سینکے توس اور بھنے آلوؤں سے کینسر کا خطرہ
پکانےکےدوران توس اور آلو کی رنگت بھوری ہوجائےتوان میں کینسرکیوجہ بننےوالےایکرائل امائیڈ نامی مرکب کی مقداربڑھ جاتی ہے
برطانوی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ زیادہ سینکے ہوئے توس اور بھنے ہوئے آلوؤں کے روزانہ استعمال سے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
فوڈ اسٹینڈرڈز ایجنسی، برطانیہ کے ماہرین نے تحقیق سے دریافت کیا ہے کہ اگر ڈبل روٹی کے توس اور آلو اس حد تک پکائے یا سینکے جائیں کہ ان کی رنگت بھوری (براؤن) ہوجائے تو ان میں ایکرائل امائیڈ نامی ایک مرکب کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو کینسر کی وجہ بن سکتا ہے۔
البتہ اگر انہیں صرف اس حد تک سینکا یا پکایا جائے کہ وہ سنہری مائل رنگت کے رہیں تو اس سے ایکرائل امائیڈ زیادہ مقدار میں نہیں بنتا اور انہیں کھانا بھی صحت کےلئے محفوظ رہتا ہے۔
آلوؤں کے علاوہ پودوں کی جڑوں میں اُگنے والی دوسری نشاستہ دار سبزیوں کے بارے میں بھی ماہرین کا یہی مشورہ ہے کہ انہیں بہت زیادہ نہ پکایا جائے ورنہ ان میں بھی ایکرائل امائیڈ کی مقدار ضرورت سے بڑھ جائے گی۔ چپس، کیک، کوکیز، سیریلز اور کافی میں بھی ایکرائل امائیڈ کی زیادہ مقدار موجود ہوتی ہے یعنی ان کے استعمال میں بھی احتیاط برتنی چاہئے اور انہیں روزمرہ غذائی معمولات کا حصہ نہیں بنانا چاہئے۔
فوڈ اسٹینڈرڈز ایجنسی، برطانیہ کے ماہرین نے تحقیق سے دریافت کیا ہے کہ اگر ڈبل روٹی کے توس اور آلو اس حد تک پکائے یا سینکے جائیں کہ ان کی رنگت بھوری (براؤن) ہوجائے تو ان میں ایکرائل امائیڈ نامی ایک مرکب کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو کینسر کی وجہ بن سکتا ہے۔
البتہ اگر انہیں صرف اس حد تک سینکا یا پکایا جائے کہ وہ سنہری مائل رنگت کے رہیں تو اس سے ایکرائل امائیڈ زیادہ مقدار میں نہیں بنتا اور انہیں کھانا بھی صحت کےلئے محفوظ رہتا ہے۔
آلوؤں کے علاوہ پودوں کی جڑوں میں اُگنے والی دوسری نشاستہ دار سبزیوں کے بارے میں بھی ماہرین کا یہی مشورہ ہے کہ انہیں بہت زیادہ نہ پکایا جائے ورنہ ان میں بھی ایکرائل امائیڈ کی مقدار ضرورت سے بڑھ جائے گی۔ چپس، کیک، کوکیز، سیریلز اور کافی میں بھی ایکرائل امائیڈ کی زیادہ مقدار موجود ہوتی ہے یعنی ان کے استعمال میں بھی احتیاط برتنی چاہئے اور انہیں روزمرہ غذائی معمولات کا حصہ نہیں بنانا چاہئے۔