چیف جسٹس پاکستان کا کراچی میں کمسن بچی سے زیادتی و بہیمانہ تشدد کا نوٹس
آئی جی سندھ 48 گھنٹے میں واقعے کی تفصیلی رپورٹ پیش کریں، چیف جسٹس آف پاکستان
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثارنے کراچی میں گزشتہ روز کمسن بچی کے ساتھ زیادتی کے بعد ذبح کرنے کی کوشش کے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان نے گزشتہ روزکراچی میں کورنگی ندی سے تشویشناک حالت میں ملنے والی بچی سے زیادتی اورتشدد کے واقعے کا نوٹس لیا ہے۔ چیف جسٹس نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے 48 گھنٹے میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
دوسری جانب پولیس کے مطابق بچی کا بیان ریکارڈ کرلیا گیا ہے، بچی کا تعلق سندھ کے شہر مٹھی سے ہے اوروہ کورنگی ڈھائی نمبر سیکٹر 32 اے کی رہائشی ہے جب کہ ان کا والد فیکٹری میں ملازمت کرتا ہے۔ بچی کے ماموں کا کہنا ہے کہ جمعرات کی دوپہر کو بچی کھیلتے ہوئے گم ہوئی تھی جسے تلاش کیا مگر کہیں نہیں ملی۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بچی کی حالت خطرے سے باہر ہے تاہم بچی کے والدین ہوں یا کوئی اور، پولیس کی اجازت کے بغیر کسی کو بھی بچی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ بچی ابھی مکمل طورپرہوش وہواس میں نہیں ہے۔
ادھر 24 گھنٹے گزر جانے کے باوجود پولیس ملزمان کا سراغ لگانے میں ناکام رہی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ لگتا ہے بچی ملزمان کو جانتی ہے جس کی وجہ سے ملزمان بچی کو اپنے ساتھ کسی سنسان مقام پرلےگئے تاہم معاملے کی ہر پہلو سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ ایس ایچ او ابراہیم حیدری کے مطابق مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔
گزشتہ روزڈاکٹروں نے بچی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق کردی تھی جبکہ ایڈیشنل پولیس سرجن ڈاکٹرقرارنے بتایا کہ بچی کے گلے اورہاتھ پر تشدد کے نشانات بھی ہیں۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان نے گزشتہ روزکراچی میں کورنگی ندی سے تشویشناک حالت میں ملنے والی بچی سے زیادتی اورتشدد کے واقعے کا نوٹس لیا ہے۔ چیف جسٹس نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے 48 گھنٹے میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
دوسری جانب پولیس کے مطابق بچی کا بیان ریکارڈ کرلیا گیا ہے، بچی کا تعلق سندھ کے شہر مٹھی سے ہے اوروہ کورنگی ڈھائی نمبر سیکٹر 32 اے کی رہائشی ہے جب کہ ان کا والد فیکٹری میں ملازمت کرتا ہے۔ بچی کے ماموں کا کہنا ہے کہ جمعرات کی دوپہر کو بچی کھیلتے ہوئے گم ہوئی تھی جسے تلاش کیا مگر کہیں نہیں ملی۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بچی کی حالت خطرے سے باہر ہے تاہم بچی کے والدین ہوں یا کوئی اور، پولیس کی اجازت کے بغیر کسی کو بھی بچی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ بچی ابھی مکمل طورپرہوش وہواس میں نہیں ہے۔
ادھر 24 گھنٹے گزر جانے کے باوجود پولیس ملزمان کا سراغ لگانے میں ناکام رہی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ لگتا ہے بچی ملزمان کو جانتی ہے جس کی وجہ سے ملزمان بچی کو اپنے ساتھ کسی سنسان مقام پرلےگئے تاہم معاملے کی ہر پہلو سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ ایس ایچ او ابراہیم حیدری کے مطابق مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔
گزشتہ روزڈاکٹروں نے بچی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق کردی تھی جبکہ ایڈیشنل پولیس سرجن ڈاکٹرقرارنے بتایا کہ بچی کے گلے اورہاتھ پر تشدد کے نشانات بھی ہیں۔