الیکشن کمیشن طاہرالقادری اور متحدہ پر پابندی لگائے درخواست گزار

طاہر القادری نے توہین رسالت کی ہے،دینی مسائل چھیڑ کے لوگوں کو گمراہ کیا جارہا ہے۔

طاہر القادری نے توہین رسالت کی ہے،دینی مسائل چھیڑ کے لوگوں کو گمراہ کیا جارہا ہے. فوٹو: فائل

جسٹس منیب اختر اور جسٹس محمد صفی صدیقی پر مشتمل بینچ نے ارکان پارلیمنٹ کے حلف نامے سے متعلق وزارت قانون کے تاثرات آنے کے بعد سماعت 11جنوری تک ملتوی کردی۔

11جنوری پہلے ہی درخواست گزار حاجی گل کی آئینی درخواست کی سماعت کیلیے متعین ہے ،منگل کو ڈاکٹر طاہر القادری اور متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کیخلاف توہین رسالت اور ملک میں امریکی فساد پھیلانے کی امریکی سازش سے متعلق متفرق درخواست کی سماعت ہوئی،درخواست گزار نے کہا کہ دونوں پارٹیاں الیکشن کمیشن کے پاس رجسٹر ہیں ان کے رہنماؤں نے ایسے الفاظ اداکیے جو کہ توہین رسالت کے مترادف ہیں لیکن الیکشن کمیشن نے آئین پاکستان کے تحت ان کیخلاف کوئی کاروائی نہیں کی جو ہر مسلمان کیلیے لمحہ فکریہ ہے۔




دلائل سننے کے بعد معزز عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو 11 جنوری 2013 کیلیے نوٹس جاری کرنے کے احکام دیے ۔ واضح رہے کہ دیگر فریقین کو 11 جنوری کیلیے پہلے ہی نوٹس جاری کیے جاچکے ہیں ، ڈپٹی اٹارنی جنرل اشفاق تگڑ نے موقف اختیار کیا کہ آئین پاکستان میں درج ارکان پارلیمنٹ کا حلف اور الیکشن کمیشن کے فارم پر درج حلف نامہ غیر اسلامی نہیں اور اگر درخواست گزار مزید تشریح چاہتاہے تو آئین کے آرٹیکل 203Dکے تحت وفاقی شرعی عدالت اس معاملے کیلیے مناسب فورم ہے۔

طاہر القادری نے تمام مذاہب کے لوگوں کو السلام علیکم کہہ کر مخاطب کیا جو کہ غیر شرعی فعل ہے اور آئین کے آرٹیکل 2A 5, اور 62 کی خلاف ورزی ہے، عدالت مندرجہ بالا خطاب کی الیکٹرونک میڈیا سے ریکارڈنگ منگوائے ،جلسے میں متحدہ قومی موومنٹ کے صوبائی اور قومی اسمبلی کے تقریباً 50 ارکان شریکتھے چونکہ انھوں نے مندرجہ بالا خطاب پر کوئی اعتراض نہیں کیا ،لہذا یہ بھی ان کے اس فعل میں برابر کے شریک ہیں۔
Load Next Story