نہ کوئی گھر محفوظ رہا نہ تجارتی مرکز بچ سکاڈاکو چاروں طرف دندنانے لگے
جرائم کی شرح پر قابو پانا تو دور کی بات ہے، اسے کم کرنا بھی پولیس...
KARACHI:
حالیہ چنددنوں میں فیصل آبادمیں ڈکیتی، قتل ڈکیتی اورراہ زنی کی وارداتوں میں بدترین اضافہ دیکھنے میں آیاہے۔ان وارداتوں کے دوران، ضلع بھرمیں نہ کوئی گھر محفوظ ہے اورنہ ہی تجارتی مراکزڈاکوئوں کی دست برد سے بچا ہے۔
ڈاکوؤں نے بنک بھی لوٹے اور مسافر گاڑیاں بھی ان کی زد پر رہیں،کاریں محفوظ رہیں نہ موٹر سائیکل سواروں کو بخشا گیا، نقدی، زیورات اور موبائل فون تو جرائم پیشہ عناصر کو بہت ہی مرغوب رہے۔ اس کے علاوہ بھی جو کچھ ڈاکوؤں کے ہاتھ لگا انہوں نے اس کا صفایا کرڈالا۔ان وارداتوں کے دوران خواتین اور بچوں سمیت دودرجن کے قریب شہریوں کو قتل ، جب کہ خواتین سمیت 170کے قریب افرادکو زخمی کردیاگیا۔
جرائم کی وارداتوں میں اضافے کی یہ شرح نئی بات نہیں ہے۔ فیصل آباد گذشتہ کئی ماہ سے، ایسی ہی صورتحال سے دوچار ہے۔جہاں پر پولیس اپنے تمام وسائل اور کروڑوں روپے کے بجٹ کے ساتھ بھی ناکام ر ہی ہے۔ نہ تو جدید اسلحہ کسی کام آیا نہ گشت پر مامور ٹیموں کو ملنے والا سرکاری پٹرول شہریوں کو بچا سکا ۔
جرائم کی شرح پر قابو پانا تو دور کی بات ہے، اسے کم کرنا بھی پولیس کے لیے جوئے شیر لانے کے مترادف تھا۔وارداتوں اور سنگین جرائم میں پھنسے ہوئے شہرکے پولیس افسران آج پریشان ہیں تو صرف اس وجہ سے کہ گھروں میں ہونے والی وارداتوں کو کیسے کنٹرول کیا جائے؟ سرراہ ہونے والی وارداتیں، فیکٹریوں میں ہونے والی لوٹ مار اور بنکوں میں پڑنے والے ڈاکے پولیس افسران کے لیے پریشان کر دینے والی صورت حال ہے۔
گذشتہ چھ ماہ کے دوران ہونے والی وارداتوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں ، غیرمعمولی بات یہ ہے کہ وارداتوں کاگراف گذشتہ کئی ماہ سے مسلسل بڑھ رہا ہے۔ یکم جنوری2012سے 30جون تک فیصل آباد ضلع میں7433 وارداتیں رپورٹ ہوئیں ۔ ان وارداتوں کے دوران3175 موٹر سائیکل،359 کاریں،5342موبائل فون،بھاری مالیت کے طلائی زیورات کے علاوہ 30کروڑ18لاکھ روپے نقدی اورغیر ملکی کرنسی لوٹ لی گئی ۔
وارداتوں کے دوران مزاحمت پر ڈاکوؤں نے فائرنگ کرکے20افراد کو قتل جب کہ 8خواتین سمیت169افراد زخمی کر دیا ۔کروڑوں روپے فنڈز ملنے کے باوجودفیصل آباد پولیس بڑھتے ہوئے جرائم پرقابو پانے میں ناکام رہی اوراس ناکامی کونفری کی کمی قراردیاجارہاہے۔ڈاکوؤں نے راہ چلتے شہریوں،گھروں،دکانوں کے علاوہ دس مسافرویگنوں،ایک بنک ، چارجیولرز شاپس،نوموبائل شاپس اوردو ویونگ فیکٹریوں میں بھی لوٹ مارکی۔
چند روز پہلے کی بات ہے، تھانہ مدینہ ٹاؤن کے علاقہ میں جڑانوالہ روڈ پر بورسٹل جیل کے ملازمین سٹیٹ بنک سے تنخواہوں کی رقم، جو تقریبا 24لاکھ روپے تھی، لے کر واپس جا رہے تھے، جب ملازمین جڑانوالہ روڑ پر پہنچے تو عقب سے آنے والے چار کار سوار ڈاکوؤں نے فائرنگ کر دی، جس کے نتیجہ میں ایک جیل اہل کار طاہر اقبال موقع پر ہی دم توڑ گیا،
