لیڈی ہیلتھ ورکرز کو جولائی سے مستقل کیا جائے سپریم کورٹ

3 ہفتوں میں نوٹیفکیشن نہ آیا تو احکام کی خلاف ورزی سمجھا جائیگا، چیف جسٹس

سندھ،بلوچستان،پختونخوامیںبااثرافرادکے زیرقبضہ اسکول چھڑواکررپورٹ دینے کاحکم۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے بلوچستان،سندھ اور خیبر پختونخوا حکومتوںکو صوبے کے گھوسٹ اور بااثر افرادکے زیرکنٹرول اسکولوں کا قبضہ تین ہفتوں میں واپس لینے کا حکم دیدیا ہے اور تینوں چیف سیکریٹریز اور سیکریٹری تعلیم سے کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں جامع رپورٹ آئندہ سماعت پر پیش کریں۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔عدالت نے حکم دیا کہ اسکول کیلیے اراضی دینے کے بدلے کسی کوکوئی ملازمت نہ دی جائے، اس کی قانون میںگنجائش نہیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے بتایا کہ ضلع مردان میں 7 اسکول ایسے ہیں جو حجروں میں قائم ہیں جہاں تعلیم نہیں دی جاتی بلکہ یہ اسکول بااثر افرادکے زیر قبضہ ہیں،عدالت نے یہ اسکول قبضے سے چھڑانے کاحکم دیاہے۔صوبہ بلوچستان اور سندھ کے متعلق عدالت نے حکم دیا کہ ان صوبوں میں بھی زیر قبضہ اسکول فی الفور واپس لیے جائیں اور اس سلسلے میںکسی بااثر شخصیت کا دبائو خاطر میں نہ لایا جائے،اگرکوئی مزاحمت کرے تو اس کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے ۔




عدالت نے مزید سماعت تین ہفتوں کیلیے ملتوی کردی ۔فاضل بینچ نے لیڈی ہیلتھ ورکرزکو جولائی2012 سے مستقل کرنے کا حکم دیا ہے ۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ علیم عباسی نے بتایا کہ وزیر اعظم نے لیڈی ہیلتھ ورکرزکو جولائی 2013 سے مستقل کرنے کی سمری کی منظوری دیدی ہے، چیف جسٹس نے کہا وفاقی حکومت نے یقین دہانی کرائی تھی کہ مستقلی جولائی2012سے کی جائے گی مگر اب ایک سال بڑھا دیا گیا ہے جو قابل قبول نہیں۔ عدالت نے اپنے آرڈر میں حکم دیا کہ مستقلی جولائی2012 سے عمل میں لائی جائے اور وفاقی و صوبائی حکومتیں اس سلسلے میں اگر ضروری ہو تو قانون سازی کرکے تین ہفتوں میں مستقلی کا نوٹیفکیشن جاری کریں،اگر ایسا نہ ہوا تو یہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی سمجھی جائے گی،عدالت نے مزید سماعت 23جنوری تک ملتوی کردی ۔

Recommended Stories

Load Next Story