سنی تحریک نے متحدہ کی گول میز کانفرنس کی حمایت کردی
ملکی سلامتی کے لیے ایم کیو ایم کی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں،...
پاکستان سنی تحریک کے سربراہ محمد ثروت اعجاز قادری نے ایم کیو ایم کی مجوزہ گول میز کانفرنس کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پچھلے ادوارکی طرح گول میز کانفرنس کے نکات پر عمل در آمد نہ ہونا ہی نقصان دہ ہوتا ہے،کرپشن ،بیرونی مداخلت، توانائی بحران کے باعث ملک سنگین خطرات میں گھرا ہوا ہے،
ایسے میں ایم کیو ایم کی جانب سے گول میز کانفرنس کی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس کی بھر پور حمایت کرتے ہیں۔کرپشن ،بیرونی مداخلت مہنگائی اور توانائی بحران کے حل کے لیے پاکستان سنی تحریک نے 2010 میں کل جماعتی گول میز کانفرنس کی تجویز دی تھی اور حکومت سے اپیل کی تھی کہ گول میز کانفرنس منعقد کی جائے۔ ان خیالات کا اظھار انھوں نے مرکز اہلسنت پر متحدہ قومی موومنٹ کے وفد کی آمد اور ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
ایم کیو ایم کے وفد کی قیادت وفاقی وزیر اور ڈپٹی کنوینر رابطہ کمیٹی ڈاکٹر فاروق ستار نے کی، ان کے ہمراہ ارکان رابطہ کمیٹی صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر صغیر احمد، واسع جلیل، کنورنوید جمیل، مولانا ناصر یامین بھی تھے جبکہ اس موقع پر پاکستان سنی تحریک کے مرکزی رہنما محمد شکیل قادری اراکین رابطہ کمیٹی محمد مبین قادری ،محمد سلیم قادری ،مطلوب اعوان،مرکزی ترجمان فہیم شیخ بھی موجود تھے۔ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ انتقال اقتدار کا وقت ہے مگر پھر بھی ملکی سلامتی کی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں
کیونکہ پاکستان ہے تو ہماری سیاست ہے،انھوں نے ایم کیو ایم کے وفد کو مرکز اہلسنت پر آمد پر خوش آمدید کہا اور شکریہ ادا کیا ۔اس موقع پر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ بیرونی سازشوں ،مہنگائی ،توانائی بحران پر ایک ایسی پالیسی وضع کرنے کی ضرورت ہے جس پرانتخابات کے بعد بھی کوئی بھی حکومت آئے وہ عمل کرکے اس ملک کی ترقی اور سلامتی کے راہ نما اصول پر کاربند رہے،کالعدم انتہا پسندوں کے خلاف جب آپریشن ہوتا ہے تو وہ کراچی آجاتے ہیں اور امن برباد کرتے ہیں، اگر سنی تحریک مجوزہ گول میز کانفرنس کی حمایت کردے تو ہم وزیر اعظم سے تیاری کرنے کے لیے کہہ دیں گے،
گزشتہ دو سال سے ایم کیو ایم اور پاکستان سنی تحریک شہر میں پائیدار امن کے لیے کوشاں ہیں گو کہ سازشوں کے تانے کہیں نہ کہیں بنے جارہے ہوتے ہیں،سیاسی عمل کے لیے دونوں جماعتوں میں مکمل یکسوئی ہے اورہم تمام وسائل بروے کار لائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ بعض لوگ کراچی میں بھی فرقہ واریت چاہتے ہیں جس سے ثابت ہوا کہ کوئی ملک کا دشمن ہے جو امن برباد کرتا ہے مگر ہم مل کر اس سازش کو ناکام بناسکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ایک قومی ایجنڈے پر اتفاق رائے کی جتنی آج ضرورت تھی اتنی پہلے کبھی نہ تھی کیونکہ لوگ سیاسی جماعتوں کی طر ف دیکھ رہے ہیں ایسے میں گزشتہ دو ایسے بیانات ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے دیے ہیں جو دعوت فکر ہے، ملک پر داخلی اور خارجی خطرات منڈلارہے ہیں،
ایسے میں اگر قوم ٹکڑوں میں بٹی رہی تو ملکی سلامتی کو نقصان ہوگا۔اس موقع پرانھوں نے ثروت اعجاز قادری کو ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو آنے کی دعوت دی۔فاروق ستارنے کہا کہ مجوزہ گول میز کانفرنس کا اصل مقصد تو بیرونی مداخلت اورسازشوں کے خلاف اتفاق رائے ہے تاہم اس میں شرکت کرنے والی سیاسی جماعتیں اگر دیگر ایشوز جن میں کرپشن توانائی بحران اور دیگر معاملات اٹھائیں گی تو ان پر بھی بات ہوگی،
