ڈنگی وائرس کی شدت بڑھنے لگی مزید 13 افراد متاثر
نالوں میں چھڑکاؤ اوراسپرے نہ کرنے سے ڈنگی اورملیریا وبائی صورت اختیار کرسکتا ہے، سربراہ ڈنگی کنٹرول پروگرام
کراچی میں رواں ہفتے مزید13افراد ڈنگی وائرس کا شکار ہوگئے جس کے بعد رواں ماہ ڈنگی وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد50 ہوگئی ہے۔
کراچی میں تواتر سے ڈنگی وائرس کی شدت بڑھ رہی ہے لیکن متعلقہ حکام نے چپ سادھ رکھی ہے کراچی میں چکن گنیا بھی رپورٹ ہورہا ہے جبکہ چکن گنیا ملیر، لیاری، کیماڑی سمیت کئی علاقوں سے مسلسل رپورٹ ہورہا ہے تاہم محکمہ صحت حکام کے پاس چکن گنیا کی تشخیص کیلیے کراچی میں لیبارٹری بھی موجود نہیں اس اہم معاملے پر سیکریٹری صحت سمیت اعلیٰ افسران خاموش ہیں تاکہ چکن گنیا کے بڑھتے کیسز کی تصدیق نہ کی جاسکے شدید سردی میں مچھروں کی افزائش سے اندازہ ہوتا ہے کہ گزشتہ کئی سال کے دوران مچھر مار مہم نہیں چلائی گئی ہے۔
دوسری جانب ذرائع کے مطابق محکمہ صحت اور بلدیاتی اداروں نے مچھر مار مہم کے لیے ملنے والا فنڈ بھی ٹھکانے لگادیا ہے۔ محکمہ صحت کے ڈنگی پریونشن اینڈ کنٹرول پروگرام کے سربراہ کا کہنا ہے کہ کراچی میں جراثیم کش اور مچھر مار اسپرے شروع نہ کیے جانے سے ڈنگی وائرس اور ملیریا کی وبا پھیل رہی ہے کیونکہ مادہ مچھروں کے انڈوں سے لاروے تیزی سے نکلتے ہیں جو ایک ہفتے میں مکمل مچھر بننے کیلیے خون سے اپنی غذا حاصل کرتے ہیں۔ اگر کراچی کے ندی نالوں میں جراثیم کش دوائیں چھڑکنے اور مچھر مار اسپرے ہنگامی بنیاد پر شروع نہ کیاگیا تو ڈنگی وائرس اور ملیریا سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔
ڈنگی پریونشن اینڈ کنٹرول پروگرام کے سربراہ نے کہا کہ بارش کے موسم میں مچھروں کی افزائش میں تیزی آجاتی ہے جو غذا حاصل کرنے کیلیے شام اور صبح کے وقت انسانوں کو کاٹ کر ان کے خون سے غذا حاصل کرتے ہیں مچھروں اور لاروؤں کے خاتمے کیلیے ہنگامی بنیاد پر جراثیم کش اسپرے کی ضرورت ہے بصورت دیگر ڈنگی اور ملیریا کی وبا پھیل سکتی ہے۔
ماہرین طب کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت نے شہریوں کو وبائی امراض کے رحم وکرم پر چھوڑدیا ہے جس سے عوام میں صحت کے مسائل بڑھ رہے ہیں کراچی میں ہنگامی بنیاد پر جراثیم کش اسپرے مہم شروع کی جائے گزشتہ سال کے دوران کراچی میں3 ہزار سے زائد افراد ڈنگی وائرس کا شکار ہوئے شہر میں چکن گنیا کی بھی تصدیق کی گئی ہے لیکن محکمہ صحت نے چکن گنیا کے حوالے قائم کی جانے والی سرویلنس کمیٹی کو بھی غیر فعال کردیا ہے۔
