جارہے ہیں، انھوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر اس پروگرام کے تحت 3 مالیکیولر لیبارٹریز قائم کردی گئی ہیں جہاں متاثرہ مریضوں کو مفت سروسز فراہم کی جارہی ہیں، ایشیائی ممالک میں بی وائرس عام وائرس ہے اور چین میں تقریباً 15فیصد آبادی اس سے متاثر ہے،
دریں اثنا پاکستان سوسائٹی فاردی اسٹڈی آف لیور ڈیزیزز کے سیمینار و پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سوسائٹی کے صدرپرفیسر سعیدحمید، نائب صدرڈاکٹر ضیغم عباس نے کہا کہ پاکستان میں ایک کروڑ 60 افراد بی اورسی وائرس کا شکار ہیں اور اس مرض میں سالانہ 8 فیصد اضافہ ہورہا ہے، دریں اثنا عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 50کروڑ افراد ہیپاٹائٹس اور جگرکے دیگر امراض میں مبتلا ہیں جبکہ ہر سال 15لاکھ افراد اس موذی مرض سے ہلاک ہو جاتے ہیں،
قومی آبادی کا 6فیصد حصہ ہیپاٹائٹس بی اور سی کا شکار ہے، ہیپاٹائٹس اے غیر معیاری کھانوں اور آلود پانی سے پھیلتا ہے جبکہ بی وائرس آلودہ سرنجوں اور غیر محفوظ انتقال خون سے منتقل ہوتا ہے، اعدادوشمار کے مطابق دنیا بھر میں 2 ارب سے زائد افراد ہیپاٹائٹس کا شکار ہیں جبکہ صرف بھارت میں اس موذی مرض میں مبتلا افراد کی تعداد تقریباً 4 کروڑ ہے۔