گوادر پورٹ پر چینی مشینری و آلات کے ڈسپلے سینٹر کی تعمیر شروع
40سالہ معاہدے پر لی گئی اراضی چینی فرم 99 سالہ سب لیزپر فروخت کررہی ہے، ذرائع
گوادر پورٹ پر چینی مشینری اور آلات کے ڈسپلے سینٹر کی تعمیر شروع کردی گئی ہے۔
ڈسپلے سینٹر گوادر پورٹ سے متصل60 ایکڑ رقبے پر تعمیر کیا جارہا ہے جس کے لیے تمام تر تعمیراتی سازوسامان بھی چین سے درآمد کیا گیا ہے جبکہ 100کے لگ بھگ چینی مزدور اور ماہرین اس منصوبے پر کام کررہے ہیں۔ ڈسپلے سینٹر چین کی کمپنی چائنا اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی (سی او پی ایچ سی) تعمیر کررہی ہے۔ ڈسپلے سینٹر کی تعمیر گوادر میں2281 ایکڑ رقبے پر فری زون کی تعمیر کا حصہ ہے۔
ذرائع کے مطابق اس ڈسپلے سینٹر میں فری اکنامک زون میں تیار کی جانے والی مصنوعات رکھی جائیں گی تاہم پہلے مرحلے میں تعمیراتی صنعت سے متعلق چینی سازوسامان، مشینری اور آلات کو ڈسپلے سینٹر میں جگہ دی جائیگی تاکہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے لیے چین کی تعمیراتی مشینری کی فروخت اور دستیابی کو آسان بنایا جاسکے۔
واضح رہے کہ گوادر پورٹ کے آپریشنز پورٹ آف سنگاپور اتھارٹی سے لے کر چائنا اوورسیز پورٹس ہولڈنگ لمیٹڈ کو مئی 2013میں اسائمنٹ اینڈ ٹرانسفر ایگری منٹ کے تحت منتقل کیے گئے جس کی مدت 40سال ہے تاہم چینی کمپنی گوادر فری اکنامک زون میں صنعتوں اور کمرشل سہولتوں کی تعمیر کے لیے اراضی 99سال کی سب لیز پر فروخت کررہی ہے جبکہ معاہدے کے تحت پورٹ آف سنگاپورٹ اتھارٹی کے ساتھ 2007میں کیے گئے معاہدے کے تحت 2013میں چینی کمپنی کو ٹرانسفر ایگری منٹ کے وقت 6سال کا عرصہ گزر چکا تھا اس لحاظ سے قانونی طور پر چینی کمپنی کے پاس 34سال کی لیز کی مہلت موجود ہے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور چین کے دیرینہ تعلقات کے پیش نظر سرمایہ کاروں کو ایک طویل مدت کی لیز کی فراہمی کا مقصد گوادر کے فری اکنامک زون میں مستحکم اور طویل مدتی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنا ہے۔ لیز کی پہلی مدت 2047میں مکمل ہوگی جس کے بعد پاکستان اور چین کے مابین فری اکنامک زون کی لیز کی تجدید یا موجودہ معاہدے پر نظر ثانی کی جائیگی جس میں لیز کی مدت بڑھائی جاسکتی ہے۔
چینی کمپنی کے ساتھ طے کیے گئے معاہدے میں پورٹ سے حاصل ہونے والے ریونیو میں گوادر پورٹ اتھارٹی 9فیصد ریونیو کی حق دار ہے جبکہ فری اکنامک زون سے ہونے والی آمدن میں پورٹ اتھارٹی کو 15فیصد کا ریونیو حاصل ہوگا۔ چائنا اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں ایسٹ بے ایکسپریس وے، فری اکنامک زون فیز ون، پاک چین ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ، ملابند کے علاقے میں پورٹ سے متعلق انفرااسٹرکچر کی تعمیر، جی پی اے ہاؤسنگ کمپلیکس کی اپ گریڈیشن اور ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر شامل ہے دوسرے مرحلے میں ایسٹ بے ایکسپریس وے کا دوسرا حصہ تعمیر ہوگا جبکہ ملٹی پرپز ٹرمینل کی توسیع اور فری اکنامک زون کے دوسرے فیز کی تعمیربھی پورٹ کے ترقیاتی منصوبے کے دوسرے مرحلے کا حصہ ہے۔
واضح رہے کہ گوادر فری اکنامک زون میں سرمایہ کاروں کو ٹیکس کی خصوصی چھوٹ اور ترغیبات دی گئی ہیں جن میں 23سال کے لیے کارپوریٹ انکم ٹیکس کی چھوٹ، فری اکنامک زون کے لیے حاصل کردہ قرضوں کی انکم انٹرسٹ پر انکم ٹیکس اور اسٹامپ ڈیوٹیز کی چھوٹ، تمام وفاقی، صوبائی، مقامی ٹیکسوں، چارجز اور لیویز کی چھوٹ حاصل ہے۔ اس کے علاقہ بندرگاہ کی تعمیر و ترقی کے لیے درآمد کی جانے والی تمام تعمیراتی مشینری، آلات اور سازوسامان کو بھی امپورٹ ڈیوٹی اور سیلزٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے اس کے ساتھ ہی شپ بنکرز آئل کو بھی ڈیوٹی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