جبکہ اسسٹنٹ سپر نٹنڈنٹ ،آصف ، ڈرائیور،عمران ،تین وارڈن، نواز ، مبشر، عبدالرئوف اور دوراہ گیر، ثنا تنویر اور عارف زخمی ہوگئے، جن کو اسپتال میں طبی امداد کے لیے منتقل کیا گیا۔ڈاکو چوبیس لا کھ روپے کے علاوہ سرکاری اسلحہ بھی چھین کر فرار ہوگئے ،ڈاکوؤں کی گرفتاری کے لیے حسب ِمعمول چھا پہ مارٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔
تھانہ غلام محمد آباد کے علاقہ، گرین ویو کالونی، راجا والا میں عثمان شجاعت نامی ایک تاجر کے گھر سے، چھ ڈاکو 92تولے زیور، پانچ لاکھ روپے اور اسلحہ لوٹ کر فرار ہوگئے۔ مسلم لیگ (ن)کے ایم پی اے، ظفر ناگرہ کی والدہ، ہمشیرہ اوربہنوئی ،کرنل انورالحق کو بھی تھانہ سول لائن کے علاقہ میں گن پوائنٹ پر لوٹ لیا گیا ۔تھانہ پیپلز کالونی کے علاقے میں سابق صوبائی وزیرمیاں شفیق کے گھر کچھ عرصہ قبل ہونے والی واردات کے دوران ڈاکو اڑھائی کروڑ روپے مالیت کے زیورات ، موبائل اور پرائز بانڈز لوٹ کر فرار ہوگئے تھے، جن کا آج تک سراغ نہیں مل سکا۔
فیصل آباد شہر میں یوں تو روزانہ، درجنوں شہری لٹتے ہیں، جن کے مقدمات بھی درج نہیں ہوتے ،لیکن دو وارداتیں ایسی ہیں، جن پر پولیس کے آرپی او، آفتاب چیمہ اور سی پی او، بلال صدیق کمیانہ موقع پر پہنچے، ان میں سے ایک متذکرہ بالا واردات تھی جو عثمان شجاعت کے گھر ہوئی اور دوسری واردات، سابق صوبائی وزیر، میاں شفیق کے گھر ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ جہاں بھی واردات ہوتی ہے، شہری ریسکیو1122 اور تھانوں میں کالیں کر کرکے مر جاتے ہیں، تب کہیں کوئی اہل کار موقع پر پہنچتا ہے۔
پہلے چھ ماہ کے دوران، وارداتوں کے تناظر میں ،مدینہ ٹاؤن،2592 وارداتوں کے ساتھ پہلے، اقبال ٹاؤن،1469 وارداتوں کے ساتھ دوسرے،لائل پورٹاؤن،1282وارداتوں کے ساتھ تیسرے اورجڑانوالہ ٹاؤن،1057کے ساتھ چوتھے اور صدرسرکل ،1033وارداتوں کے ساتھ پانچویں نمبر پر رہا۔لوٹ مارکی ان وارداتوں میں سابق صوبائی وزیر،میاں محمد شفیق کے گھر سے اڑھائی کروڑ اور سول لائن کے علاقہ بلال روڈ پر سائزنگ کے مالک، خالد ریاض کے گھر سے ڈیڑھ کروڑ لوٹ لیے گئے۔
مدینہ ٹاؤن ، ماہ جنوری میں 245، فروری میں289,مارچ میں،521 ، اپریل میں537 ، مئی میں، 600جب کہ جون میں، 400 وارداتیں ہوئیں۔اقبال ٹاؤن میں ماہ جنوری کے دوران، 263 فروری میں,286مارچ میں،230 ، اپریل میں، 280، مئی میں، 210جب کہ جون میں، 206 وارداتیں ریکارڈ کی گئیں، لائل پور ٹاؤن ، ماہ جنوری کے دوران، 155 فروری میں205 ,مارچ میں 282، اپریل میں240 ، مئی میں 210جب کہ جون میں، 190 وارداتیں ہوئیں۔
جڑانوالہ ٹاؤن ،جنوری کے دوران، 120فروری میں،,130مارچ میں،175 ، اپریل میں 207، مئی میں 210جب کہ جون میں، 215 وارداتوں میں لوٹ مارکی گئی۔صدر ٹاؤن، جنوری کے دوران، 150،فروری میں195,،مارچ میں 110، اپریل میں189 ، مئی میں 200جب کہ جون میں 189وارداتیں ہوئیں۔پولیس ان چھ ما ہ کے دوران، کارکردگی کے اعتبار سے صرف پولیس مقابلوں میں متحرک نظر آئی۔ مبینہ پولیس مقابلوں میں،23مبینہ ڈاکو اپنے انجام کو پہنچے۔
ان مقابلوں کے دوران، کچھ اشتہاری توایسے بھی مارے گئے، جن پر ہوم ڈیپارٹمنٹ نے انعامی رقوم مقررکررکھی تھیں۔گذرے چھ ماہ کا سب سے اہم مقابلہ ،جوڑا گینگ کے خلاف ہوا۔جوڑاگینگ پانچ بھائیوں پرمشتمل تھا،اس گینگ کے تین بھائی پولیس کے ساتھ مقابلے میں مارے گئے ،جن کی شناخت اکرم جوڑا،خان محمدعرف خانی اور اعظم عرف لڈوکے نام سے ہوئی۔دیگراہم پولیس مقابلوں میں، خالد عرف خالہ،صدیق عرف صدیقو لک،اعجازعرف ججی، ارشد عرف شادا لوہارمارے گئے۔
