نوازشریف کی نام نہاد جمہوریت اورآمریت میں کوئی فرق نہیں عمران خان
ایف بی آر میں دو لوگ دستاویزات تبدیل کررہے ہیں، چیئرمین تحریک انصاف
KARACHI:
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کہتے ہیں کہ نوازشریف آمر بننا چاہتے ہیں اس لیے ان کی نام نہاد جمہوریت اورآمریت میں کوئی فرق نہیں۔
سپریم کورٹ کے باہرمیڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاناما کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد صرف ہم نے نہیں تمام اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم سے جواب مانگا تھا لیکن انہوں نے پارلیمنٹ کوجواب نہیں دیا تو ہم نے عدالت آنے کا فیصلہ کیا،خواجہ آصف نے اسمبلی میں کہا میاں صاحب فکر نہ کریں، لوگ بھول جائیں گے۔ مسلم لیگ کے وزیر کہتے ہیں 1999 میں پرویز مشرف برسراقتدار آئے تو عمران خان نے خوشیاں منائی تھیں اور وہ اس کا اعتراف بھی کرتے ہیں کیونکہ اس وقت نواز شریف امیر الممومنین بننے کے لیے آئینی ترامیم لارہے تھے، ہم اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ نوازحکومت کے خلاف تحریک چلا رہے تھے۔ آج بھی ان کا ماننا ہے کہ نواز شریف کی نام نہاد جمہوریت اورآمریت میں کوئی فرق نہیں، وہ اب بھی آمر بننا چاہتے ہیں، نواز شریف جو کچھ کررہے ہیں ایسا آمریت میں ہی ہوتا ہے، وہ اداروں کو تباہ کر رہے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پاناما کیس میں قطری شہزادے کا ایک اور خط سپریم کورٹ میں پیش
عمران خان نے کہا کہ مریم نوازشریف کا اپنے انٹرویو میں کہنا تھا کہ ان کی اندرون ملک یا بیرون ملک کوئی جائیداد نہیں لیکن پاناما کیس میں نوازشریف کی اربوں کی پراپرٹی کا انکشاف ہواہے، تمام اپوزیشن جماعتوں نے حکومت سے جواب مانگا، نواز شریف کے 7 نومبر سے پہلے کے بیان میں قطری خط نہیں تھا، قطری خط لاکر پورے پاکستان میں اپنا مذاق اڑایا گیا۔ شکارکی اجازت پر قطری شہزادے کا خط آیا، ایف بی آر میں دو لوگ دستاویزات تبدیل کررہے ہیں۔ اب قطری شہزادے کا ایک اور خط آگیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کہتے ہیں کہ نوازشریف آمر بننا چاہتے ہیں اس لیے ان کی نام نہاد جمہوریت اورآمریت میں کوئی فرق نہیں۔
سپریم کورٹ کے باہرمیڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاناما کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد صرف ہم نے نہیں تمام اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم سے جواب مانگا تھا لیکن انہوں نے پارلیمنٹ کوجواب نہیں دیا تو ہم نے عدالت آنے کا فیصلہ کیا،خواجہ آصف نے اسمبلی میں کہا میاں صاحب فکر نہ کریں، لوگ بھول جائیں گے۔ مسلم لیگ کے وزیر کہتے ہیں 1999 میں پرویز مشرف برسراقتدار آئے تو عمران خان نے خوشیاں منائی تھیں اور وہ اس کا اعتراف بھی کرتے ہیں کیونکہ اس وقت نواز شریف امیر الممومنین بننے کے لیے آئینی ترامیم لارہے تھے، ہم اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ نوازحکومت کے خلاف تحریک چلا رہے تھے۔ آج بھی ان کا ماننا ہے کہ نواز شریف کی نام نہاد جمہوریت اورآمریت میں کوئی فرق نہیں، وہ اب بھی آمر بننا چاہتے ہیں، نواز شریف جو کچھ کررہے ہیں ایسا آمریت میں ہی ہوتا ہے، وہ اداروں کو تباہ کر رہے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پاناما کیس میں قطری شہزادے کا ایک اور خط سپریم کورٹ میں پیش
عمران خان نے کہا کہ مریم نوازشریف کا اپنے انٹرویو میں کہنا تھا کہ ان کی اندرون ملک یا بیرون ملک کوئی جائیداد نہیں لیکن پاناما کیس میں نوازشریف کی اربوں کی پراپرٹی کا انکشاف ہواہے، تمام اپوزیشن جماعتوں نے حکومت سے جواب مانگا، نواز شریف کے 7 نومبر سے پہلے کے بیان میں قطری خط نہیں تھا، قطری خط لاکر پورے پاکستان میں اپنا مذاق اڑایا گیا۔ شکارکی اجازت پر قطری شہزادے کا خط آیا، ایف بی آر میں دو لوگ دستاویزات تبدیل کررہے ہیں۔ اب قطری شہزادے کا ایک اور خط آگیا۔