اسٹیٹ بینک کا ورلڈ بینک سے تکنیکی تعاون کیلیے معاہدہ
گورنرایس بی پی اشرف وتھرا اور سی ای اوعالمی بینک کرسٹلینا جارجیوا نے معاہدے پر دستخط کیے
اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور عالمی بینک نے اسٹیٹ بینک کے وژن 2020 کے تحت اسٹریٹجک اہداف کے حصول میں تکنیکی تعاون کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ یہ معاہدہ 28 جنوری 2017 کو طے پایا۔
یہ پہلا موقع ہے کہ عالمی بینک نے جنوبی ایشیا کے کسی ملک کے ساتھ eimbursable Advisory Services پر کوئی معاہدہ کیا ہے۔ دستخط کی تقریب کراچی کے ایک ہوٹل میں گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا اور عالمی بینک کی سی ای او کرسٹلینا جارجیوا کے درمیان ملاقات کے بعد منعقد ہوئی۔
ایس بی پی اسٹریٹجک پلان (2020-2016) پاکستان کی معیشت اور مالی شعبے کو درپیش اہم اسٹریٹجک مسائل کے حل پر توجہ دیتے ہوئے تشکیل دیا گیا ہے۔ پاکستان حالیہ برسوں میں اپنی اقتصادی مبادیات میں نمایاں بہتری لایا ہے، چنانچہ ایس بی پی اسٹریٹجک پلان کی تیاری میں اس بات کو پیش نظر رکھا گیا ہے کہ مستقل مسائل کس طرح حل کیے جائیں اور مالی شعبے کا زیادہ بڑا وساطتی (intermediation) کردار کس طرح پروان چڑھایا جائے۔
علاوہ ازیں اسٹیٹ بینک کے 6اسٹریٹجک اہداف کا مقصد زری پالیسی کی قدر بڑھانا، مالی نظام کے استحکام کو مضبوط کرنا، بینکاری نظام کی اہلیت، اثر انگیزی اور منصف مزاجی کو بہتر بنانا، مالی شمولیت میں اضافہ کرنا، ادائیگیوں کے بڑے نظام تشکیل دینا اور اسٹیٹ بینک کی ادارہ جاتی اہلیت اور اثر انگیزی کو مستحکم کرنا ہے۔ مالی نظام میں عالمی بینک کو ساتھ ملا کر دراصل مالی، مشاورتی، علمی، اور انعقادی (convening) خدمات کو آمیز کیا گیا ہے اور اس میں انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) کی طرف سے سرمایہ کاری اور نجی شعبے کی شرکت بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ معاہدے کے تحت اسٹیٹ بینک اور عالمی بینک نے مخصوص نتائج کے حصول سمیت ایک واضح ورک پروگرام پر اتفاق کیا ہے۔ امید ہے کہ تکنیکی تعاون پروگرام کئی اجزا پر مشتمل ہوگا جیسے رسک کو پیش نظر رکھ کر نگرانی کے فریم ورک کی تشکیل اور عملدرآمد، انٹرپرائز رسک مینجمنٹ فریم ورک کا نفاذ، سائبر سیکیورٹی کا استحکام وغیرہ۔ ابتدا میں پروگرام کی مدت 3 سال ہوگی، ہر سال جائزے میں پروگرام کی مجموعی اثر انگیزی پر بحث ہوگی، قابلِ حصول چیزوں اور نتائج کے حصول پر نظر ڈالی جائے گی۔
یہ پہلا موقع ہے کہ عالمی بینک نے جنوبی ایشیا کے کسی ملک کے ساتھ eimbursable Advisory Services پر کوئی معاہدہ کیا ہے۔ دستخط کی تقریب کراچی کے ایک ہوٹل میں گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا اور عالمی بینک کی سی ای او کرسٹلینا جارجیوا کے درمیان ملاقات کے بعد منعقد ہوئی۔
ایس بی پی اسٹریٹجک پلان (2020-2016) پاکستان کی معیشت اور مالی شعبے کو درپیش اہم اسٹریٹجک مسائل کے حل پر توجہ دیتے ہوئے تشکیل دیا گیا ہے۔ پاکستان حالیہ برسوں میں اپنی اقتصادی مبادیات میں نمایاں بہتری لایا ہے، چنانچہ ایس بی پی اسٹریٹجک پلان کی تیاری میں اس بات کو پیش نظر رکھا گیا ہے کہ مستقل مسائل کس طرح حل کیے جائیں اور مالی شعبے کا زیادہ بڑا وساطتی (intermediation) کردار کس طرح پروان چڑھایا جائے۔
علاوہ ازیں اسٹیٹ بینک کے 6اسٹریٹجک اہداف کا مقصد زری پالیسی کی قدر بڑھانا، مالی نظام کے استحکام کو مضبوط کرنا، بینکاری نظام کی اہلیت، اثر انگیزی اور منصف مزاجی کو بہتر بنانا، مالی شمولیت میں اضافہ کرنا، ادائیگیوں کے بڑے نظام تشکیل دینا اور اسٹیٹ بینک کی ادارہ جاتی اہلیت اور اثر انگیزی کو مستحکم کرنا ہے۔ مالی نظام میں عالمی بینک کو ساتھ ملا کر دراصل مالی، مشاورتی، علمی، اور انعقادی (convening) خدمات کو آمیز کیا گیا ہے اور اس میں انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) کی طرف سے سرمایہ کاری اور نجی شعبے کی شرکت بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ معاہدے کے تحت اسٹیٹ بینک اور عالمی بینک نے مخصوص نتائج کے حصول سمیت ایک واضح ورک پروگرام پر اتفاق کیا ہے۔ امید ہے کہ تکنیکی تعاون پروگرام کئی اجزا پر مشتمل ہوگا جیسے رسک کو پیش نظر رکھ کر نگرانی کے فریم ورک کی تشکیل اور عملدرآمد، انٹرپرائز رسک مینجمنٹ فریم ورک کا نفاذ، سائبر سیکیورٹی کا استحکام وغیرہ۔ ابتدا میں پروگرام کی مدت 3 سال ہوگی، ہر سال جائزے میں پروگرام کی مجموعی اثر انگیزی پر بحث ہوگی، قابلِ حصول چیزوں اور نتائج کے حصول پر نظر ڈالی جائے گی۔