ایڈن گارڈنز خوشگوار یادوں نے پاکستانی پلیئرز کا جوش بڑھا دیا

کولکتہ کے تاریخی اسٹیڈیم پرگرین شرٹس اب تک میزبان بھارت سے ون ڈے میں نہیں ہارے، قومی کرکٹرز کی دوپہرکے سیشن میں ٹریننگ

ٹیم کو روایتی حریف پر فتح دلانا میرا واحد مقصد ہے، مجھ پر کوئی اضافی دبائو نہیں، نوجوانوں کی رہنمائی کرتا رہوں گا، جنید وسیم اکرم جیسا بولر بن سکتا ہے، یونس خان فوٹو : فائل

ایڈن گارڈنز کی خوشگوار یادوں نے پاکستان کا جوش بڑھا دیا، کولکتہ کے مشہور اسٹیڈیم پر گرین شرٹس کبھی بھی بھارت سے ون ڈے میچ نہیں ہارے۔

جمعرات کو شیڈول دوسرے معرکے کے لیے پاکستانی کھلاڑیوں نے منگل کو بھرپور نیٹ پریکٹس کی، سیریز پر قبضے کے لیے پلیئرز کے حوصلے انتہائی بلند ہیں، سینئر بیٹسمین یونس خان کا کہنا ہے کہ ٹیم کو روایتی حریف پر فتح دلانا میرا واحد مقصد ہے، مجھ پر کوئی اضافی دبائو نہیں ، ہمیشہ نوجوان پلیئرز کی رہنمائی کی کوشش کرتا ہوں، جنید خان وسیم اکرم جیسا بولر بن سکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کی کولکتہ کے تاریخی ایڈن گارڈنز سے خوشگوار یادیں وابستہ ہیں یہاں پر اسے کبھی بھی بھارت کے ہاتھوں ون ڈے میچ میں شکست کا سامنا نہیں کرنا پڑا بلکہ اس گرائونڈ پر کھیلے گئے سب سے پہلے ایک روزہ میچ بھی فتح پاکستان کے ہاتھ آئی تھی۔ پاکستان نے جب آخری مرتبہ 2004 میں ایڈن گارڈنز پر ون ڈے کھیلا تھا اس وقت سچن ٹنڈولکر بھارتی ایک روزہ ٹیم کا باقاعدہ حصہ تھے، مہندرا سنگھ دھونی سامنے ہی نہیں آئے تھے، راہول ڈریوڈ بیٹنگ کے ساتھ وکٹ کیپنگ کرتے تھے۔

بھارتی کرکٹ بورڈ کی پلاٹینیم جوبلی کے موقع پر 13 نومبر 2004 کو کھیلے گئے اس ون ڈے میں پاکستان نے بھارت کو 6 وکٹوں سے شکست دی تھی، انضمام الحق کی قیادت میں میدان میں اترنے والی اس فاتح سائیڈ کے تین ممبران یونس خان، شعیب ملک اور کامران خان اب بھی پاکستانی ٹیم کا حصہ ہیں جبکہ بھارت کے اس میچ کے صرف دو کھلاڑی وریندرسہواگ اور یوراج سنگھ ٹیم میں باقی بچے ہیں۔ ایڈن گارڈنز میں بھارت کے خلاف پاکستانی فتوحات کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا۔




جب اس گرائونڈ نے پہلی مرتبہ ایک روزہ میچ کی میزبانی کی18 فروری 1987 کو کھیلے اس مقابلے میں پاکستان نے بھارت کو 2 وکٹوں سے شکست دی تھی، سلیم ملک کے 36 گیندوں پر ناقابل شکست 72 رنز نے کرشنم چاری سری کانت کے 123 رنز کو دھندلا دیا تھا۔ 28 اکتوبر 1989 کو نہروکپ لیگ میچ میں پاکستان نے بھارت کو 77 رنز سے زیر کیا تھا جبکہ اسی ٹورنامنٹ کے فائنل میں عمران خان کی آل رائونڈ پرفارمنس کی بدولت ویسٹ انڈیز پر 4 وکٹوں سے فتح حاصل ہوئی تھی۔ ایڈن گارڈنز میں گرین شرٹس کو صرف 27 مئی 1997 کو کھیلے گئے آزادی کپ کے دوسرے فائنل میں سری لنکا کے ہاتھوں 85 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اب پاکستان چنئی میں پہلا ون ڈے جیت کر تین میچز کی سیریز میں برتری حاصل کرچکا، ایڈن گارڈنز میں بھارت کے خلاف کامیابیوں کا سلسلہ برقرار رکھنے کی صورت میں سیریز بھی گرین شرٹس کے نام ہوجائے گی۔ ایڈن گارڈنز کے کیوریٹر پرابیر مکھر جی کا کہنا ہے کہ وکٹ ون ڈے کے لیے موزوں اور اس میں فاسٹ بولرز کے ساتھ آخر میں اسپنرز کو بھی مدد ملے گی جب بیٹسمین اپنے پسندیدہ شاٹس کھیل سکیں گے۔

منگل کے روز پاکستان ٹیم نے بھرپور نیٹ پریکٹس کی بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سینئر بیٹسمین یونس خان نے کہا کہ ون ڈے ٹیم میں واپسی کے حوالے سے میرے اوپر کوئی دبائو نہیں تھا چنئی میں بھی میں نے کسی بھی اضافی پریشر سے آزاد ہوکر بیٹنگ کی، میں ہمیشہ اپنے کھیل کو اس لیول تک لے جانے کی کوشش کرتا رہتا ہوں جہاں میں نوجوان کھلاڑیوں کو بتا سکوں کہ ایسے کھیلا جاتا ہے۔ یونس خان نے ایڈن گارڈنز میں دو ٹیسٹ میچز میں دو سنچریاں اسکور کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اللہ کرے کہ میں اس بار بھی سنچری کرنے میں کامیاب رہوں مگر مجھے امید ہے کہ میری اننگز پاکستان کو بھارت کے خلاف سیریز میں فتح دلائے گی۔یونس خان نے فاسٹ بولر جنید خان کو بھی سراہتے ہوئے کہا کہ وہ مستقل مزاجی سے پرفارم کررہے ہیں، یہ ان کے اور ٹیم کے لیے ایک اچھی علامت ہے اگر انھوں نے عمدہ پرفارمنس کا سلسلہ جاری رکھا تو وہ وسیم اکرم جیسے عظیم لیفٹ آرم فاسٹ بولر بن سکتے ہیں۔
Load Next Story