ہر طرف ملاوٹ محکمے کہاں ہیں
تھوڑے سے منافع کی خاطرکتنا گھناؤنا کھیل پاکستانی عوام کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے
اشیائے خورونوش میں ملاوٹ کا تناسب بہت زیادہ ہوگیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کو نجی اور سرکاری اسپتالوں میں بے پناہ رش نظرآتا ہے، ایسا لگتا ہے کہ ہم ایک بیمار قوم بنتے جارہے ہیں، جن اداروں کے ذمے یہ کام تھا کہ وہ غیرمعیاری اور ناقص اشیائے خورونوش بنانے والوں کے خلاف کارروائی کریں، انھیں اپنا یہ فرض بھول ہی گیا کیونکہ کرپشن کی دیمک نے سارے انتظامی اداروں کوکھا لیا ہے ۔
صحت عامہ کے حوالے سے اس المناک، دردناک اورابترصورتحال کے بعد سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا ۔کیس کی سماعت کے دوران فل بنچ نے ملک بھر میں فروخت ہونے والے تمام برانڈزکے گھی اور تیل کی کوالٹی رپورٹ10 دن میں طلب کرلی جب کہ ہدایت کی کہ ملک بھرمیں موجود ٹیسٹنگ لیبارٹریزکی موجودگی اور ان کی استطاعت کے بارے میں بھی رپورٹ پیش کی جائے۔ حقیقی صورتحال تو یہ ہے کہ چیک اینڈ بیلنس کا نظام موجود نہ ہونے کی وجہ سے ملک بھر میں کھمبیوں کی طرح ایسی فیکٹریاں وجود میں آئی ہیں، جو انتہائی غیرمعیاری گھی اور تیل تیارکرکے فروخت کر رہی اور عوام کی صحت سے کھیل رہی ہیں، لیکن متعلقہ محکموں کے اہلکار ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتے ۔دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ غیر معیاری گھی کی وجہ سے بچوں میں دل کے امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔
کتنے افسوس کی بات ہے کہ تھوڑے سے منافع کی خاطرکتنا گھناؤنا کھیل پاکستانی عوام کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے۔ یعنی ہمارے معدوں میں غذا نہیں زہر جا رہا ہے ۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ سنا ہے نمک کی ایک قسم انسانی صحت کے لیے شدید نقصان دہ ہے۔اس سے دل کے امراض، بلڈ پریشر اور الرجی میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان میں نمک کی پیداوار وافر مقدار میں ہوتی ہے لیکن یہاں بھی ہوس کی کارفرمائی ہے ، غیرملکی مضرصحت نمک درآمد کرکے کھلایا جارہا ہے ۔ فاضل عدالت نے کہا کہ ٹیٹرا پیکس، پلاسٹک پاؤچ اور پانی کی بوتلوں پر بھی نوٹس لیں گے، یہ پلاسٹک کی بوتلیں دھوپ میں پڑے رہنے سے مضرصحت ہو جاتی ہیں۔
جدید ترین تحقیق کے مطابق پلاسٹک کی بوتلیں جس میٹریل سے تیار ہوتی ہے وہ انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہے، بہت سے امراض کے علاوہ کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہونے تک کے واضح امکانات بھی موجود رہتے ہیں۔ ازخود نوٹس، جس کا تعلق بنیادی انسانی حقوق کے ضمن میں صحت عامہ سے ہے ، مضرصحت گھی و تیل دیگراشیائے خورونوش کی تیاری اور استعمال کے خلاف فیصلہ آنے سے انسانی جانوں کو موت کے منہ میں جانے سے بچایا جاسکے گا۔
صحت عامہ کے حوالے سے اس المناک، دردناک اورابترصورتحال کے بعد سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا ۔کیس کی سماعت کے دوران فل بنچ نے ملک بھر میں فروخت ہونے والے تمام برانڈزکے گھی اور تیل کی کوالٹی رپورٹ10 دن میں طلب کرلی جب کہ ہدایت کی کہ ملک بھرمیں موجود ٹیسٹنگ لیبارٹریزکی موجودگی اور ان کی استطاعت کے بارے میں بھی رپورٹ پیش کی جائے۔ حقیقی صورتحال تو یہ ہے کہ چیک اینڈ بیلنس کا نظام موجود نہ ہونے کی وجہ سے ملک بھر میں کھمبیوں کی طرح ایسی فیکٹریاں وجود میں آئی ہیں، جو انتہائی غیرمعیاری گھی اور تیل تیارکرکے فروخت کر رہی اور عوام کی صحت سے کھیل رہی ہیں، لیکن متعلقہ محکموں کے اہلکار ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتے ۔دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ غیر معیاری گھی کی وجہ سے بچوں میں دل کے امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔
کتنے افسوس کی بات ہے کہ تھوڑے سے منافع کی خاطرکتنا گھناؤنا کھیل پاکستانی عوام کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے۔ یعنی ہمارے معدوں میں غذا نہیں زہر جا رہا ہے ۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ سنا ہے نمک کی ایک قسم انسانی صحت کے لیے شدید نقصان دہ ہے۔اس سے دل کے امراض، بلڈ پریشر اور الرجی میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان میں نمک کی پیداوار وافر مقدار میں ہوتی ہے لیکن یہاں بھی ہوس کی کارفرمائی ہے ، غیرملکی مضرصحت نمک درآمد کرکے کھلایا جارہا ہے ۔ فاضل عدالت نے کہا کہ ٹیٹرا پیکس، پلاسٹک پاؤچ اور پانی کی بوتلوں پر بھی نوٹس لیں گے، یہ پلاسٹک کی بوتلیں دھوپ میں پڑے رہنے سے مضرصحت ہو جاتی ہیں۔
جدید ترین تحقیق کے مطابق پلاسٹک کی بوتلیں جس میٹریل سے تیار ہوتی ہے وہ انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہے، بہت سے امراض کے علاوہ کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہونے تک کے واضح امکانات بھی موجود رہتے ہیں۔ ازخود نوٹس، جس کا تعلق بنیادی انسانی حقوق کے ضمن میں صحت عامہ سے ہے ، مضرصحت گھی و تیل دیگراشیائے خورونوش کی تیاری اور استعمال کے خلاف فیصلہ آنے سے انسانی جانوں کو موت کے منہ میں جانے سے بچایا جاسکے گا۔