اسلامی انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے کسی بھی حد تک جائیں گے ٹرمپ کا پہلا صدارتی خطاب

انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف نیا اتحاد بنائیں گے جب کہ میری ہرسانس امریکی عوام کے حقوق کے تحفظ کیلئے ہوگی، ٹرمپ

تجارت سے لے کر دفاع تک تمام فیصلے ملک کے مفاد میں ہوں گے، ڈونلڈ ٹرمپ۔ فوٹو: بشکریہ ڈیلی میل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھانے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں کہا ہے کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف نیا اتحاد بنائیں گے اور دنیا بھر سے اسلامی انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔



امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 45ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے بعد اپنے پہلے صدارتی خطاب میں عوام سے وعدہ کیا کہ ان کی حکومت کا بنیادی اصول سب سے پہلے امریکا ہوگا، ملکی مفاد کا تحفظ کرتے ہوئے تمام ملکوں سے دوستی کریں گے، نئے اتحادی بنانے کے ساتھ پرانے اتحادیوں کے ساتھ رابطے مضبوط کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف نیا اتحاد بنائیں گے اور دنیا بھر سے اسلامی انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے کسی بھی حد تک جائیں گے۔





ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں ان سیاستدانوں کی طرح نہیں جو صرف باتیں کرتے ہیں، ہم ایک قوم ہیں اور ہمارے دکھ درد ایک ہیں، ہم سب مل کر امریکا کو محفوظ اور عظیم بناسکتے ہیں، وقت آگیا ہے کہ ہم کالے یا سفید سب کو یہ سوچنا ہوگا کہ ہم سب کا خون لال ہے، باتوں کا وقت ختم ہوچکا اوراب کام کا وقت آچکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تجارت سے لے کر دفاع تک تمام فیصلے ملک کے مفاد میں ہوں گے، ملکی مفاد کا تحفظ کرتے ہوئے تمام ملکوں سے دوستی کریں گے، فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے قوم کا تحفظ کریں گے اور ملک سے نسلی منافرت سمیت تمام اخلافات ختم کریں گے۔



مسئلہ فلسطین کے حل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کسی ملک پرکوئی حل مسلط نہیں کریں گے، کسی کو خوف نہیں ہونا چاہیے ہم سب کو تحفظ دیں گے، ہم کسی پراپنا نظریہ مسلط نہیں کرنا چاہتے، میری ہرسانس امریکی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہوگی، امریکا اور دنیا کے لیے نئی مثالیں قائم کریں گے اور ہر فیصلے میں امریکا سب سے آگے کا نظریہ سامنے رکھا جائے گا۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ ہم نے اپنی سرحدوں کی بجائے دوسروں کی سرحدوں کی حفاظت کی، ہمیں اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنا ہوگی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہوں گے۔




ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیپٹل ہل کی سیڑھیوں پر چیف جسٹس جان رابرٹس سے امریکا کے 45ویں صدر کی حیثیت سے حلف لیا جس کے بعد نائب صدرمائیک پینس نے بائبل پر ہاتھ رکھ کر حلف لیا۔ حلف برداری کی تقریب میں سابق صدر باراک اوباما، بل کلنٹن، جارج ڈبلیو بش اور ان کی بیگمات سمیت دنیا بھرسے آنے والے مہمانوں کے علاوہ سیکڑوں افراد شریک نے شرکت کی۔





حلف برداری کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کو 21 توپوں کی سلامی دی گئی جس کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو عہدے کا حلف اٹھاتے ہی ایٹمی ہتھیاروں کو چلانے کے اختیارات بھی سونپ دیے گئے۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈٹرمپ نے امریکی صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے جس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کو ایٹمی ہتھیاروں کو چلانے کے اختیارات بھی سونپ دیے گئے ہیں۔ صدر اوباما کے ساتھ ملٹری کے خاص لوگوں نے اختیارات کی ڈونلڈ ٹرمپ کو منتقلی کی تقریب میں شرکت کی جن کے پاس ایک بریف کیس تھا جس میں 3بائے5انچ کی ایک ڈیجیٹل مشین تھی اس کا نام 'بسکٹ 'ہے،اسے ملٹری کے مخصوص افراد نے ٹرمپ کے حوالے کیا۔

امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری پر20 کروڑ ڈالر خرچہ آیا ہے اور یہ امریکی تاریخ کی مہنگی ترین تقریب حلف برداری ہے جس کی سیکیورٹی کے لئے 28 ہزاراہلکار تعینات کئے گئے جس پر10 کروڑ ڈالر خرچہ آیا۔



صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو حلف اٹھانے سے قبل اپنے اسمارٹ فون سے دستبردار ہونا پڑگیا۔ اپنے اسمارٹ فون سے ٹویٹر پر مختلف ٹویٹس پر تنازعات کا شکار ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ کو اب اینڈرائیڈ ڈیوائس کی جگہ زیادہ محفوظ فون دیاگیا ہے۔ اگرچہ امریکی صدر کودیا جانے والا اسمارٹ فون کون سا ہے یہ تو واضح نہیں مگر امریکی میڈیا کے مطابق یہ ایک محفوظ، انکرپٹڈ ڈیوائس ہے جس کی منظوری سیکرٹ سروس نے دی



دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل مختلف ریاستوں میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔ دارالحکومت واشنگٹن میں ٹرمپ کے مخالفین کی جانب سے مظاہرہ کیا گیا تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی بڑی تعداد بھی وہاں پہنچ گئی اور ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی اس دوران پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے مرچی کے اسپرے کا استعمال کیا جس کے بعد مظاہرین نے منشتر ہوتے ہوئے توڑ پھوڑ شروع کردی۔

Load Next Story