قومی اورصوبائی الیکشن ایک ساتھ نہیں ہوسکتے الیکشن کمیشن

ایک وقت پر اسمبلیاں تحلیل نہ ہوئیں تو انتخابی تاریخیں مختلف ہو سکتی ہیں،سیکریٹری

ایک وقت پر اسمبلیاں تحلیل نہ ہوئیں تو انتخابی تاریخیں مختلف ہو سکتی ہیں،سیکریٹری فوٹو: فائل

سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے کہا ہے کہ اگر قومی اور صوبائی اسمبلیوں نے اپنی آئینی مدت پوری کی تو وفاق میں نگراں سیٹ اپ پہلے جبکہ صوبوں میں تاخیر سے آئیگا۔

ایک ٹی وی چینل سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں نے مختلف تاریخوں میں حلف اٹھایا، اس لیے انتخابات ایک ساتھ نہیں ہوسکتے۔ ایک ہی وقت میں اسمبلیاں تحلیل نہ ہونے پر قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخیں مختلف ہو سکتی ہیں ۔ قومی اسمبلی اپنی آئینی مدت 16 مارچ کو مکمل کر رہی ہے جبکہ پنجاب اسمبلی کی مدت22روز بعد 8 اپریل 2013 کو مکمل ہو گی۔ خیبر پختونخوا اسمبلی27 مارچ ،جبکہ بلوچستان اسمبلی کی مدت 6 اپریل کو مکمل ہوگی۔




دوسری جانب میڈیا سے گفتگو میں چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم نے کہا ہے کہ عام انتخابات ایک ہی دن یا مختلف دنوں میں کرانے کا فیصلہ کمیشن کریگا، ابھی اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ یہ انتہائی اہم معاملہ ہے۔ اس معاملے پر الیکشن کمیشن اجلاس بلائے گا۔

قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی تاریخ کو ہوں گے یا مختلف تاریخوں میں، اس بارے میں حتمی فیصلہ الیکشن کمیشن کریگا۔ دریں اثنا ''آئی این پی''سے بات چیت میں ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کا اختیار صرف پارلیمنٹ کو ہے ، الیکشن کمیشن کا کام پارلیمنٹ کے بنائے قوانین پر عملدرآمد کرنا ہے، طاہر القادری کے انتخابی اصلاحاتی کمیشن نے مشورہ مانگا تو ضرور دیں گے، بلوچستان اسمبلی میں اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے دوران ارکان کا بیلٹ پیپر دکھا کر ووٹ ڈالنے کا نوٹس صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ کو لینا چاہییے، الیکشن کمیشن کا اس سے کوئی تعلق نہیں ۔

Recommended Stories

Load Next Story