چکنائی بھرا ایک کھانا بھی جگر پر اثرانداز ہوتا ہے
چکنائیوں بھرے کھانوں سے جگر کا میٹابولزم اور اور اس کی کارکردگی پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ چکنائی سے بھرپور کھانے جگر کو متاثر کرتے ہیں لیکن اب ماہرین نے مضر چکنائیوں کے صرف ایک کھانے کے جگر پر اثرات کو بھی نوٹ کیا ہے اور بتایا ہے کہ چکنائیاں صحت کے لیے کس قدر نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔
غذائی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر آپ کے معمول میں چکنائیوں بھرے مرغن کھانے زیادہ ہوتے ہیں تو اس سے الکوحل کے بغیر جگر پر چکنائی اور دیگر امراض کے شکار ہونے کا خدشہ بہت بڑھ جاتا ہے ۔ اس مرض کو نان الکحلک فیٹی لیور ڈیزیز (این اے ایف ایل ڈی) کہا جاتا ہے جس میں شراب نہ پینے والوں کے جگر میں چربی جمع ہوتی رہتی ہے۔
این اے ایف ایل ڈی عموماً 40 یا 50 سال کی عمر میں پیدا ہوتی ہے اور خصوصاً موٹے لوگوں کو زیادہ متاثر کرتی ہے لیکن یہ مرض جگر کو خراب کرکے اسے ناکارہ بنادیتا ہے یہ مرض جگر میں چکنائیوں کے بھرنے کے بعد پیدا ہوتا ہے اور ذیابیطس اور امراضِ قلب کی وجہ بن سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق چکنائیوں والے کھانے این اے ایف ایل ڈی کی وجہ بن سکتے ہیں لیکن دی جرنل آف کلینکل انویسٹی گیشن میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق اب سائنسدانوں نے پہلی مرتبہ چکنائی کے جگر پر سالماتی سطح کے اثرات کا جائزہ لیا ہے۔ جرمن ماہر صحت کے مطابق چکنائیوں سے بھرا صرف ایک کھانا بھی جگر پر اثرانداز ہوکر اس میں انسولین کی حساسیت اور میٹابولزم کو تبدیل کردیتا ہے۔
ماہرین نے اس حوالے سے سروے میں 14 افراد کو شامل کیا جن میں دبلے پتلے اور صحت مند افراد شامل تھے۔ ماہرین نے شرکا کو اتنا پام آئل دیا جو ایک چکنائی والے کھانے کے برابر تھا، ہر کھانے کے بعد ان کے جگر کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ صرف ایک مرتبہ چکنائیوں سے بھرپور کھانا کھانے سے انسولین کی حساسیت، ٹرائی گلیسرائیڈز اور دیگر اجزا بڑھ جاتے ہیں اور ان میں سے بعض خون میں بھی نوٹ کیے گئے۔ اس تحقیق پر سائنسدان حیران ہیں اور ان کا کہنا ہےکہ چکنائیوں کی ایک خوراک بھی جگر کو وقتی طور پر تبدیل کردیتی ہے۔
غذائی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر آپ کے معمول میں چکنائیوں بھرے مرغن کھانے زیادہ ہوتے ہیں تو اس سے الکوحل کے بغیر جگر پر چکنائی اور دیگر امراض کے شکار ہونے کا خدشہ بہت بڑھ جاتا ہے ۔ اس مرض کو نان الکحلک فیٹی لیور ڈیزیز (این اے ایف ایل ڈی) کہا جاتا ہے جس میں شراب نہ پینے والوں کے جگر میں چربی جمع ہوتی رہتی ہے۔
این اے ایف ایل ڈی عموماً 40 یا 50 سال کی عمر میں پیدا ہوتی ہے اور خصوصاً موٹے لوگوں کو زیادہ متاثر کرتی ہے لیکن یہ مرض جگر کو خراب کرکے اسے ناکارہ بنادیتا ہے یہ مرض جگر میں چکنائیوں کے بھرنے کے بعد پیدا ہوتا ہے اور ذیابیطس اور امراضِ قلب کی وجہ بن سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق چکنائیوں والے کھانے این اے ایف ایل ڈی کی وجہ بن سکتے ہیں لیکن دی جرنل آف کلینکل انویسٹی گیشن میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق اب سائنسدانوں نے پہلی مرتبہ چکنائی کے جگر پر سالماتی سطح کے اثرات کا جائزہ لیا ہے۔ جرمن ماہر صحت کے مطابق چکنائیوں سے بھرا صرف ایک کھانا بھی جگر پر اثرانداز ہوکر اس میں انسولین کی حساسیت اور میٹابولزم کو تبدیل کردیتا ہے۔
ماہرین نے اس حوالے سے سروے میں 14 افراد کو شامل کیا جن میں دبلے پتلے اور صحت مند افراد شامل تھے۔ ماہرین نے شرکا کو اتنا پام آئل دیا جو ایک چکنائی والے کھانے کے برابر تھا، ہر کھانے کے بعد ان کے جگر کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ صرف ایک مرتبہ چکنائیوں سے بھرپور کھانا کھانے سے انسولین کی حساسیت، ٹرائی گلیسرائیڈز اور دیگر اجزا بڑھ جاتے ہیں اور ان میں سے بعض خون میں بھی نوٹ کیے گئے۔ اس تحقیق پر سائنسدان حیران ہیں اور ان کا کہنا ہےکہ چکنائیوں کی ایک خوراک بھی جگر کو وقتی طور پر تبدیل کردیتی ہے۔