صدر کا منموہن سنگھ کو خط دورہ پاکستان کی دعوت دیدی ترجمان ایوان صدر

صدرزرداری،عدلیہ میں خواتین ججزتعینات کی جائینگی

صدرزرداری،عدلیہ میں خواتین ججزتعینات کی جائینگی فوٹو/ایکسپریس

صدرآصف زرداری نے کہاہے کہ موجودہ جمہوری حکومت نے خواتین کوبااختیار بنانے اورانہیں ہرقسم کے استحصال اورتشدد سے تحفظ فراہم کرنے کیلیے سماجی، اقتصادی،قانونی اورآئینی اقدامات اٹھانے کی اپنی کوششوںکے سلسلے میں عدلیہ میں خواتین ججزتعینات کرنے کافیصلہ کیاہے۔انھوں نے یہ بات ایوان صدراسلام آبادمیں خواتین کیخلاف تشددروکنے کی دستخطی مہم کی اختتامی تقریب سے خطاب کے دوران کہی۔

اس موقع پرصدرزرداری نے اپنے دستخط کے ذریعے10 لاکھ افرادکی طرف سے دستخط کرنے کی مہم کااختتام بھی کیا۔صدرزرداری نے کہاکہ معاشرے کے ہر حصے میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کی جڑیں مضبوط ہیں اوریہ صرف پاکستان نہیں بلکہ اس خطے کے ممالک کابھی مسئلہ ہے،اس مسئلے کے حل کیلیے مردوں میں خواتین کیلیے رویوں میں مثبت تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔صدرنے کہاکہ تشدد خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کی بدترین مثال ہے،

جمہوی حکومت نے خواتین کے حقوق کے تحفظ اورانہیں بااختیاربنانے کیلیے ہراساں کرنے اورگھریلو تشدد سے بچانے سمیت ان کیلیے قابل ذکر قانون سازی کی ہے تاہم ابھی بہت کچھ کرناباقی ہے۔دریں اثناصدرزرداری نے بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کوپاکستان کے دورے کی دعوت دی ہے،دورے کی یہ دعوت ایک خط میں دی گئی ہے

جو بھارت میں پاکستان کے ہائی کمیشن کے ذریعے بھارتی حکومت کو پہنچایاگیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق صدرزرداری نے خط میں تجویزدی ہے منموہن سنگھ باباگورونانک کے یوم پیدائش پراپنے آبائی گھرکابھی دورہ کریں۔خط میں مزیدکہاگیاہے کہ بھارتی وزیراعظم کے دورے کوپاکستانی عوام میں پذیرائی ملے گی،اس سے مذہبی ہم آہنگی کے فروغ اورتعلقات کے درست سمت میں آگے بڑھنے میں مددملے گی اورپرامن وخوشحال جنوبی ایشیاکے خواب کی تکمیل بھی ممکن ہوگی۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر اور ایوان صدرکے ترجمان فرحت اﷲ بابرنے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے وقارکومجروح کیاجا رہاہے،ہم عدلیہ کا دل سے احترام کرتے ہیں، عدلیہ کوبھی پارلیمنٹ کے وقار کاخیال کرناچاہیے۔جمعے کوایوان بالا میں نکتہ اعتراض پرفرحت اللہ بابر نے کہاکہ سپریم کورٹ میں توہین عدالت کے قانون کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران ایک فاضل جج نے پارلیمنٹ کے کردار کے حوالے سے ریمارکس دیے ہیں

جن پرہمیں انتہائی افسوس اورتشویش ہے،اس ایوان کے وقار کو مجروح کیاجا رہاہے،ہمارے دل میں عدلیہ کابہت احترام ہے،ہم نے کبھی پارلیمنٹ میں عدلیہ کے بارے میں نہیںکہا کہ عدلیہ ایڈمنسٹریٹراور آئینی حدودسے تجاوزکررہی ہے،ہم نے دیکھاکہ اسپیکر کی رولنگ کوکالعدم قرار دیاگیااورماضی کی طرح توہین عدالت کے قانون کے کیس کے دوران بھی پارلیمنٹ کاریکارڈ عدالت میں پیش کیاگیا،عدالت سے گزارش ہے کہ وہ پارلیمان کے وقارکااس طرح خیال کرے جس طرح پارلیمان عدلیہ کے وقارکاخیال رکھتی ہے،ادارے بھی اپنے اختیارات سے تجاوزکرتے ہیں اورافراد بھی تجاوز کرتے ہیں،


