ٹرمپ انتظامیہ کا پاکستانیوں کے لیے بھی امریکا کے دروازے بند کرنے کا عندیہ
ایسے افراد جن کے پاس قانونی دستاویزات موجود ہیں انہیں عارضی طور پر امریکا میں قیام کی اجازت ہے، امریکی عدالت
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسلم تارکین وطن کے ملک میں داخلے پر پابندی کے بعد واشنگٹن نے پاکستانیوں کے لیے بھی ویزے بند کرنے کا اشارہ دے دیا ہے۔
وائٹ ہائوس کے چیف آف اسٹاف رائنس پریبس نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ ہم نے پابندیوں کے لیے ان 7 ممالک کوچنا ہے جن کاانتخاب کانگریس اور اوباما انتظامیہ نے کیا، یہ وہ ممالک ہیں جن میں دہشت گردی کے خطرناک واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ٹرمپ کا مسلم تارکین وطن کی بے دخلی کا فیصلہ معطل
رائنس پریبس کا کہنا تھا صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلم اکثریت والے 7 ممالک ایران، عراق، لیبیا، سوڈان، یمن، شام اور صومالیہ پر امیگریشن پابندی عائد کرنے کے لیے ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا جس میں دوسرے ممالک کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے جہاں اسی طرح کے مسائل ہیں جیسا کہ پاکستان اور دیگر ممالک تاہم فوری طور پر ہم پاکستان جیسے ممالک کے شہریوں کو ویزے دیتے ہوئے کڑی جانچ پڑتال سے گزاریں گے ہمیں اس فہرست کو وسیع کرنے کی ضرورت پڑے گی۔ ٹرمپ یہ اقدامات اپنے انتخابی وعدوں کے تناظر میں کر رہے ہیں۔
دوسری جانب نیو یارک کے جان ایف کینیڈی ایئر پورٹ پر پابندی کا شکار ممالک کے مسافروں کو تحویل میں لینے کے خلاف دی امیریکن سول لبرٹیز یونین نے عدالت سے رجوع کیا تھا جس پر بروکلین کی عدالت کے جج نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف حکم امتناعی جاری کردیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم کے بعد مسلم پناہ گزینوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی
وفاقی عدالت نے سائلین کو فوری ریلیف دیتے ہوئے انتظامیہ کو ایئر پورٹ پر پھنسے افراد کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی سے روکنے کا حکم جاری کر دیا۔ امریکی عدالت نے ایئرپورٹس پر روکے گئے تارکین وطن کی بے دخلی فوری طور پر روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایسے افراد جن کے پاس قانونی دستاویزات ہیں انہیں عارضی طور پر امریکا میں قیام کی اجازت دے دی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع ایگزیکٹو آرڈر کے بعد عالمی رہنماؤں سمیت مختلف نامور شخصیات کی جانب سے فیصلے پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔ برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے 77 مسلم ممالک کے پناہ گزینوں کے امریکا داخلے کے فیصلے کو انسانیت کے خلاف قرار دیتے ہوئے برطانوی وزیرخارجہ بورس جانسن کو حکم دیا کہ وہ فوری طورپر اس معاملے کو امریکی ہم منصب کے سامنے اٹھائیں اور اپنے تحفظات کا اظہار کریں۔
برطانوی لیبر رہنما جریمی کوربین نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع آرڈر کے جواب میں رواں سال کے آخر میں امریکی صدر کے دورہ برطانیہ کو منسوخ کردیا جائے جب کہ برطانوی شہریوں کی جانب سے حکومت سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ برطانیہ کو منسوخ کردیا جائے اور اس مقصد کے لئے شہری آن لائن پٹیشن پر دستخط بھی کر رہے ہیں۔
نامورامریکی ماڈل کم کارڈیشئن نے ٹوئٹر پرامریکا میں ہلاک ہونے والے شہریوں کے سالانہ اعداد و شمار جاری کئے جس میں ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں سالانہ سب سے زیادہ شہری بندوق کے غیرقانونی استعمال سے ہلاک ہوتے ہیں جس کے ذمہ دار عام شہری ہیں لیکن پناہ گزینوں کو امریکا کی سیکیورٹی کے لئے خطرہ قرار دیتے ہوئے ان کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی ایسے افراد کی تعداد صرف 2 ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مسلمانوں پر پابندی لگانے کے لئے امریکا میں بندوق کے غیرقانونی استعمال کو روکا جائے۔
