طویل ٹور کے اختتام پر گرین شرٹس کو ساکھ کی بحالی کا چیلنج درپیش
آسٹریلیا کی جانب سے سڈنی کا فاتح اسکواڈ برقرار رکھے جانے کا امکان ہے
آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں 3-1 سے شکست کے بعد گرین شرٹس کو طویل اور تھکا دینے والے سفر کے اختتام پر ساکھ کی بحالی کا چیلنج درپیش ہے۔
پاکستان ٹیم نے آج ایڈیلیڈ میں پریکٹس سیشن کے دوران خوب پسینہ بہایا، کھلاڑیوں نے فٹبال کھیلا جبکہ گزشتہ میچ میں ناقص فیلڈنگ کے بعد کوچز نے فیلڈنگ اور کیچنگ کے علاوہ تھرو بہتر بنانے کیلئے بھی خصوصی مشقیں کروائیں۔ دیگر آسٹریلوی میدانوں کی طرح ایڈیلیڈ میں بھی پاکستان کا ریکارڈ حوصلہ افزا نہیں، یہاں گرین شرٹس 18 میں سے صرف 4 میچز ہی جیت پائے، 13 میں ناکامی ہوئی جبکہ ایک بے نتیجہ رہا۔
آسٹریلیا کے خلاف 7 میچز میں ایک فتح ہی ہاتھ آ سکی، 6 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا، ویسٹ انڈیز نے 6 باہمی مقابلوں میں 5 بار مات دی، بھارت نے دونوں میچز میں ہرایا، سری لنکا اور آئر لینڈ کے خلاف ایک ایک میچ میں پاکستان سرخرو ہوا، انگلینڈ سے واحد میچ بارش کی وجہ سے نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکا، اس میدان پر گرین شرٹس نے آسٹریلیا کے خلاف پہلی اور آخری بار کامیابی 1996 میں حاصل کی تھی۔ پاکستان نے یہاں گزشتہ تینوں میچز ورلڈ کپ 2015 کے دوران کھیلے۔ 15 فروری کو بھارت نے 76 رنز سے ہرایا۔ 15 مارچ کو پاکستان نے آئرلینڈ کو 7 وکٹ سے شکست دی، ورلڈ کپ کوارٹر فائنل میں آسٹریلیا 6 وکٹ سے فتحیاب ہوا، وہاب ریاض کے شین واٹسن کو طوفانی اسپیل نے دنیا میں دھوم مچا دی لیکن ٹیم میچ نہ جیت سکی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : چلے ہوئے کارتوسوں سے چھٹکارہ پانے کا فیصلہ
آسٹریلیا کی جانب سے سڈنی کا فاتح اسکواڈ برقرار رکھے جانے کا امکان ہے، کینگروز کی ممکنہ پلیئنگ الیون ڈیوڈ وارنر، عثمان خواجہ، اسٹیون اسمتھ (کپتان)، پیٹر ہینڈز کومب، ٹریوس ہیڈ، گلین میکسویل، متھیو ویڈ، مچل اسٹارک، پیٹ کمنز، ایڈم زامپا اور جوش ہیزل ووڈ پر مشتمل ہوسکتی ہے۔
پاکستان ٹیم کے منیجر وسیم باری نے کہا ہے ٹیم میں تبدیلیوں کا فیصلہ ابھی نہیں کیا ہے، وکٹ اور کنڈیشنز دیکھ کر حتمی ٹیم کا اعلان کیا جائے گا۔ پاکستان کے ممکنہ ٹیم میں اظہر علی (کپتان)، شرجیل خان، بابر اعظم، محمد حفیظ، شعیب ملک، عمر اکمل، محمد رضوان، عماد وسیم/محمد نواز، محمد عامر، حسن علی جبکہ جنید خان، وہاب ریاض اور راحت علی میں سے ایک پیسر شامل ہو سکتے ہیں۔
پاکستان ٹیم نے آج ایڈیلیڈ میں پریکٹس سیشن کے دوران خوب پسینہ بہایا، کھلاڑیوں نے فٹبال کھیلا جبکہ گزشتہ میچ میں ناقص فیلڈنگ کے بعد کوچز نے فیلڈنگ اور کیچنگ کے علاوہ تھرو بہتر بنانے کیلئے بھی خصوصی مشقیں کروائیں۔ دیگر آسٹریلوی میدانوں کی طرح ایڈیلیڈ میں بھی پاکستان کا ریکارڈ حوصلہ افزا نہیں، یہاں گرین شرٹس 18 میں سے صرف 4 میچز ہی جیت پائے، 13 میں ناکامی ہوئی جبکہ ایک بے نتیجہ رہا۔
آسٹریلیا کے خلاف 7 میچز میں ایک فتح ہی ہاتھ آ سکی، 6 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا، ویسٹ انڈیز نے 6 باہمی مقابلوں میں 5 بار مات دی، بھارت نے دونوں میچز میں ہرایا، سری لنکا اور آئر لینڈ کے خلاف ایک ایک میچ میں پاکستان سرخرو ہوا، انگلینڈ سے واحد میچ بارش کی وجہ سے نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکا، اس میدان پر گرین شرٹس نے آسٹریلیا کے خلاف پہلی اور آخری بار کامیابی 1996 میں حاصل کی تھی۔ پاکستان نے یہاں گزشتہ تینوں میچز ورلڈ کپ 2015 کے دوران کھیلے۔ 15 فروری کو بھارت نے 76 رنز سے ہرایا۔ 15 مارچ کو پاکستان نے آئرلینڈ کو 7 وکٹ سے شکست دی، ورلڈ کپ کوارٹر فائنل میں آسٹریلیا 6 وکٹ سے فتحیاب ہوا، وہاب ریاض کے شین واٹسن کو طوفانی اسپیل نے دنیا میں دھوم مچا دی لیکن ٹیم میچ نہ جیت سکی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : چلے ہوئے کارتوسوں سے چھٹکارہ پانے کا فیصلہ
آسٹریلیا کی جانب سے سڈنی کا فاتح اسکواڈ برقرار رکھے جانے کا امکان ہے، کینگروز کی ممکنہ پلیئنگ الیون ڈیوڈ وارنر، عثمان خواجہ، اسٹیون اسمتھ (کپتان)، پیٹر ہینڈز کومب، ٹریوس ہیڈ، گلین میکسویل، متھیو ویڈ، مچل اسٹارک، پیٹ کمنز، ایڈم زامپا اور جوش ہیزل ووڈ پر مشتمل ہوسکتی ہے۔
پاکستان ٹیم کے منیجر وسیم باری نے کہا ہے ٹیم میں تبدیلیوں کا فیصلہ ابھی نہیں کیا ہے، وکٹ اور کنڈیشنز دیکھ کر حتمی ٹیم کا اعلان کیا جائے گا۔ پاکستان کے ممکنہ ٹیم میں اظہر علی (کپتان)، شرجیل خان، بابر اعظم، محمد حفیظ، شعیب ملک، عمر اکمل، محمد رضوان، عماد وسیم/محمد نواز، محمد عامر، حسن علی جبکہ جنید خان، وہاب ریاض اور راحت علی میں سے ایک پیسر شامل ہو سکتے ہیں۔