عدلیہ بھی اس سے مبرانہیں اس لیے ضبط وتحمل سے کام لیناچاہیے۔آئی این پی کے مطابق فرحت اﷲ بابر نے کہاکہ عدالت میں جب توہین عدالت قانون پربحث ہو رہی تھی توایک جج نے پارلیمنٹ کے متعلق ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ کے ایک حصے نے اپنے فرائض سے انحراف کیاہے مجھے اس پرتشویش ہے کیونکہ گزشتہ کچھ عرصے سے پارلیمنٹ کے اختیارات میں کمی کی جارہی ہے اوراس کے تقدس کومجروح کیاجارہاہے۔

انھوں نے کہاکہ پی اے سی نے سپریم کورٹ کے رجسٹرارسے ریکارڈ طلب کیامگرانھوں نے دینے سے انکارکردیا،اگر یہ تاثر تقویت پکڑے گاکہ عدالتیں پارلیمانی کارروائی کوڈکٹیٹ کر رہی ہیں تو پھر یہ اداروں کیلیے مفید نہیں ہوگا،اگر کسی فرد واحدکواختیار دیدیے جائیں تو وہ تجاوز کرتاہے،یہ ایک فطری عمل ہے، عدلیہ کے اختیارات بھی فطرت سے مبرانہیں،وہ بھی اپنے اختیارات سے تجاوزکرتی ہے،ججز نے اپنا احتساب خودکر ناہوتاہے۔ثنا نیوز کے مطابق فرحت اﷲ بابر نے کہاکہ عدلیہ کوآئین قانون کی شقوں پرنظر ثانی اختیار حاصل ہے مگرنگرانی کاکوئی میکانزم نہیں،اعلیٰ عدلیہ قانون سازوں کے اختیارات پرنظر رکھتی ہے،

بہت بڑا اختیار اورطاقت ہے مگرعدلیہ کے اختیارات کے استعمال کاخودتعین کرتی ہے، کوئی چیک اینڈبیلنس نہیں۔آن لائن کے مطابق سینیٹرمختیاردھامرہ نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہاکہ اراکین پارلیمنٹ کو ججز کے اس بیان پر کہ جب توہین عدالت قانون پارلیمنٹ سے پاس کرایاجارہاتھاتواپوزیشن کہاں تھی تشویش ہے،ججزکواپوزیشن کے رویے پر بات کرنے میں احتیاط کرنی چاہیے،لگتا ہے کہ جج اپوزیشن کوتصادم پر اکسانا چاہتے ہیں۔ آئی این پی کے مطابق مختیاراحمددھامرہ نے کہا کہ عدلیہ کے بیانات ملک میں خونریزی کاباعث بن سکتے ہیں،

توہین عدالت کے بل کی منظوری کے وقت اپوزیشن کے رد عمل کے حوالے سے ججز کے ریمارکس پراپوزیشن نے احتجاج کر کے ثابت کردیاکہ حکومت درست اقدامات کررہی ہے۔ثنا نیوز کے مطابق مختیار دھامرہ نے کہاکہ اپوزیشن کے بارے میں ججزکے ریمارکس پراپوزیشن کے رد عمل پرمبنی بیان شائع ہواہے،

اس بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ دریں اثناصد ر مملکت کے ترجمان سینیٹرفرحت اللہ بابر نے اخبارات میں شائع ہونیوالی اس خبرکی تردیدکی ہے جس میں کہاگیاتھاکہ صدرکی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں نگراں سیٹ اپ پرغور کیاگیا۔ترجمان نے کہاکہ اس خبرمیں کوئی حقیقت نہیں۔ایوان صدرمیں منعقدہ اجلاس میں توانائی کے بحران پرغورکیاگیاتھاجس میں وزیراعظم،چوہدری شجاعت حسین اوردیگرحکام نے شرکت کی۔ترجمان نے کہاکہ اجلاس میںآرمی چیف کی شرکت کی خبربھی غلط ہے۔

 
Load Next Story