گول میز کانفرنس میں (ن) لیگ کی عدم شرکت قیاس آرائی ہے ہماری ان سے بات چیت جاری ہے۔
ایسے میں ایم کیو ایم کی جانب سے گول میز کانفرنس کی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس کی بھر پور حمایت کرتے ہیں۔کرپشن ،بیرونی مداخلت مہنگائی اور توانائی بحران کے حل کے لیے پاکستان سنی تحریک نے 2010 میں کل جماعتی گول میز کانفرنس کی تجویز دی تھی اور حکومت سے اپیل کی تھی کہ گول میز کانفرنس منعقد کی جائے۔ ان خیالات کا اظھار انھوں نے مرکز اہلسنت پر متحدہ قومی موومنٹ کے وفد کی آمد اور ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
ایم کیو ایم کے وفد کی قیادت وفاقی وزیر اور ڈپٹی کنوینر رابطہ کمیٹی ڈاکٹر فاروق ستار نے کی، ان کے ہمراہ ارکان رابطہ کمیٹی صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر صغیر احمد، واسع جلیل، کنورنوید جمیل، مولانا ناصر یامین بھی تھے جبکہ اس موقع پر پاکستان سنی تحریک کے مرکزی رہنما محمد شکیل قادری اراکین رابطہ کمیٹی محمد مبین قادری ،محمد سلیم قادری ،مطلوب اعوان،مرکزی ترجمان فہیم شیخ بھی موجود تھے۔ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ انتقال اقتدار کا وقت ہے مگر پھر بھی ملکی سلامتی کی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں
کیونکہ پاکستان ہے تو ہماری سیاست ہے،انھوں نے ایم کیو ایم کے وفد کو مرکز اہلسنت پر آمد پر خوش آمدید کہا اور شکریہ ادا کیا ۔اس موقع پر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ بیرونی سازشوں ،مہنگائی ،توانائی بحران پر ایک ایسی پالیسی وضع کرنے کی ضرورت ہے جس پرانتخابات کے بعد بھی کوئی بھی حکومت آئے وہ عمل کرکے اس ملک کی ترقی اور سلامتی کے راہ نما اصول پر کاربند رہے،کالعدم انتہا پسندوں کے خلاف جب آپریشن ہوتا ہے تو وہ کراچی آجاتے ہیں اور امن برباد کرتے ہیں، اگر سنی تحریک مجوزہ گول میز کانفرنس کی حمایت کردے تو ہم وزیر اعظم سے تیاری کرنے کے لیے کہہ دیں گے،
گزشتہ دو سال سے ایم کیو ایم اور پاکستان سنی تحریک شہر میں پائیدار امن کے لیے کوشاں ہیں گو کہ سازشوں کے تانے کہیں نہ کہیں بنے جارہے ہوتے ہیں،سیاسی عمل کے لیے دونوں جماعتوں میں مکمل یکسوئی ہے اورہم تمام وسائل بروے کار لائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ بعض لوگ کراچی میں بھی فرقہ واریت چاہتے ہیں جس سے ثابت ہوا کہ کوئی ملک کا دشمن ہے جو امن برباد کرتا ہے مگر ہم مل کر اس سازش کو ناکام بناسکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ایک قومی ایجنڈے پر اتفاق رائے کی جتنی آج ضرورت تھی اتنی پہلے کبھی نہ تھی کیونکہ لوگ سیاسی جماعتوں کی طر ف دیکھ رہے ہیں ایسے میں گزشتہ دو ایسے بیانات ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے دیے ہیں جو دعوت فکر ہے، ملک پر داخلی اور خارجی خطرات منڈلارہے ہیں،
ایسے میں اگر قوم ٹکڑوں میں بٹی رہی تو ملکی سلامتی کو نقصان ہوگا۔اس موقع پرانھوں نے ثروت اعجاز قادری کو ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو آنے کی دعوت دی۔فاروق ستارنے کہا کہ مجوزہ گول میز کانفرنس کا اصل مقصد تو بیرونی مداخلت اورسازشوں کے خلاف اتفاق رائے ہے تاہم اس میں شرکت کرنے والی سیاسی جماعتیں اگر دیگر ایشوز جن میں کرپشن توانائی بحران اور دیگر معاملات اٹھائیں گی تو ان پر بھی بات ہوگی،
گول میز کانفرنس میں (ن) لیگ کی عدم شرکت قیاس آرائی ہے ہماری ان سے بات چیت جاری ہے۔