وائٹ ہائوس کے چیف آف اسٹاف رائنس پریبس نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ ہم نے پابندیوں کے لیے ان 7 ممالک کوچنا ہے جن کاانتخاب کانگریس اور اوباما انتظامیہ نے کیا، یہ وہ ممالک ہیں جن میں دہشت گردی کے خطرناک واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ٹرمپ کا مسلم تارکین وطن کی بے دخلی کا فیصلہ معطل
رائنس پریبس کا کہنا تھا صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلم اکثریت والے 7 ممالک ایران، عراق، لیبیا، سوڈان، یمن، شام اور صومالیہ پر امیگریشن پابندی عائد کرنے کے لیے ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا جس میں دوسرے ممالک کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے جہاں اسی طرح کے مسائل ہیں جیسا کہ پاکستان اور دیگر ممالک تاہم فوری طور پر ہم پاکستان جیسے ممالک کے شہریوں کو ویزے دیتے ہوئے کڑی جانچ پڑتال سے گزاریں گے ہمیں اس فہرست کو وسیع کرنے کی ضرورت پڑے گی۔ ٹرمپ یہ اقدامات اپنے انتخابی وعدوں کے تناظر میں کر رہے ہیں۔
دوسری جانب نیو یارک کے جان ایف کینیڈی ایئر پورٹ پر پابندی کا شکار ممالک کے مسافروں کو تحویل میں لینے کے خلاف دی امیریکن سول لبرٹیز یونین نے عدالت سے رجوع کیا تھا جس پر بروکلین کی عدالت کے جج نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف حکم امتناعی جاری کردیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم کے بعد مسلم پناہ گزینوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی
وفاقی عدالت نے سائلین کو فوری ریلیف دیتے ہوئے انتظامیہ کو ایئر پورٹ پر پھنسے افراد کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی سے روکنے کا حکم جاری کر دیا۔ امریکی عدالت نے ایئرپورٹس پر روکے گئے تارکین وطن کی بے دخلی فوری طور پر روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایسے افراد جن کے پاس قانونی دستاویزات ہیں انہیں عارضی طور پر امریکا میں قیام کی اجازت دے دی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع ایگزیکٹو آرڈر کے بعد عالمی رہنماؤں سمیت مختلف نامور شخصیات کی جانب سے فیصلے پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔ برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے 77 مسلم ممالک کے پناہ گزینوں کے امریکا داخلے کے فیصلے کو انسانیت کے خلاف قرار دیتے ہوئے برطانوی وزیرخارجہ بورس جانسن کو حکم دیا کہ وہ فوری طورپر اس معاملے کو امریکی ہم منصب کے سامنے اٹھائیں اور اپنے تحفظات کا اظہار کریں۔
برطانوی لیبر رہنما جریمی کوربین نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع آرڈر کے جواب میں رواں سال کے آخر میں امریکی صدر کے دورہ برطانیہ کو منسوخ کردیا جائے جب کہ برطانوی شہریوں کی جانب سے حکومت سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ برطانیہ کو منسوخ کردیا جائے اور اس مقصد کے لئے شہری آن لائن پٹیشن پر دستخط بھی کر رہے ہیں۔
نامورامریکی ماڈل کم کارڈیشئن نے ٹوئٹر پرامریکا میں ہلاک ہونے والے شہریوں کے سالانہ اعداد و شمار جاری کئے جس میں ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں سالانہ سب سے زیادہ شہری بندوق کے غیرقانونی استعمال سے ہلاک ہوتے ہیں جس کے ذمہ دار عام شہری ہیں لیکن پناہ گزینوں کو امریکا کی سیکیورٹی کے لئے خطرہ قرار دیتے ہوئے ان کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی ایسے افراد کی تعداد صرف 2 ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مسلمانوں پر پابندی لگانے کے لئے امریکا میں بندوق کے غیرقانونی استعمال کو روکا جائے۔