پاکستانی اسٹارز بنگلہ لیگ میں شریک نہیں ہوں گے
بی سی بی کا سیکیورٹی پر عدم اطمینان بے بنیاد ہے، پی سی بی کا دوٹوک موقف
پاکستان کرکٹ بورڈ نے بنگلہ دیش کی طرف سے دورہ پاکستان کے انکار کا منہ توڑ جواب دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے سیکیورٹی خدشات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
پی سی بی ترجمان کے مطابق ابھی تک بی سی بی کی طرف سے باضابطہ طور پر اس حوالے سے کوئی اطلاع نہیں دی گئی، تاہم میڈیا میں جاری ہونے والی خبروں کے مطابق سیکیورٹی خدشات کو جواز بنایا گیا ہے جو کسی طور درست نہیں، کراچی اور راولپنڈی میں کئی ایونٹ منعقد کروائے جاچکے جن میں انٹرنیشنل کھلاڑیوں نے بلاخوف وخطر حصہ لیا، حالات گواہ ہیں کہ پاکستان کرکٹ کے بین الاقوامی مقابلوں کیلیے محفوظ ملک ہے، بی سی بی اور بنگلہ دیش کے حکومتی عہدیداروں پر مشتمل وفد نے پاکستان میں سیکیورٹی امور کا جائزہ لینے کا بعد اطمینان کا اظہار کیا تھا۔
بورڈ کے نئے صدر اسی رپورٹ کا مطالعہ یا خود پاکستان کا دورہ کرتے تو ان کی تسلی کیلیے کافی ہوتا۔ ترجمان کے مطابق ڈھاکا ہائی کورٹ کی طرف سے بنگلہ دیشی ٹیم کا دورہ روکے جانے کے باوجود پاکستان نے فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف اپنے کھلاڑیوں کو بی پی ایل میں شرکت کی اجازت دی بلکہ آئی سی سی کی نائب صدارت کیلیے مصطفیٰ کمال کو بھی مکمل سپورٹ کیا،بورڈ نے زبان دینے کے بعد اس پر قائم رہتے ہوئے وعدہ نبھایا، بی پی ایل کے نئے ایڈیشن کیلیے کرکٹرز کو اجازت دینے سے قبل ان کی انٹرنیشنل مصروفیات دیکھیں گے۔
موجودہ صورتحال میں کھلاڑیوں کو ریلیز کرنے کے حوالے سے کسی بھی قسم کی یقین دہانی نہیں کرائی جاسکتی۔ ذرائع کے مطابق پی سی بی سے کنٹریکٹ اور ریٹرنرشپ حاصل کرنے والے کسی بھی کھلاڑی کو رواں ماہ شیڈول دورہ جنوبی افریقہ کو جواز بنا کر بنگلہ دیشی پریمیئر لیگ میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے تاہم بی پی ایل کو کہا جائیگا کہ وہ ڈومیسٹک کرکٹرز کو اپنی ٹیموں میں شامل کرسکتے ہیں۔
پی سی بی ترجمان کے مطابق ابھی تک بی سی بی کی طرف سے باضابطہ طور پر اس حوالے سے کوئی اطلاع نہیں دی گئی، تاہم میڈیا میں جاری ہونے والی خبروں کے مطابق سیکیورٹی خدشات کو جواز بنایا گیا ہے جو کسی طور درست نہیں، کراچی اور راولپنڈی میں کئی ایونٹ منعقد کروائے جاچکے جن میں انٹرنیشنل کھلاڑیوں نے بلاخوف وخطر حصہ لیا، حالات گواہ ہیں کہ پاکستان کرکٹ کے بین الاقوامی مقابلوں کیلیے محفوظ ملک ہے، بی سی بی اور بنگلہ دیش کے حکومتی عہدیداروں پر مشتمل وفد نے پاکستان میں سیکیورٹی امور کا جائزہ لینے کا بعد اطمینان کا اظہار کیا تھا۔
بورڈ کے نئے صدر اسی رپورٹ کا مطالعہ یا خود پاکستان کا دورہ کرتے تو ان کی تسلی کیلیے کافی ہوتا۔ ترجمان کے مطابق ڈھاکا ہائی کورٹ کی طرف سے بنگلہ دیشی ٹیم کا دورہ روکے جانے کے باوجود پاکستان نے فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف اپنے کھلاڑیوں کو بی پی ایل میں شرکت کی اجازت دی بلکہ آئی سی سی کی نائب صدارت کیلیے مصطفیٰ کمال کو بھی مکمل سپورٹ کیا،بورڈ نے زبان دینے کے بعد اس پر قائم رہتے ہوئے وعدہ نبھایا، بی پی ایل کے نئے ایڈیشن کیلیے کرکٹرز کو اجازت دینے سے قبل ان کی انٹرنیشنل مصروفیات دیکھیں گے۔
موجودہ صورتحال میں کھلاڑیوں کو ریلیز کرنے کے حوالے سے کسی بھی قسم کی یقین دہانی نہیں کرائی جاسکتی۔ ذرائع کے مطابق پی سی بی سے کنٹریکٹ اور ریٹرنرشپ حاصل کرنے والے کسی بھی کھلاڑی کو رواں ماہ شیڈول دورہ جنوبی افریقہ کو جواز بنا کر بنگلہ دیشی پریمیئر لیگ میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے تاہم بی پی ایل کو کہا جائیگا کہ وہ ڈومیسٹک کرکٹرز کو اپنی ٹیموں میں شامل کرسکتے ہیں۔