لاہور سانحہ جوزف کالونی مقدمے میں نامزد 115 ملزمان عدالت سے بری

انسداد دہشتگردی کی عدالت نے ملزمان کو ناکافی ثبوتوں اور گواہوں کے نہ ہونے پر بری کیا۔

انسداد دہشتگردی کی عدالت نے ملزمان کو ناکافی ثبوتوں اور گواہوں کے نہ ہونے پر بری کیا۔ فوٹو؛ فائل

انسداد دہشت گردی كی خصوصی عدالت نے مسیحی بستی جلانے اور سانحہ جوزف كالونی كے 115 ملزمان كو ناكافی گواہوں اور ثبوتوں كی بناء پربری كردیا۔

لاہور کی انسداد دہشت گردی كی خصوصی عدالت نمبر دو كے جج چوہدری محمد اعظم نے كیس كا فیصلہ سنایا۔ دوران سماعت ملزمان كے وكیل غلام مرتضیٰ چوہدری ایڈووكیٹ نے عدالت كو آگاہ كیا كہ استغاثہ نے اس كیس میں نہ تو گواہ پیش كیے اور نہ ہی ٹھوس شواہد پیش كیے لہٰذا ملزمان كو بری كیا جائے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: شہبازشریف کا بادامی باغ واقعے کے ذمہ داروں کو گرفتار کرنے کا حکم


ملزمان کے وکیل نے عدالت كو آگاہ كیا كہ تھانہ بادامی باغ پولیس نے سال 2013 میں ملزمان كو مسیحی بستی جوزف كالونی كو جلانے كے الزام كے تحت جھوٹے مقدمے میں بلاجواز نامزد كیا جس پر پراسیكیوٹر نے عدالت كو بتایا كہ ملزمان نے توہین مذہب كے نام پر مسیحی بستی كو آگ لگائی جس كے نتیجے میں سینكڑوں عیسائی بے گھر ہوگئے جب كہ علاقہ میں امن و امان كا مسئلہ پیدا ہوا۔

پراسیکیورٹر نے عدالت سے استدعا كی كہ عدالت ملزمان كے خلاف موجود شواہد كی روشنی میں سزائیں سنائے تاہم عدالت نے فریقین كے وكلاء كے دلائل مكمل ہونے كے بعد فیصلہ سناتے ہوئے 115 ملزمان كو ناكافی گواہوں اور عدم ثبوتوں كی بناء پربری كر دیا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: سانحہ بادامی باغ میں ملوث 100 سے زائد مشتبہ شرپسند زیر حراست

واضح رہے کہ 2013 میں لاہور کے علاقے بادامی باغ کے رہائشی ساون مسیح پر مبینہ طورپرتوہین رسالت کے الزام کی خبروں کے بعد مشتعل افراد نے مسیحی برادری کے گھروں اور املاک کو آگ لگادی تھی۔
Load Next Story