پنجاب اسمبلی میں پیپلزپارٹی اورن لیگ کے ارکان میں جھڑپ نعرے بازی
شوکت بسراکوبلاول بھٹو زرداری کے حق میں بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر پیپلزپارٹی کے ارکان نے شور شرابہ شروع کردیا.
پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر شوکت بسرا کو بلاول بھٹو زرداری کے حق میں بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر پیپلزپارٹی کے ارکان نے شورشرابہ شروع کردیا۔
حکومتی اوراپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی، اسپیکر نے شوکت بسراکا مائیک بندکردیا،کورم کی نشاندہی پراجلاس 2 جنوری (جمعرات) تک ملتوی کردیاگیا۔اجلاس میں پیپلزپارٹی پنجاب کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈرنے نکتہ اعتراض پرکہاکہ بلاول بھٹورداری ایک بہادراورذہین لیڈر ہیں، ان میں ذوالفقار علی بھٹوکے جانشین بننے کی اہلیت موجود ہے،جیسے ہی وہ لاہور میں تشریف لائیں گے، کاغذی شیر پنجروں میں بند ہو جائیں گے۔
جبکہ حکومتی رکن رانا محمد ارشد نے کہا کہ ان لٹیروں کی وجہ سے ملک میں گیس ہے نہ بجلی ہے،انڈسٹری بند پڑی ہے جس کی وجہ سے غریب کا چولہا بھی بند ہے،اس پر ہنگامہ اٹھ کھڑا ہوا،ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا اور حکومتی ارکان کی طرف سے ''بی بی ہم شرمندہ ہیں،تیرے قاتل ابھی زندہ ہیں''کے نعرے لگائے گئے ۔ اسپیکرنے شوکت بسراکامائیک بندکرادیا تاہم وہ مسلسل بولتے رہے،انھوں نے کہا کہ جب بلاول بھٹو زرداری لاہورآئیں گے تو کاغذی شیروں کو چھپنے کے لیے جگہ نہیں ملے گی اور وہ پنجروں میں بند ہو جائیں گے۔
جب سے بلاول بھٹو نے عملی سیاست کا اعلان کیا ہے، ان کی نیندیں اڑ گئی ہیں ۔ رفعت سلطانہ ڈار نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہاکہ فیصل آباد کے کارڈیالوجی اسپتال میں 1200 سے 1400روپے فیس وصول کی جا رہی ہے، فیسوں میں کمی کی جائے جس پر رانا ثنا اللہ کاکہنا تھاکہ ہم اس پرنظر ثانی کریںگے ۔ اجلاس میں3تحاریک التوائے کار پیش کی گئیں جن میں دو شیخ علائوالدین اور ایک نگہت ناصر شیخ کی تھیں جو اگلے ہفتے تک ملتوی کردی گئیں۔ ایوان میں میجر عبدالرحمن رانا نے پبلک اکائونٹس کمیٹی ون کی رپورٹ پیش کرنے کی مدت میں توسیع کی تحریک پیش کی جسے منظورکرلیاگیا۔
اپوزیشن رکن احسان الحق نولاٹیا نے وزیراعلیٰ شہبازشریف کوایک بار پھر میئرلاہور کہہ کر میٹروبس سروس کے خلاف تقریر شروع کردی، انھوں نے کہا کہ پورے پنجاب کا بجٹ میٹروبس سروس پرلگادیا گیا ۔ ایک ارب روپے کی سبسڈی ٹرانسپورٹرزکو دی گئی ہے، اسپیکر نے کہا کہ آپ موضوع سے ہٹ جاتے ہیں، اگر اس قسم کے الفاظ آپ چیف ایگزیکٹو کے لیے استعمال کرتے رہے جنھیں اسمبلی کے ایوان نے اعتمادکا ووٹ دیا ہے تو وہ آپ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے جس پراحسان الحق نے کہا کہ کیا میں اس کو آپ کی دھمکی سمجھوں۔ بعدازاں میڈیکل اینڈ ہیلتھ انسٹیٹوشنزکے بارے میں سال 2006-2008 کی رپورٹوں پراحسان الحق نولاٹیا اپنی بحث سمیٹ رہے تھے کہ ساجدہ میر نے کورم کی نشاندہی کردی جو پورا نہ ہوا جس کے بعد اسپیکر نے اجلاس ملتوی کردیا۔
