لاہوروکلا کا نجی اسپتال کے ملازمین پر تشدد لہولہان کردیا
اسپتال میں نشے کے عادی نوجوان نوید کا علاج کیا جارہا تھا عدالت نے درخواست خارج کردی
KARACHI:
سیشن کورٹ میں پرائیویٹ اسپتال کے انچارج سمیت تین ملازمین کو نشے کے عادی نوجوان کے دوستوں اور ان کے وکلاء نے مارمارکر لہولہان کردیا۔ حملہ آوروں کو رنج تھا کہ ہسپتال انتظامیہ انکے دوست کا نشہ کا علاج کیوں کر رہی ہے۔ گزشتہ روز ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج شاہد ہ سعید کی عدالت میں نشہ کے عادی نوجوان نوید عرف ٹو می کے دوست محمد شہباز نے اپنے وکلاء عدیل خان اور مدثر حسین کی وساطت سے دائر کی گئی
حبس بیجا کی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ چشتی اسپتال کے انچارج محمد عمران، ناصر حسین، حسنین عمر اور آصف منیر نے اس کے دوست نوید عرف ٹومی کو کئی روز سے محبوس کر رکھا ہے لہٰذا عدالت سے استدعا ہے کہ سائل کے دوست کو بازیاب کرانے کے احکامات جاری کیے جائیں جس پر عدالت کے حکم پر بیلف نے اسپتال پرچھاپہ مارکر ٹومی کو برآمد کر کے عدالت میں پیش کردیا۔تاہم اسی دوران محبوس کی والدہ بھی عدالت پہنچ گئی اور موقف اختیار کیا کہ اسپتال انتظامیہ نے میرے بیٹے کو محبوس نہیں کیا تھا
بلکہ اس کا بیٹا نشہ کا عادی ہے اور وہ خود اسے اسپتال داخل کروا کے آئی تھی تاکہ وہ نشہ چھوڑ کر صحت مند زندگی شروع کر سکے جس پر فاضل عدالت نے حبس بیجا کی درخواست خارج کر دی اور چشتی اسپتال کے انچارج عمران چشتی اپنے ملازمین کے ساتھ عدالت سے باہر نکلا تو نوید عرف ٹومی کے دوست شہباز نے اپنے وکلاء اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ عمران چشتی پر دھاوا بول دیا اور پولیس کی موجودگی میں عمران چشتی اور اس کے ملازمین کو مار مار کر لہولہان کر دیا اور فرار ہو گئے۔
سیشن کورٹ میں پرائیویٹ اسپتال کے انچارج سمیت تین ملازمین کو نشے کے عادی نوجوان کے دوستوں اور ان کے وکلاء نے مارمارکر لہولہان کردیا۔ حملہ آوروں کو رنج تھا کہ ہسپتال انتظامیہ انکے دوست کا نشہ کا علاج کیوں کر رہی ہے۔ گزشتہ روز ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج شاہد ہ سعید کی عدالت میں نشہ کے عادی نوجوان نوید عرف ٹو می کے دوست محمد شہباز نے اپنے وکلاء عدیل خان اور مدثر حسین کی وساطت سے دائر کی گئی
حبس بیجا کی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ چشتی اسپتال کے انچارج محمد عمران، ناصر حسین، حسنین عمر اور آصف منیر نے اس کے دوست نوید عرف ٹومی کو کئی روز سے محبوس کر رکھا ہے لہٰذا عدالت سے استدعا ہے کہ سائل کے دوست کو بازیاب کرانے کے احکامات جاری کیے جائیں جس پر عدالت کے حکم پر بیلف نے اسپتال پرچھاپہ مارکر ٹومی کو برآمد کر کے عدالت میں پیش کردیا۔تاہم اسی دوران محبوس کی والدہ بھی عدالت پہنچ گئی اور موقف اختیار کیا کہ اسپتال انتظامیہ نے میرے بیٹے کو محبوس نہیں کیا تھا
بلکہ اس کا بیٹا نشہ کا عادی ہے اور وہ خود اسے اسپتال داخل کروا کے آئی تھی تاکہ وہ نشہ چھوڑ کر صحت مند زندگی شروع کر سکے جس پر فاضل عدالت نے حبس بیجا کی درخواست خارج کر دی اور چشتی اسپتال کے انچارج عمران چشتی اپنے ملازمین کے ساتھ عدالت سے باہر نکلا تو نوید عرف ٹومی کے دوست شہباز نے اپنے وکلاء اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ عمران چشتی پر دھاوا بول دیا اور پولیس کی موجودگی میں عمران چشتی اور اس کے ملازمین کو مار مار کر لہولہان کر دیا اور فرار ہو گئے۔