عالمی ادارہ صحت کی سربراہی کیلئے ڈاکٹرثانیہ نشتر نے یورپی امیدواروں کو شکست دیدی
ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں پاکستانی امیدوار نے واضح برتری حاصل کی جب کہ آخری مرحلے کی ووٹنگ ہونا باقی ہے۔
MUZAFFARABAD:
عالمی ادارہ صحت کی سربراہی کے لئے کی جانے والی ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں پاکستانی خاتون ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے یورپی امیدواروں کو پیچھے چھوڑ دیا۔
وزارت قومی صحت اینڈ سروسز کے ترجمان کے مطابق جنیوا میں اقوام متحدہ کے مرکزی آفس میں عالمی ادارہ صحت کے نئے سربراہ کے لئے ووٹنگ کے پہلے مرحلے کا انعقاد ہوا جس میں پاکستان کی جانب سے ڈاکٹر ثانیہ نشتر امیدوار تھیں جن کا مقابلہ برطانیہ، فرانس، اٹلی اور ہنگری کے امیدواروں سے تھا۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں 34 ممبران کے الیکٹورل کالج میں سے 28 ووٹ حاصل کیے جب کہ ان کے مقابلے میں برطانیہ کے حریف ڈاکٹر ڈیوڈ نیبارو ک صرف 18 ووٹ حاصل کئے۔
عالمی ادارہ صحت کی سربراہی کے لئے فرانس، اٹلی اور ہنگری کے امیدوار نمایاں ووٹ حاصل نہ کرسکے جس کے بعد ووٹ کے آخری مرحلے میں پاکستانی امیدوار ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور برطانوی امیدوار ڈاکٹر ڈیوڈ نیبارو کے درمیان مقابلہ ہوگا۔
پاکستانی امیدوار ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے اپنے 10 نکاتی منشور کے تحت واضح تبدیلی لانے کا وعدہ کیا جسے عالمی ادارہ صحت کی سربراہی کے پہلے مرحلے میں ووٹنگ کے دوران ممبر ممالک کی جانب سے بے حد سراہا گیا اور یہی وجہ ہے کہ 34 ممبرز پر مشتمل الیکٹورل کالج میں سے 28 ممبرز کا اعتماد حاصل کیا۔
ڈاکٹر ثانیہ نشتر ڈبلیو ایچ او کی سربراہی کے لئے مضبوط ترین امیدوار دکھائی دے رہی ہیں جو پبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ میں پی ایچ ڈی کے ساتھ اقوام متحدہ کے متعدد کمیشنز میں اپنی خدمات پیش کرچکی ہیں جب کہ انہیں مختلف عالمی پینلز کی نمائندگی اور ہیلتھ پالیسی تھنک ٹینک کا حصہ ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔
دوسری جانب جنیوا میں موجود وزیرمملکت برائے صحت سائرہ افضل تارڑ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ثانیہ کا عالمی ادارہ صحت کی سربراہی کے پہلے مرحلے میں کامیابی حاصل کرنا پاکستان کے لئے قابل فخر ہے اور اگر انہوں نے آخری مرحلے میں کامیابی حاصل کی تو وہ پہلی مسلم خاتون اور ترقی پذیر ممالک سے پہلی خاتون ہوں گی جو اس عہدے کی سربراہی کریں گی۔
عالمی ادارہ صحت کی سربراہی کے لئے کی جانے والی ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں پاکستانی خاتون ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے یورپی امیدواروں کو پیچھے چھوڑ دیا۔
وزارت قومی صحت اینڈ سروسز کے ترجمان کے مطابق جنیوا میں اقوام متحدہ کے مرکزی آفس میں عالمی ادارہ صحت کے نئے سربراہ کے لئے ووٹنگ کے پہلے مرحلے کا انعقاد ہوا جس میں پاکستان کی جانب سے ڈاکٹر ثانیہ نشتر امیدوار تھیں جن کا مقابلہ برطانیہ، فرانس، اٹلی اور ہنگری کے امیدواروں سے تھا۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں 34 ممبران کے الیکٹورل کالج میں سے 28 ووٹ حاصل کیے جب کہ ان کے مقابلے میں برطانیہ کے حریف ڈاکٹر ڈیوڈ نیبارو ک صرف 18 ووٹ حاصل کئے۔
عالمی ادارہ صحت کی سربراہی کے لئے فرانس، اٹلی اور ہنگری کے امیدوار نمایاں ووٹ حاصل نہ کرسکے جس کے بعد ووٹ کے آخری مرحلے میں پاکستانی امیدوار ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور برطانوی امیدوار ڈاکٹر ڈیوڈ نیبارو کے درمیان مقابلہ ہوگا۔
پاکستانی امیدوار ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے اپنے 10 نکاتی منشور کے تحت واضح تبدیلی لانے کا وعدہ کیا جسے عالمی ادارہ صحت کی سربراہی کے پہلے مرحلے میں ووٹنگ کے دوران ممبر ممالک کی جانب سے بے حد سراہا گیا اور یہی وجہ ہے کہ 34 ممبرز پر مشتمل الیکٹورل کالج میں سے 28 ممبرز کا اعتماد حاصل کیا۔
ڈاکٹر ثانیہ نشتر ڈبلیو ایچ او کی سربراہی کے لئے مضبوط ترین امیدوار دکھائی دے رہی ہیں جو پبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ میں پی ایچ ڈی کے ساتھ اقوام متحدہ کے متعدد کمیشنز میں اپنی خدمات پیش کرچکی ہیں جب کہ انہیں مختلف عالمی پینلز کی نمائندگی اور ہیلتھ پالیسی تھنک ٹینک کا حصہ ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔
دوسری جانب جنیوا میں موجود وزیرمملکت برائے صحت سائرہ افضل تارڑ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ثانیہ کا عالمی ادارہ صحت کی سربراہی کے پہلے مرحلے میں کامیابی حاصل کرنا پاکستان کے لئے قابل فخر ہے اور اگر انہوں نے آخری مرحلے میں کامیابی حاصل کی تو وہ پہلی مسلم خاتون اور ترقی پذیر ممالک سے پہلی خاتون ہوں گی جو اس عہدے کی سربراہی کریں گی۔