جنرل باجوہ قومی سلامتی کیلیے انتہائی متحرک ہیں پلڈاٹ
وزیراعظم اورآرمی چیف کی ملاقات بغیر وزیردفاع کے ہوئی، سول ملٹری تعلقات پر جائزہ رپورٹ
ISLAMABAD:
سول ملٹری تعلقات کے حوالے سے غیر سرکاری ادارے'پلڈاٹ'نے گزشتہ ماہ کی جائزہ رپورٹ جاری کردی۔ پاک فوج کے نئے سربراہ کی غیر معمولی سرگرمیوں کا احاطہ بھی کیا گیا ہے۔
سابقہ فوجی سربراہوں جنرل (ر) پرویزمشرف اورجنرل (ر) راحیل شریف کے حوالے سے پرویزمشرف پربغاوت کے مقدمے کا بھی اس جائزہ رپورٹ میں تذکرہ ہے جبکہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ آرمی چیف نے ذمے داریاں سنبھالتے ہی قومی سلامتی کے معاملات پرانتہائی متحرک اورفعال اپروچ دکھائی جواس کے عہدے کے متقاضی بھی ہے۔
رپورٹ میں ان کے پاک فوج کے فارورڈ پوزیشنوں بالخصوص کورہیڈ کوارٹرز کے دوروں کا ذکر بھی کیا گیا ہے جس کے دوران چیف آف آرمی اسٹاف نے انتہائی اہم عوامی پیغامات دیے، اسی طرح آپریشن ضرب عضب اورکراچی میں قیام امن کیلیے حاصل ہونے والی کامیابیوں کی آگے منتقلی اورپاک چین اقتصادی راہداری کی فول پروف سیکیورٹی کے عزم کا اظہارکیا گیا۔
دوسری جانب جائزہ رپورٹ میں نئے چیف آف آرمی اسٹاف کی غیرملکی شخصیات سے ملاقاتوں کا ذکر بھی کیا گیا ہے، خصوصاً امریکی سفیرکی15 دسمبر2016 کی میٹنگ کواجاگر کیا گیا ہے، امریکی سفیر نے جنرل ہیڈکوارٹر کا دورہ کرکے چیف آف آرمی اسٹاف سے ملاقات کی تھی جبکہ چیف آف آرمی اسٹاف کے پہلے غیرملکی دوروں کو بھی اجاگرکیا گیا ہے جس کے مطابق جنرل قمرجاوید باجوہ نے سعودی عرب کا اپنا پہلا غیرملکی دورہ کیا اور 17 دسمبر کو وہاں سعودی عرب کے فرماںروا اور سعودی وزیر دفاع سے ملاقاتیں کیں۔
علاوہ ازیں جائزہ رپورٹ میں فوجی بغاوت کے مقدمہ اور ای سی ایل سے نام نکالے جانے سے متعلق سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویزمشرف کے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے جس میں سابق آرمی چیف نے جنرل(ر) راحیل شریف پر انھیں پاکستان سے بیرون ملک جانے کیلیے کردار اداکرنے کے الزام کابھی ذکرکیا گیا ہے۔
سول ملٹری تعلقات کے حوالے سے غیر سرکاری ادارے'پلڈاٹ'نے گزشتہ ماہ کی جائزہ رپورٹ جاری کردی۔ پاک فوج کے نئے سربراہ کی غیر معمولی سرگرمیوں کا احاطہ بھی کیا گیا ہے۔
سابقہ فوجی سربراہوں جنرل (ر) پرویزمشرف اورجنرل (ر) راحیل شریف کے حوالے سے پرویزمشرف پربغاوت کے مقدمے کا بھی اس جائزہ رپورٹ میں تذکرہ ہے جبکہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ آرمی چیف نے ذمے داریاں سنبھالتے ہی قومی سلامتی کے معاملات پرانتہائی متحرک اورفعال اپروچ دکھائی جواس کے عہدے کے متقاضی بھی ہے۔
رپورٹ میں ان کے پاک فوج کے فارورڈ پوزیشنوں بالخصوص کورہیڈ کوارٹرز کے دوروں کا ذکر بھی کیا گیا ہے جس کے دوران چیف آف آرمی اسٹاف نے انتہائی اہم عوامی پیغامات دیے، اسی طرح آپریشن ضرب عضب اورکراچی میں قیام امن کیلیے حاصل ہونے والی کامیابیوں کی آگے منتقلی اورپاک چین اقتصادی راہداری کی فول پروف سیکیورٹی کے عزم کا اظہارکیا گیا۔
دوسری جانب جائزہ رپورٹ میں نئے چیف آف آرمی اسٹاف کی غیرملکی شخصیات سے ملاقاتوں کا ذکر بھی کیا گیا ہے، خصوصاً امریکی سفیرکی15 دسمبر2016 کی میٹنگ کواجاگر کیا گیا ہے، امریکی سفیر نے جنرل ہیڈکوارٹر کا دورہ کرکے چیف آف آرمی اسٹاف سے ملاقات کی تھی جبکہ چیف آف آرمی اسٹاف کے پہلے غیرملکی دوروں کو بھی اجاگرکیا گیا ہے جس کے مطابق جنرل قمرجاوید باجوہ نے سعودی عرب کا اپنا پہلا غیرملکی دورہ کیا اور 17 دسمبر کو وہاں سعودی عرب کے فرماںروا اور سعودی وزیر دفاع سے ملاقاتیں کیں۔
علاوہ ازیں جائزہ رپورٹ میں فوجی بغاوت کے مقدمہ اور ای سی ایل سے نام نکالے جانے سے متعلق سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویزمشرف کے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے جس میں سابق آرمی چیف نے جنرل(ر) راحیل شریف پر انھیں پاکستان سے بیرون ملک جانے کیلیے کردار اداکرنے کے الزام کابھی ذکرکیا گیا ہے۔