ڈسپلے سینٹر گوادر پورٹ سے متصل60 ایکڑ رقبے پر تعمیر کیا جارہا ہے جس کے لیے تمام تر تعمیراتی سازوسامان بھی چین سے درآمد کیا گیا ہے جبکہ 100کے لگ بھگ چینی مزدور اور ماہرین اس منصوبے پر کام کررہے ہیں۔ ڈسپلے سینٹر چین کی کمپنی چائنا اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی (سی او پی ایچ سی) تعمیر کررہی ہے۔ ڈسپلے سینٹر کی تعمیر گوادر میں2281 ایکڑ رقبے پر فری زون کی تعمیر کا حصہ ہے۔
ذرائع کے مطابق اس ڈسپلے سینٹر میں فری اکنامک زون میں تیار کی جانے والی مصنوعات رکھی جائیں گی تاہم پہلے مرحلے میں تعمیراتی صنعت سے متعلق چینی سازوسامان، مشینری اور آلات کو ڈسپلے سینٹر میں جگہ دی جائیگی تاکہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے لیے چین کی تعمیراتی مشینری کی فروخت اور دستیابی کو آسان بنایا جاسکے۔
واضح رہے کہ گوادر پورٹ کے آپریشنز پورٹ آف سنگاپور اتھارٹی سے لے کر چائنا اوورسیز پورٹس ہولڈنگ لمیٹڈ کو مئی 2013میں اسائمنٹ اینڈ ٹرانسفر ایگری منٹ کے تحت منتقل کیے گئے جس کی مدت 40سال ہے تاہم چینی کمپنی گوادر فری اکنامک زون میں صنعتوں اور کمرشل سہولتوں کی تعمیر کے لیے اراضی 99سال کی سب لیز پر فروخت کررہی ہے جبکہ معاہدے کے تحت پورٹ آف سنگاپورٹ اتھارٹی کے ساتھ 2007میں کیے گئے معاہدے کے تحت 2013میں چینی کمپنی کو ٹرانسفر ایگری منٹ کے وقت 6سال کا عرصہ گزر چکا تھا اس لحاظ سے قانونی طور پر چینی کمپنی کے پاس 34سال کی لیز کی مہلت موجود ہے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور چین کے دیرینہ تعلقات کے پیش نظر سرمایہ کاروں کو ایک طویل مدت کی لیز کی فراہمی کا مقصد گوادر کے فری اکنامک زون میں مستحکم اور طویل مدتی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنا ہے۔ لیز کی پہلی مدت 2047میں مکمل ہوگی جس کے بعد پاکستان اور چین کے مابین فری اکنامک زون کی لیز کی تجدید یا موجودہ معاہدے پر نظر ثانی کی جائیگی جس میں لیز کی مدت بڑھائی جاسکتی ہے۔
چینی کمپنی کے ساتھ طے کیے گئے معاہدے میں پورٹ سے حاصل ہونے والے ریونیو میں گوادر پورٹ اتھارٹی 9فیصد ریونیو کی حق دار ہے جبکہ فری اکنامک زون سے ہونے والی آمدن میں پورٹ اتھارٹی کو 15فیصد کا ریونیو حاصل ہوگا۔ چائنا اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں ایسٹ بے ایکسپریس وے، فری اکنامک زون فیز ون، پاک چین ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ، ملابند کے علاقے میں پورٹ سے متعلق انفرااسٹرکچر کی تعمیر، جی پی اے ہاؤسنگ کمپلیکس کی اپ گریڈیشن اور ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر شامل ہے دوسرے مرحلے میں ایسٹ بے ایکسپریس وے کا دوسرا حصہ تعمیر ہوگا جبکہ ملٹی پرپز ٹرمینل کی توسیع اور فری اکنامک زون کے دوسرے فیز کی تعمیربھی پورٹ کے ترقیاتی منصوبے کے دوسرے مرحلے کا حصہ ہے۔
واضح رہے کہ گوادر فری اکنامک زون میں سرمایہ کاروں کو ٹیکس کی خصوصی چھوٹ اور ترغیبات دی گئی ہیں جن میں 23سال کے لیے کارپوریٹ انکم ٹیکس کی چھوٹ، فری اکنامک زون کے لیے حاصل کردہ قرضوں کی انکم انٹرسٹ پر انکم ٹیکس اور اسٹامپ ڈیوٹیز کی چھوٹ، تمام وفاقی، صوبائی، مقامی ٹیکسوں، چارجز اور لیویز کی چھوٹ حاصل ہے۔ اس کے علاقہ بندرگاہ کی تعمیر و ترقی کے لیے درآمد کی جانے والی تمام تعمیراتی مشینری، آلات اور سازوسامان کو بھی امپورٹ ڈیوٹی اور سیلزٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے اس کے ساتھ ہی شپ بنکرز آئل کو بھی ڈیوٹی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