ٹرمپ کے فیصلے کے بعد مسلم پناہ گزینوں کو امریکا میں داخلے سے روک دیا گیا
جان ایف کینیڈی ایئرپورٹ پر 2 عراقی پناہ گزینوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
NEW YORK:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی امیگریشن پابندیوں کے بعد اس پر فوری طور پر عملدرآمد شروع کرتے ہوئے، ویزا، گرین کارڈ رکھنے والے پناہ گزینوں کو امریکا داخلے سے روک دیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ایران اور عراق سمیت 7 مسلم ممالک کے پناہ گزینوں کے امریکا داخلے پر پابندی کے حکم نامے پر عملدرآمد فوری طور پر شروع ہوگیا۔ نئے حکم نامے کے تحت قاہرہ سے امریکا آنے والے 7 پناہ گزینوں کو ایئرپورٹ پر ہی روک لیا گیا جن میں 6 کا تعلق عراق اور ایک کا یمن سے تھا جنہیں ایئرلائن انتظامیہ نے یہ کہہ کر جہاز میں نہ بٹھایا کہ ان پر امریکا میں داخلے پر پابندی کا فیصلہ لاگو ہوچکا ہے۔
ادھر نیویارک کے جان ایف کینیڈی ایئرپورٹ پر 2 عراقی باشندوں کو حراست میں لے لیا گیا جن میں سے ایک امریکی فوج کے ساتھ مترجم کے طور پر خدمات انجام دے رہا تھا اور وہ اس وقت ہوائی اڈے کے ٹرانسٹ حصے میں تھے جب ڈونلڈ ٹرمپ نے پناہ گزینوں کے داخلے کی دستاویزات پر دستخط کئے جس کے بعد انہیں وہیں روک دیا گیا۔
ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران ہی بار بار یہ کہتے رہے تھے کہ اگر وہ صدر بن گئے تو دہشت گردی کا شکار ملکوں سے آنے والوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کردیں گے اور اس صدارتی حکم کے ساتھ انہوں نے اپنے وعدے کو حقیقت کا روپ دے دیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: امریکی ویزے کیلئے پاکستانیوں کی سخت ترین جانچ پڑتال
وائٹ ہاؤس ترجمان کے مطابق ''قومی تحفظ کے لئے غیرملکی دہشت گردوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی'' کے عنوان سے جاری کردہ اس خصوصی صدارتی حکم نامے کے تحت شام، ایران، عراق، سوڈان، لیبیا، یمن اور صومالیہ کے شہریوں کو آئندہ 90 روز تک امریکا میں داخل ہونے نہیں دیا جائے گا، اس کے علاوہ امریکا کا ''ریفیوجی ایڈمیشن پروگرام'' بھی آئندہ 120 دن تک کے لئے معطل کردیا گیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ٹرمپ کے صدر بنتے ہی وزارت خارجہ کے متعدد افسران نے عہدے چھوڑ دیئے
ٹرمپ کا منصوبہ 2017 کے مالی سال میں امریکا آنے والے شامی پناہ گزینوں کی تعداد کم کرکے پچاس ہزار تک کرنا ہے جو مالی سال 2016 میں ایک لاکھ دس ہزار تھی۔ پنٹاگون میں اس حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے فخریہ انداز میں اعلان کیا کہ وہ '' انتہاء پسند اسلامی دہشت گردوں'' کو امریکا سے باہر رکھنے کے لئے جانچ پڑتال کے سخت ترین اقدامات ترتیب دے رہے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی امیگریشن پابندیوں کے بعد اس پر فوری طور پر عملدرآمد شروع کرتے ہوئے، ویزا، گرین کارڈ رکھنے والے پناہ گزینوں کو امریکا داخلے سے روک دیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ایران اور عراق سمیت 7 مسلم ممالک کے پناہ گزینوں کے امریکا داخلے پر پابندی کے حکم نامے پر عملدرآمد فوری طور پر شروع ہوگیا۔ نئے حکم نامے کے تحت قاہرہ سے امریکا آنے والے 7 پناہ گزینوں کو ایئرپورٹ پر ہی روک لیا گیا جن میں 6 کا تعلق عراق اور ایک کا یمن سے تھا جنہیں ایئرلائن انتظامیہ نے یہ کہہ کر جہاز میں نہ بٹھایا کہ ان پر امریکا میں داخلے پر پابندی کا فیصلہ لاگو ہوچکا ہے۔
ادھر نیویارک کے جان ایف کینیڈی ایئرپورٹ پر 2 عراقی باشندوں کو حراست میں لے لیا گیا جن میں سے ایک امریکی فوج کے ساتھ مترجم کے طور پر خدمات انجام دے رہا تھا اور وہ اس وقت ہوائی اڈے کے ٹرانسٹ حصے میں تھے جب ڈونلڈ ٹرمپ نے پناہ گزینوں کے داخلے کی دستاویزات پر دستخط کئے جس کے بعد انہیں وہیں روک دیا گیا۔
ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران ہی بار بار یہ کہتے رہے تھے کہ اگر وہ صدر بن گئے تو دہشت گردی کا شکار ملکوں سے آنے والوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کردیں گے اور اس صدارتی حکم کے ساتھ انہوں نے اپنے وعدے کو حقیقت کا روپ دے دیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: امریکی ویزے کیلئے پاکستانیوں کی سخت ترین جانچ پڑتال
وائٹ ہاؤس ترجمان کے مطابق ''قومی تحفظ کے لئے غیرملکی دہشت گردوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی'' کے عنوان سے جاری کردہ اس خصوصی صدارتی حکم نامے کے تحت شام، ایران، عراق، سوڈان، لیبیا، یمن اور صومالیہ کے شہریوں کو آئندہ 90 روز تک امریکا میں داخل ہونے نہیں دیا جائے گا، اس کے علاوہ امریکا کا ''ریفیوجی ایڈمیشن پروگرام'' بھی آئندہ 120 دن تک کے لئے معطل کردیا گیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ٹرمپ کے صدر بنتے ہی وزارت خارجہ کے متعدد افسران نے عہدے چھوڑ دیئے
ٹرمپ کا منصوبہ 2017 کے مالی سال میں امریکا آنے والے شامی پناہ گزینوں کی تعداد کم کرکے پچاس ہزار تک کرنا ہے جو مالی سال 2016 میں ایک لاکھ دس ہزار تھی۔ پنٹاگون میں اس حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے فخریہ انداز میں اعلان کیا کہ وہ '' انتہاء پسند اسلامی دہشت گردوں'' کو امریکا سے باہر رکھنے کے لئے جانچ پڑتال کے سخت ترین اقدامات ترتیب دے رہے ہیں۔