لینڈ اسکیپ اور خطاطی

لاہور میں ایک درجن سے زیادہ آرٹ گیلریز ہیں۔

h.sethi@hotmail.com

KARACHI:
بہت کم دیکھا کہ کسی فیملی کو ڈاکٹروں اور آرٹسٹوں کا گھرانہ کہہ کر یاد کیا جائے۔ ڈاکٹر منور احمد ایک معروف چائلڈ اسپیشلسٹ ہیں ان کے والد بھی ڈاکٹر تھے۔ ان کے بڑے صاحبزادے ڈاکٹر احمد منیر کارڈیالوجسٹ ہیں، بیٹی نوشین نیشنل کالج آف آرٹس کی گریجویٹ اور دوسرے بیٹے قاسم بھی اسی کالج سے آرکیٹکچر میں ڈگری ہولڈر ہیں جب کہ ڈاکٹر منور احمد کی بہو مہرالنساء نے NCA ہی سے Miniature پینٹنگ میں گریجویشن کی ہوئی ہے۔ یوں اس گھرانے کے پاس جسم و جاں اور بصری و روحانی علاج کا وافر ذخیرہ اور سرمایہ ہے۔

لاہور میں ایک درجن سے زیادہ آرٹ گیلریز ہیں۔ گزشتہ ہفتے دو معروف آرٹ گیلریز، اعجاز آرٹ گیلری اور حمائل آرٹ گیلری میں لینڈ اسکیپ پینٹنگز اور قرآنی آیات کی خطاطی کی نمائشیں تھیں۔ ڈاکٹر منور احمد نے اپنے قریبی اور قدیمی دوست خالد اقبال کی شخصیت اور مصوری کے فن پر کتاب لکھی ہے۔ ان کے پاس پروفیسر خالد اقبال کی 15 لینڈ اسکیپ پینٹنگز تھیں جو خالد اقبال نے اپنی طویل دوستی کے دوران ڈاکٹر منور احمد کو تحفتہً دی تھیں۔ان کی رفاقت دوستی اور قربت کی تاریخ دونوں کے امرتسر میں رہنے والے ان کے بزرگوں کے تعلقات میں بھی تلاش کی جاسکتی ہے۔

ڈاکٹر منور نے بچوں کا معالج ہونے میں نام پیدا کیا تو خالد اقبال نے ماہر لینڈ اسکیپ آرٹسٹ کے طور پر لیجنڈ کا نام کمایا لیکن یاد رہے کہ انھوں نے اپنے فن کی معراج پر پہنچ کر بھی پیسے اور دولت کو کبھی اہمیت نہ دی۔ خالد اقبال قناعت پسند کم گو اور سادہ مزاج کے علاوہ محفل گریز شخصیت کے حامل تھے۔ وہ اپنے کام میں مگن رہتے اور صرف اپنے قریب ترین دوستوں میں کھلتے۔ڈاکٹر منور احمد نے جس محنت اور صحبت کے ساتھ 208 صفحات پر مشتمل یادوں کی بارات سجائی ہے۔ وہ ان دوستوں کے باہمی تعلقات کا دلکش نمونہ اور اظہار ہے جس کا دوراینہ ان کے اسکول کے دنوں سے شروع ہوکر خالد اقبال کی سن 2014ء میں رحلت تک قائم رہا اور ان کا دور ثانی اس کتاب کی جنوری 2017ء میں رونمائی سے شروع ہوتا ہے۔


کتاب کے پبلشر ہمارے دوست نصیر احمد بلوچ نے اپنا حصہ کتاب کی ظاہری خوبصورتی کی شکل میں ڈال کر منور کا ساتھ دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ کتاب میں خالد اقبال کی بشمول 8 پورٹریٹ کے 79 لینڈاسکیپ پینٹنگز ہیں۔ اس کا ابتدائیہ پروفیسر ڈاکٹر راحت نوید مسعود نے لکھا ہے جس میں انھوں نے ڈاکٹر منور کے آرٹسٹ کے لیے جذبات کو سراہتے ہوئے ان کے آرٹ سے لگاؤ اور Dedication کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ ساجدہ ونڈل نے بتایا کہ ان کا خالد اقبال سے بحیثیت شاگرد تعلق قائم ہوا جو ان کے NCA کی پرنسپل تعینات ہونے تک قائم رہا لیکن انھوں نے ڈاکٹر منور کی کتاب سے خالد اقبال کی زندگی کے کئی چھپے ہوئے پہلوؤں سے آگاہی پائی۔

