سپریم کورٹ نے اپنے رجسٹرار کو پی اے سی میں پیشی سے روک دیا سمن منسوخ
درخواست گزارکے ابتدائی دلائل پررجسٹرارکیخلاف کسی قسم کی کارروائی نہ کرنیکاحکم،آئندہ سماعت پراٹارنی جنرل بھی طلب
سپریم کورٹ نے پبلک اکائونٹس کمیٹی کی جانب سے سپریم کورٹ کے رجسٹرار ڈاکٹر فقیر حسین کو پبلک اکائونٹس کمیٹی میں پیش ہونے کے نوٹس کو معطل کر دیا ہے۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کو پی اے سی کی جانب سے طلبی اور عدم پیشی پر ان کیخلاف کارروائی کرنے کے فیصلے کیخلاف درخواستوں کی ابتدائی سماعت جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل خصوصی بینچ نے کی۔ فاضل بینچ نے پی اے سی کی جانب سے رجسٹرارکو جاری کیا گیا پیشی کا نوٹس معطل کر تے ہوئے ان کیخلاف کسی قسم کی کارروائی نہ کرنے کا حکم جاری کیا ہے جبکہ آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل کوعدالت طلب کرلیا ہے۔
منگل کو3 رکنی خصوصی بینچ نے لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ،کراچی بارایسوسی ایشن اور سینئر قانون دان رشید اے رضوی کی پی اے سی کیخلاف درخواستوںکی سماعت کی تو منیر اے ملک نے پی اے سی کے رجسٹرارکیخلاف اقدامات کی مخالفت کی اورآئین کے آرٹیکل 81,82 اور 78 کا حوالہ دیتے ہوئے موقف اختیارکیا کہ پی اے سی صرف قومی اسمبلی کی جانب سے جاری ہونے والی گرانٹس کا حساب کتاب رکھنے کا اختیار رکھتی ہے جبکہ اعلیٰ عدالتوںکے انتطامی اخراجات اور ججزکی تنخواہیں'' فیڈرل کانسولیڈیٹڈ فنڈز ''(ایف سی ایف ) سے جاری کی جاتی ہیں جوکہ پی اے سی کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ججزکا کنڈکٹ بھی زیر بحث نہیں لایا جاسکتا ۔
پبلک اکائونٹس کمیٹی کے مستعفی ہونے والے رکن ریاض حسین پیر زادہ نے بتایا کہ ان سمیت متعدد ارکان نے رجسٹرارکو سمن جاری کرنے کی مخالفت کی تھی۔ جسٹس( ر) طارق محمودکا کہناہے کہ سپریم کورٹ نے ایک ایسا سمن معطل کیا ہے جس کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کو پی اے سی کی جانب سے طلبی اور عدم پیشی پر ان کیخلاف کارروائی کرنے کے فیصلے کیخلاف درخواستوں کی ابتدائی سماعت جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل خصوصی بینچ نے کی۔ فاضل بینچ نے پی اے سی کی جانب سے رجسٹرارکو جاری کیا گیا پیشی کا نوٹس معطل کر تے ہوئے ان کیخلاف کسی قسم کی کارروائی نہ کرنے کا حکم جاری کیا ہے جبکہ آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل کوعدالت طلب کرلیا ہے۔
منگل کو3 رکنی خصوصی بینچ نے لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ،کراچی بارایسوسی ایشن اور سینئر قانون دان رشید اے رضوی کی پی اے سی کیخلاف درخواستوںکی سماعت کی تو منیر اے ملک نے پی اے سی کے رجسٹرارکیخلاف اقدامات کی مخالفت کی اورآئین کے آرٹیکل 81,82 اور 78 کا حوالہ دیتے ہوئے موقف اختیارکیا کہ پی اے سی صرف قومی اسمبلی کی جانب سے جاری ہونے والی گرانٹس کا حساب کتاب رکھنے کا اختیار رکھتی ہے جبکہ اعلیٰ عدالتوںکے انتطامی اخراجات اور ججزکی تنخواہیں'' فیڈرل کانسولیڈیٹڈ فنڈز ''(ایف سی ایف ) سے جاری کی جاتی ہیں جوکہ پی اے سی کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ججزکا کنڈکٹ بھی زیر بحث نہیں لایا جاسکتا ۔
پبلک اکائونٹس کمیٹی کے مستعفی ہونے والے رکن ریاض حسین پیر زادہ نے بتایا کہ ان سمیت متعدد ارکان نے رجسٹرارکو سمن جاری کرنے کی مخالفت کی تھی۔ جسٹس( ر) طارق محمودکا کہناہے کہ سپریم کورٹ نے ایک ایسا سمن معطل کیا ہے جس کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