واضح رہے کہ کراچی میں رواں سال ندی نالوں میں لاروؤں کے خاتمے کیلیے مخصوص کیمیکل نہ ڈالنے کی وجہ سے ڈنگی وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ سکتی ہے شہر میں سیاسی مصلحتوں کی وجہ سے محکمہ صحت عملا غیر فعال ہے۔
کراچی میں تواتر سے ڈنگی وائرس کی شدت بڑھ رہی ہے لیکن متعلقہ حکام نے چپ سادھ رکھی ہے کراچی میں چکن گنیا بھی رپورٹ ہورہا ہے جبکہ چکن گنیا ملیر، لیاری، کیماڑی سمیت کئی علاقوں سے مسلسل رپورٹ ہورہا ہے تاہم محکمہ صحت حکام کے پاس چکن گنیا کی تشخیص کیلیے کراچی میں لیبارٹری بھی موجود نہیں اس اہم معاملے پر سیکریٹری صحت سمیت اعلیٰ افسران خاموش ہیں تاکہ چکن گنیا کے بڑھتے کیسز کی تصدیق نہ کی جاسکے شدید سردی میں مچھروں کی افزائش سے اندازہ ہوتا ہے کہ گزشتہ کئی سال کے دوران مچھر مار مہم نہیں چلائی گئی ہے۔
دوسری جانب ذرائع کے مطابق محکمہ صحت اور بلدیاتی اداروں نے مچھر مار مہم کے لیے ملنے والا فنڈ بھی ٹھکانے لگادیا ہے۔ محکمہ صحت کے ڈنگی پریونشن اینڈ کنٹرول پروگرام کے سربراہ کا کہنا ہے کہ کراچی میں جراثیم کش اور مچھر مار اسپرے شروع نہ کیے جانے سے ڈنگی وائرس اور ملیریا کی وبا پھیل رہی ہے کیونکہ مادہ مچھروں کے انڈوں سے لاروے تیزی سے نکلتے ہیں جو ایک ہفتے میں مکمل مچھر بننے کیلیے خون سے اپنی غذا حاصل کرتے ہیں۔ اگر کراچی کے ندی نالوں میں جراثیم کش دوائیں چھڑکنے اور مچھر مار اسپرے ہنگامی بنیاد پر شروع نہ کیاگیا تو ڈنگی وائرس اور ملیریا سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔
ڈنگی پریونشن اینڈ کنٹرول پروگرام کے سربراہ نے کہا کہ بارش کے موسم میں مچھروں کی افزائش میں تیزی آجاتی ہے جو غذا حاصل کرنے کیلیے شام اور صبح کے وقت انسانوں کو کاٹ کر ان کے خون سے غذا حاصل کرتے ہیں مچھروں اور لاروؤں کے خاتمے کیلیے ہنگامی بنیاد پر جراثیم کش اسپرے کی ضرورت ہے بصورت دیگر ڈنگی اور ملیریا کی وبا پھیل سکتی ہے۔
ماہرین طب کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت نے شہریوں کو وبائی امراض کے رحم وکرم پر چھوڑدیا ہے جس سے عوام میں صحت کے مسائل بڑھ رہے ہیں کراچی میں ہنگامی بنیاد پر جراثیم کش اسپرے مہم شروع کی جائے گزشتہ سال کے دوران کراچی میں3 ہزار سے زائد افراد ڈنگی وائرس کا شکار ہوئے شہر میں چکن گنیا کی بھی تصدیق کی گئی ہے لیکن محکمہ صحت نے چکن گنیا کے حوالے قائم کی جانے والی سرویلنس کمیٹی کو بھی غیر فعال کردیا ہے۔
واضح رہے کہ کراچی میں رواں سال ندی نالوں میں لاروؤں کے خاتمے کیلیے مخصوص کیمیکل نہ ڈالنے کی وجہ سے ڈنگی وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ سکتی ہے شہر میں سیاسی مصلحتوں کی وجہ سے محکمہ صحت عملا غیر فعال ہے۔