غلط فیصلوں نے بھارتی امپائرکا ’کھلتا‘ کیریئرداؤ پرلگا دیا
انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں ذمہ داری نہ سونپنے کا امکان
غلط فیصلوں نے بھارتی امپائر شمس الدین کے 'کھلتے' کیریئر کو ہی داؤ پر لگا دیا، انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹوئنٹی 20 میں ذمہ داری نہ سونپنے کا امکان ہے، آسٹریلیا سے واپسی کے فوری بعد ان سے امپائرنگ کرانے کے بھارتی فیصلے پر بھی حیرانی ظاہر کی جانے لگی، سرعام امپائر کو برا بھلا کہنے کے باوجود انگلش کپتان ایون مورگن کو کچھ نہیں کہا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کے خلاف دوسرے ٹوئنٹی 20 میں غلط فیصلے دینے والے بھارتی کوچ شمس الدین کو اب تیسرے میچ میں ذمہ داری نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، انگلینڈ نے بھی ان کے خلاف شکایت میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو جمع کرائی تھی۔ حیران کن بات یہ ہے کہ آئی سی سی ایمرجنگ امپائر پینل میں شامل شمس الدین آسٹریلیا میں ذمہ داری انجام دینے کے بعد اتوار کے میچ سے صرف 24 گھنٹے قبل ہی وطن واپس پہنچے تھے، انھیں حیدرآباد اپنے گھر جانے کا موقع تک نہیں ملا تھا۔ اس سے بھی حیران کن امر یہ ہے کہ شمس الدین کا نام ابتدائی طور پر اس میچ کے آفیشلز میں شامل ہی نہیں تھا، مگرپہلے میچ میں ذمہ داری انجام دینے والے نیتن مینن کی جگہ انہی کو دے دی گئی۔
ان کی جانب سے غلط فیصلوں کا سبب سفری تھکان کو بھی قرار دیا جارہا ہے،اس سے شمس کا کھلتا ہوا کیریئر کافی متاثر بھی ہوا۔ اس مقابلے میں انھوں نے نہ صرف کوہلی بلکہ یوراج سنگھ کیخلاف بھی ایل بی ڈبلیو کی زوردار اپیلز مسترد کر دیں، مگر میچ کے آخر میں روٹ کو بیٹ پیڈ کے باوجود ایل بی ڈبلیو قرار دیدیا جس سے انگلش ٹیم جیتاہوا میچ ہار گئی تھی۔ دوسری جانب میچ کے بعد امپائرنگ کوسرعام تنقید کا نشانہ بنانے کے باوجود انگلش کپتان ایون مورگن کیخلاف کسی کارروائی کاامکان نہیں لگتا، ان کے کمنٹس کی وجہ میچ ہارنے کی فرسٹریشن کو قرار دیا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کے خلاف دوسرے ٹوئنٹی 20 میں غلط فیصلے دینے والے بھارتی کوچ شمس الدین کو اب تیسرے میچ میں ذمہ داری نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، انگلینڈ نے بھی ان کے خلاف شکایت میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو جمع کرائی تھی۔ حیران کن بات یہ ہے کہ آئی سی سی ایمرجنگ امپائر پینل میں شامل شمس الدین آسٹریلیا میں ذمہ داری انجام دینے کے بعد اتوار کے میچ سے صرف 24 گھنٹے قبل ہی وطن واپس پہنچے تھے، انھیں حیدرآباد اپنے گھر جانے کا موقع تک نہیں ملا تھا۔ اس سے بھی حیران کن امر یہ ہے کہ شمس الدین کا نام ابتدائی طور پر اس میچ کے آفیشلز میں شامل ہی نہیں تھا، مگرپہلے میچ میں ذمہ داری انجام دینے والے نیتن مینن کی جگہ انہی کو دے دی گئی۔
ان کی جانب سے غلط فیصلوں کا سبب سفری تھکان کو بھی قرار دیا جارہا ہے،اس سے شمس کا کھلتا ہوا کیریئر کافی متاثر بھی ہوا۔ اس مقابلے میں انھوں نے نہ صرف کوہلی بلکہ یوراج سنگھ کیخلاف بھی ایل بی ڈبلیو کی زوردار اپیلز مسترد کر دیں، مگر میچ کے آخر میں روٹ کو بیٹ پیڈ کے باوجود ایل بی ڈبلیو قرار دیدیا جس سے انگلش ٹیم جیتاہوا میچ ہار گئی تھی۔ دوسری جانب میچ کے بعد امپائرنگ کوسرعام تنقید کا نشانہ بنانے کے باوجود انگلش کپتان ایون مورگن کیخلاف کسی کارروائی کاامکان نہیں لگتا، ان کے کمنٹس کی وجہ میچ ہارنے کی فرسٹریشن کو قرار دیا جا رہا ہے۔