فقیر سید اعجاز الدین نے کتاب کو خراج تحسین کا اور مصور کی عظمت کے اظہار کا بہترین نمونہ قرار دیا۔ پروفیسر سعید اختر نے بتایا کہ انھوں نے بطور استاد بھی خالد اقبال سے رہنمائی حاصل کی۔ ڈاکٹر راشد لطیف نے ڈاکٹر منور کو بہترین معالج اور آرٹ کا دلدادہ قرار دیتے ہوئے خالد اقبال سے اپنی دیرینہ رفاقت کو یاد کیا۔ نیئر علی دادا جن کی اپنی نیرنگ آرٹ گیلری بھی ہے، خالد اقبال سے Inspired تھے۔ انھوں نے ڈاکٹر منور کی کتاب اور تحقیق کو سراہتے ہوئے دونوں کو خراج تحسین پیش کیا۔''The Marvel that is Khalid Iqbal'' ڈاکٹر منور احمد کی تصنیف ہے جو نہ تو دقیق مقالہ ہے نہ ایک دوست کی مدح سرائی۔ اس کتاب میں مصنف نے اپنے عہد کے بے مثال لینڈ اسکیپ پینٹر پروفیسر خالد اقبال کو جو ان کے عزیز ترین دوست بھی تھے، خراج تحسین پیش کیا ہے۔

خالد اقبال نے پنجاب کے دیہاتی مناظر جن میں کھیت، درخت، کچے راستے، کچے مکان، گھاس، ندی نالے، جھونپڑیاں، پگڈنڈیاں، دھند، موسم بہار سب کی مصوری اس طرح کی ہے جیسے سب کچھ سامنے نظر آرہا ہو اور تصاویر کے بعد نمائش دیکھی تو یوں لگا جیسے ہم کسی گاؤں میں گھوم رہے ہوں۔دوسری تقریب حمائل آرٹ گیلری میں تسنیم ایف انعام کی قرآنی آیات کی خطاطی کی پینٹنگز کی نمائش تھی جس کے بارے میں آرٹسٹ کہتی ہے کہ آرٹ وہ فن ہے کہ جب آپ در دل پر ایک روح پرور دستک سن کر خوش آمدید کہتے ہوئے قلم اور برش اٹھا کر جواب لکھنا شروع کردیتے ہیں۔ تسنیم نے بھی خالق کل کی آواز پر لبیک کہا اور کینوس پر خوش رنگ خطاطی کی لکیریں اور دائرے اترنے لگے۔ اسلامی خط کو خوش رنگ کرنے کے لیے مصورہ نے رنگین لائنیں، نقطے، ڈیزائن قویس اور دائرے بناتے ہوئے ذہن، نظر اور روح میں اتر جانیوالی خطاطی کو کمال تک پہنچانے کے لیے جو محنت کی وہ اس نمائش کو رنگ و نور میں نہلا رہی تھی۔تسنیم نے فائن آرٹس میں ماسٹرز کیا۔

گرافک ڈیزائن اور کیلیگرافی میں نیشنل کالج آف آرٹس سے ڈپلوما کیے سوشیالوجی میں ماسٹرز کیا اور امتیاز کے ساتھ فائن آرٹس میں بیچلرز کی ڈگری لی اس نے کئی ایوارڈز اور انعامات لیے، متعدد نیشنل و انٹرنیشنل نمائشوں میں اپنی خطاطی کے جوہر دکھائے۔ ''مشق'' نامی خطاطی کی اس نمائش کے چیف گیسٹ کامران احمد لاشاری تھے جو ان دنوں لاہور آرٹس کونسل کے چیئرمین ہیں جب کہ خورشید عالم گوہر قلم مہمان خصوصی تھے۔ معروف مصور اور NCA کے سابق پروفیسر سعید اختر، کارٹونسٹ جاوید اقبال اور کئی ادب و آرٹ کے قدر دان نمائش دیکھنے آئے ہوئے تھے جو مصورہ کی خطاطی میں مہارت کو سراہتے پائے گئے۔ مصورہ کو ملک میں اور بیرون ملک فن خطاطی میں امتیازی مقام حاصل ہے۔
Load Next Story