امریکی سفارت کارڈونلڈ ٹرمپ کا ایجنڈا تسلیم کریں یا عہدہ چھوڑدیں وائٹ ہاؤس
مختلف ممالک میں تعینات امریکی سفارت کاروں نے ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف احتجاجی مراسلے وائٹ ہاؤس ارسال کئے ہیں
سات مسلم ممالک کے پناہ گزینوں کے امریکا داخلے پر پابندی کے بعد امریکی سفارتکاروں میں شدید اختلاف پایا جاتا ہے جب کہ وائٹ ہاؤس نے سفیروں کو واضح پیغام دیا ہے کہ اگر انہیں ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلوں سے اختلاف ہے تو وہ اپنا عہدہ چھوڑ سکتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی عوام کی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے ملک کو محفوظ بنانے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں اور اگر کسی سفارتکار کو ان کے اقدامات سے اختلاف ہے تو اسے یا تو ٹرمپ انتظامیہ کے ایجنڈے کے مطابق چلنا چاہیے یا فوری طورپرعہدہ چھوڑ دینا چاہیے۔ انہوں نے سفارت کاروں کی جانب سے تحفظات کو بالائے طاق ڈالتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر سرکاری افسران کی خدمات کا اعتراف کرتے ہیں تاہم اگر کوئی نئی پالیسی پر اپنے تحفظات کا اظہار کرے گا تو اس سے صرف اتنا پوچھا جائے گا کہ وہ اپنے عہدے پر رہنا چاہتا ہے یا نہیں۔
دوسری جانب مختلف ممالک میں تعینات امریکی سفارت کاروں نے ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف احتجاجی مراسلے وائٹ ہاؤس ارسال کئے جس میں انہوں نے مسلم ممالک کے شہریوں کو امریکی ویزوں کے اجرا پرپابندی کی مخالفت کی اور اس عمل کو نامناسب قرار دیا جب کہ مراسلے میں لکھا گیا کہ مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کا فیصلہ امریکی اقدار کے منافی ہے جس سےامریکا محفوظ بننے کے بجائے اس عمل سے دنیا بھر میں ملک کے خلاف جذبات ابھریں گے۔
ا س سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حکم عدولی پر قائم مقام اٹارنی جنرل سیلی کیو یٹ کو عہدے سے فارغ کردیا تھا جس پر امریکی حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے جب کہ معزول اٹارنی جنرل سیلی کیویٹ نے صدرڈونلڈ ٹرمپ کے7 اسلامی ممالک کے پناہ گزینوں کے ملک میں داخلے پر پابندی کے فیصلے کو ماننے سے انکار کردیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی عوام کی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے ملک کو محفوظ بنانے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں اور اگر کسی سفارتکار کو ان کے اقدامات سے اختلاف ہے تو اسے یا تو ٹرمپ انتظامیہ کے ایجنڈے کے مطابق چلنا چاہیے یا فوری طورپرعہدہ چھوڑ دینا چاہیے۔ انہوں نے سفارت کاروں کی جانب سے تحفظات کو بالائے طاق ڈالتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر سرکاری افسران کی خدمات کا اعتراف کرتے ہیں تاہم اگر کوئی نئی پالیسی پر اپنے تحفظات کا اظہار کرے گا تو اس سے صرف اتنا پوچھا جائے گا کہ وہ اپنے عہدے پر رہنا چاہتا ہے یا نہیں۔
دوسری جانب مختلف ممالک میں تعینات امریکی سفارت کاروں نے ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف احتجاجی مراسلے وائٹ ہاؤس ارسال کئے جس میں انہوں نے مسلم ممالک کے شہریوں کو امریکی ویزوں کے اجرا پرپابندی کی مخالفت کی اور اس عمل کو نامناسب قرار دیا جب کہ مراسلے میں لکھا گیا کہ مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کا فیصلہ امریکی اقدار کے منافی ہے جس سےامریکا محفوظ بننے کے بجائے اس عمل سے دنیا بھر میں ملک کے خلاف جذبات ابھریں گے۔
ا س سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حکم عدولی پر قائم مقام اٹارنی جنرل سیلی کیو یٹ کو عہدے سے فارغ کردیا تھا جس پر امریکی حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے جب کہ معزول اٹارنی جنرل سیلی کیویٹ نے صدرڈونلڈ ٹرمپ کے7 اسلامی ممالک کے پناہ گزینوں کے ملک میں داخلے پر پابندی کے فیصلے کو ماننے سے انکار کردیا تھا۔