حکومتی اوراپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی، اسپیکر نے شوکت بسراکا مائیک بندکردیا،کورم کی نشاندہی پراجلاس 2 جنوری (جمعرات) تک ملتوی کردیاگیا۔اجلاس میں پیپلزپارٹی پنجاب کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈرنے نکتہ اعتراض پرکہاکہ بلاول بھٹورداری ایک بہادراورذہین لیڈر ہیں، ان میں ذوالفقار علی بھٹوکے جانشین بننے کی اہلیت موجود ہے،جیسے ہی وہ لاہور میں تشریف لائیں گے، کاغذی شیر پنجروں میں بند ہو جائیں گے۔
جبکہ حکومتی رکن رانا محمد ارشد نے کہا کہ ان لٹیروں کی وجہ سے ملک میں گیس ہے نہ بجلی ہے،انڈسٹری بند پڑی ہے جس کی وجہ سے غریب کا چولہا بھی بند ہے،اس پر ہنگامہ اٹھ کھڑا ہوا،ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا اور حکومتی ارکان کی طرف سے ''بی بی ہم شرمندہ ہیں،تیرے قاتل ابھی زندہ ہیں''کے نعرے لگائے گئے ۔ اسپیکرنے شوکت بسراکامائیک بندکرادیا تاہم وہ مسلسل بولتے رہے،انھوں نے کہا کہ جب بلاول بھٹو زرداری لاہورآئیں گے تو کاغذی شیروں کو چھپنے کے لیے جگہ نہیں ملے گی اور وہ پنجروں میں بند ہو جائیں گے۔
جب سے بلاول بھٹو نے عملی سیاست کا اعلان کیا ہے، ان کی نیندیں اڑ گئی ہیں ۔ رفعت سلطانہ ڈار نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہاکہ فیصل آباد کے کارڈیالوجی اسپتال میں 1200 سے 1400روپے فیس وصول کی جا رہی ہے، فیسوں میں کمی کی جائے جس پر رانا ثنا اللہ کاکہنا تھاکہ ہم اس پرنظر ثانی کریںگے ۔ اجلاس میں3تحاریک التوائے کار پیش کی گئیں جن میں دو شیخ علائوالدین اور ایک نگہت ناصر شیخ کی تھیں جو اگلے ہفتے تک ملتوی کردی گئیں۔ ایوان میں میجر عبدالرحمن رانا نے پبلک اکائونٹس کمیٹی ون کی رپورٹ پیش کرنے کی مدت میں توسیع کی تحریک پیش کی جسے منظورکرلیاگیا۔
اپوزیشن رکن احسان الحق نولاٹیا نے وزیراعلیٰ شہبازشریف کوایک بار پھر میئرلاہور کہہ کر میٹروبس سروس کے خلاف تقریر شروع کردی، انھوں نے کہا کہ پورے پنجاب کا بجٹ میٹروبس سروس پرلگادیا گیا ۔ ایک ارب روپے کی سبسڈی ٹرانسپورٹرزکو دی گئی ہے، اسپیکر نے کہا کہ آپ موضوع سے ہٹ جاتے ہیں، اگر اس قسم کے الفاظ آپ چیف ایگزیکٹو کے لیے استعمال کرتے رہے جنھیں اسمبلی کے ایوان نے اعتمادکا ووٹ دیا ہے تو وہ آپ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے جس پراحسان الحق نے کہا کہ کیا میں اس کو آپ کی دھمکی سمجھوں۔ بعدازاں میڈیکل اینڈ ہیلتھ انسٹیٹوشنزکے بارے میں سال 2006-2008 کی رپورٹوں پراحسان الحق نولاٹیا اپنی بحث سمیٹ رہے تھے کہ ساجدہ میر نے کورم کی نشاندہی کردی جو پورا نہ ہوا جس کے بعد اسپیکر نے اجلاس ملتوی کردیا۔