اپوزیشن نے وزیراعظم کی ایوان میں غلط بیانی کیخلاف تحریک استحقاق جمع کرادی
وزیراعظم کی تقریر کو عدالتی کارروائی کا حصہ نہ بنانے کی درخواست کرنا ایوان کا وقار مجروح کرنے کے مترادف ہے،متن
اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم کی جانب سے مبینہ طور پر ایوان میں غلط بیانی کرنے پر قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں تحریک استحقاق جمع کرادی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی سربراہی میں جمع کرائی گئی تحریک استحقاق میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کیس کی درخواستوں کی سماعت کے دوران وزیراعظم کی جانب سے ایوان میں کی جانے والی تقریر کو عدالتی کارروائی کا حصہ نہ بنانے سے متعلق ان کے وکیل نے عدالت میں درخواست جمع کرائی جو ایوان کا وقار مجروح کرنے کے مترادف ہے۔
تحریک استحقاق میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیراعظم کو ایوان میں اپنے بیان کی وضاحت کرنا ہوگی اور اس کے لئے ایوان کا اجلاس طلب کرکے فوری طور پر اس معاملے پر بحث کرائی جائے۔ اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ جب نواز شریف نے اپنی تقریر میں کہا ہے کہ اُن کے پاس پانامالیکس کے تمام شواہد موجود ہیں تو پھر پارلیمنٹ میں کی گئی تقریر پر استثنیٰ کیوں مانگ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ پانامالیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران وزیر اعظم کے وکیل مخدوم علی خان نے موقف اختیار کیا تھا کہ پارلیمنٹ میں ہونے والی کارروائی کو کسی بھی عدالت میں شہادت کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا۔ اُنھوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 66 کے تحت پارلیمنٹ میں ہونے والی کارروائی کو استثنیٰ حاصل ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی سربراہی میں جمع کرائی گئی تحریک استحقاق میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کیس کی درخواستوں کی سماعت کے دوران وزیراعظم کی جانب سے ایوان میں کی جانے والی تقریر کو عدالتی کارروائی کا حصہ نہ بنانے سے متعلق ان کے وکیل نے عدالت میں درخواست جمع کرائی جو ایوان کا وقار مجروح کرنے کے مترادف ہے۔
تحریک استحقاق میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیراعظم کو ایوان میں اپنے بیان کی وضاحت کرنا ہوگی اور اس کے لئے ایوان کا اجلاس طلب کرکے فوری طور پر اس معاملے پر بحث کرائی جائے۔ اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ جب نواز شریف نے اپنی تقریر میں کہا ہے کہ اُن کے پاس پانامالیکس کے تمام شواہد موجود ہیں تو پھر پارلیمنٹ میں کی گئی تقریر پر استثنیٰ کیوں مانگ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ پانامالیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران وزیر اعظم کے وکیل مخدوم علی خان نے موقف اختیار کیا تھا کہ پارلیمنٹ میں ہونے والی کارروائی کو کسی بھی عدالت میں شہادت کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا۔ اُنھوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 66 کے تحت پارلیمنٹ میں ہونے والی کارروائی کو استثنیٰ حاصل ہے۔