توحیدِ خالص ایمان کی اصل اساس

اسلام کامل دین اور ہماری سرخ روئی و سرفرازی کا کفیل و ضامن ہے، بشرطے کہ ہم سچے مسلمان ہوں۔

توحید کے ساتھ رسالت ﷺ پر ایمان لازمی ہے۔ فوٹو : فائل

توحید، دین اسلام کی اصل اساس ہے۔ توحید پر ہمارے دونوں جہاں کی فوز و فلاح کا دار و مدار ہے۔ توحید، ہماری نجاتِ آخرت کی ضمانت اور تمام عقائد کی جڑ ہے۔

عقیدۂ توحید کی صحت کے بغیر انسان جہنم سے نہیں بچ سکتا۔ اﷲ عزوجل کی رحمت اور رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی شفاعت کا مستحق نہیں ہوسکتا اور جنت میں داخل نہیں ہوسکتا۔ یعنی عقیدۂ توحید پر کفر و ایمان اور آخرت کی نجات و عذاب کا مدار ہے اور عقائد ہی اصل دین و ایمان ہیں۔ اسلام کامل دین اور ہماری سرخ روئی و سرفرازی کا کفیل و ضامن ہے، بشرطے کہ ہم سچے مسلمان ہوں۔

جو بندہ کلمۂ توحید پڑھ کر یہ اعلان کرتا ہے کہ میں اﷲ واحد کے سوا کسی کو معبود تسلیم نہیں کرتا، اور میں اپنے اﷲ کی عبادت میں کسی کو شریک نہیں کروں گا۔ جو انسان اخلاص کے ساتھ کلمہ طیبّہ پڑھے گا، اس پر دوزخ کی آگ حرام ہے۔

حضرت عتبان بن مالک انصاریؓ سے روایت ہے کہ '' اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اس سے اس کا مقصد صرف اﷲ کی رضامندی ہوگا، تو اﷲ تعالیٰ اس پر دوزخ کی آگ حرام کردیں گے۔

اگر انسان اپنے اعمالِ بد کی پاداش میں جہنم کے اندر ڈال دیے گئے تو توحید کے باعث اﷲ رب العزت اپنی رحمت خاص سے انھیں جہنم سے نکال کر جنت میں داخل فرمائیں گے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ،

نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا : ''جب اﷲ عز و جل اپنے بندوں کے فیصلے سے فارغ ہوجائیں گے اور ارادہ فرمائیں گے کہ اہل نار میں سے (بعض کو) اپنی رحمت سے نکالیں، اور جنت میں داخل کریں تو ملائکہ کو حکم دیں گے۔

''جو اﷲ کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہیں کرتا تھا، اسے دوزخ سے نکال لو اور فرشتے اسے دوزخ سے نکال لیں گے۔'' ( صحیح بخاری)

اس حدیث مبارک سے ثابت ہوا کہ عقیدۂ توحید پر کامل یقین اور اخلاص سے عمل کرنے والے مسلمانوں پر روز محشر اﷲ پاک اپنا خصوصی کرم، فضل، رحم اور عنایت فرمائیں گے اور محض اپنے کرم و عطا سے مسلمانوں سے درگزر فرمائیں گے۔

سورۃ المائدہ میں اﷲ جل شانہ کا ارشاد ہے کہ:
'' یقین مانو کہ جو شخص اﷲ تعالیٰ کے ساتھ ( کسی اور کو بھی) شریک کرتا ہے تو اﷲ تعالیٰ اس پر جنت حرام کردیتا ہے اس کا ٹھکانہ جہنم ہی ہے اور گناہ گاروں کی مدد کرنے والا کوئی نہیں۔''


رسولِ اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
''جو اس حالت میں مرگیا کہ وہ اﷲ تعالیٰ کے علاوہ اوروں کو پکارتا تھا، تو وہ جہنم میں داخل ہوگا۔ ''

شرک عام گناہ نہیں بل کہ گناہِ عظیم ہے۔ یہاں ایک اہم نقطے کی طرف توجہ دلانا ضروری ہے کہ نجات آخرت کا دار و مدار ایمان باﷲ کے ساتھ ایمان بالرسول ﷺ پر بھی ہے۔ اﷲ کی توحید پر صحیح ایمان، رسول اکرم ﷺ پر ایمان لائے بغیر حاصل ہو ہی نہیں سکتا۔ ایمان بالرسول ﷺ ہی درحقیقت ایمان باﷲ کا ذریعہ ہے۔ اور پھر صرف شہادت توحید و رسالت ہی تک ایمان محدود نہیں ہے، بل کہ ایمان کی چند شرائط اور بھی ہیں، جب تک ان پر ایمان نہ ہو، کوئی بھی شخص مومن نہیں ہوسکتا۔

رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
'' جب تک بندہ ان باتوں پر ایمان نہ لائے وہ ایمان والا نہیں ہوسکتا، کہ اس بات کی گواہی دے کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں (محمد صلی اﷲ علیہ وسلم) اﷲ کا رسول ہوں، اﷲ نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا ہے، اور موت پر اور موت کے بعد دوبارہ زندہ ہونے پر، اور تقدیر پر ایمان رکھتا ہو۔'' ( مشکوٰۃ )

شہادتِ توحید و رسالت ﷺ کے بعد موت و بعث بعد الموت (قیامت) تقدیر، ملائکہ، کتبِ آسمانی اور جمیع رسلؑ پر ایمان لانا بھی ضروری ہے۔ دراصل عقائد کی درستی ہی دین ہے۔ اﷲ جل شانہ کے احکامات کو حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے طریقوں کے مطابق پورا کرنا ہی اصل دین ہے۔
نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا :
''میں نے تم میں دو چیزیں چھوڑی ہیں، جب تک تم ان کو مضبوطی سے پکڑے رکھو گے تو ہرگز گم راہ نہیں ہوگے، ایک کتاب اﷲ اور دوسری میری سنّت ہے۔''
( موطا، ابن ماجہ، ابو داؤد)

امام ابن تیمیہؒ لکھتے ہیں : دین اسلام کے دو اصول ہیں، جو شخص ان میں سے کسی ایک کو چھوڑ دے تو نہ اس کا کوئی عمل معتبر ہے اور نہ ہی دین۔ ایک یہ کہ ہم اﷲ واحد کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں، دوسرا یہ کہ اﷲ کی عبادت شریعت کے مطابق کریں نہ کہ بدعت اور اپنے ایجاد کردہ طریقوں کے مطابق اور یہی کلمۂ طیّبہ کی حقیقت ہے۔

تو بات واضح ہوگئی کہ توحید کے ساتھ رسالت ﷺ پر ایمان لازمی ہے، بل کہ یوں کہیے کہ اﷲ وحدہ لاشریک کی عبادت اور حکم کو حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے طریقے پر پورا کرنا ہی اصل دین ہے۔

اﷲ تعالیٰ ہمیں حقیقی سمجھ عطا فرمائے۔ اﷲ جل جلالہ مسلمانوں کو قرآن مجید اور حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم کی مبارک زندگی کو سامنے رکھ کر اپنی زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)
Load Next Story