ذرایع کے مطابق فیصل آباد کے بہت سے علاقے ایسے بھی ہیں جہاں وارداتیں کرنے والے جرائم پیشہ ڈاکوؤں کے بجائے پولیس کے تربیت یافتہ اہل کار یہ ''کام'' سرانجام دیتے ہیں، جن میں سے بہت سے اہل کاروں کو شہریوں نے وارداتوں کے دوران پکڑ بھی لیا۔ذرایع کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال انتہائی تشویش نا ک ہے ، سرکار کے وہ ملازم جنہیں عوام اپنا محافظ تصورکر تی ہے،
وہ لٹیرے بن جائیں تو کوئی کیا کرے۔ تھانہ غلام محمد آباد میں چند روز پہلے پنجاب کا نسٹیبلری کے ایک حوالدار کے خلاف ڈکیتی کا مقدمہ درج ہوا، جس کو راجا والا سے شہریوں نے پکڑا اوراسے ایک دکان کے اندر بند کر دیا تھا، دکھی کردینے والی صورت حال یہ ہے کہ انہوں نے عوامی عدالت لگا کر اسے شدید تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔
نجی ٹارچرسیل پولیس کا دوسرا بڑا ''کارنامہ'' ہے، جہاں جرائم پیشہ یا بے گناہ دونوں طرح کے شہریوںکو محبوس رکھاجاتا ہے جہاں پولیس غیر روایتی انداز تفتیش کے ذریعے ملزمان سے وہ راز اگلواتی ہے جو تفتیش کے سرکاری طریقوں سے ممکن نہیں ہوتے۔ایسے ہی ٹارچر سیلوں پر گذشتہ چند دنوں میں عدالتی بیلف پڑے اور چھا پے مارے کر وہاں سے لوگ بازیاب کروائے۔
فیصل آباد ضلع میں جرائم کوکنٹرول کر نے کے لیے پولیس نے ڈکائے آپریشن بھی شروع کیا، جس کا مقصد یہ تھا کہ سرراہ، پارکوں وغیرہ پر شہریوں کو لوٹنے والے ملزمان کو گرفتار کیا جائے، اس مقصد کے لیے پولیس کی خواتین اور مرد اہل کار وں کو مشترکہ طورپر ٹریننگ دے کر سول کپڑوں میں موٹر سائیکل پر بھجوایا جاتا ہے اور پولیس کے مسلح دستے اس سرکاری جوڑے کی نگرانی پر مامور ہوتے ہیں۔ درجنوں جرائم پیشہ عناصر کو اس ڈکائے آپریشن کے دوران گرفتارکیاگیاجو پولیس کی اہم کامیابی ہے۔
سی پی او فیصل آباد، بلال صدیق کمیانہ کے مطابق، فیصل آباد ضلع میں 38گروپ سرگرم ہیں اور ان کے 139ملزمان کو گرفتار کرکے ان کے قبضہ سے کروڑوں روپے کا مسروقہ مال برآمد کیا گیا۔ جس میں موٹر سائیکلیں،کاریں، ناجائز اسلحہ، بھاری مقدار میں منشیات اور مویشی تھے جو برآمدکیے گئے۔
انہوں نے بتایا ،35کلاشنکوف ، 118 رائفلیں،220 شارٹ گنز،63،ریوالوراور1094 پسٹل برآمدکیے۔ جب کہ منشیا ت فروشوں سے،800کلو ہیروئن،211کلو چرس،3کلو افیون اور شراب کی2066 بوتلیں برآمدکی گئیں۔ان کاکہنا تھا ، جرائم کی شرح میں اضافہ، بجلی کی لوڈشیڈنگ اوربے روزگاری کی وجہ سے ہوا۔فیصل آبادکی صنعتیں بند پڑی ہیں،لوگوں کوکام نہیں مل رہا،جس کے باعث بیرون شہرسے آنے والے نوجوان روزگارنہ ملنے پروارداتوں میں ملوث ہوجاتے ہیں۔
حالیہ چنددنوں میں فیصل آبادمیں ڈکیتی، قتل ڈکیتی اورراہ زنی کی وارداتوں میں بدترین اضافہ دیکھنے میں آیاہے۔ان وارداتوں کے دوران، ضلع بھرمیں نہ کوئی گھر محفوظ ہے اورنہ ہی تجارتی مراکزڈاکوئوں کی دست برد سے بچا ہے۔
ڈاکوؤں نے بنک بھی لوٹے اور مسافر گاڑیاں بھی ان کی زد پر رہیں،کاریں محفوظ رہیں نہ موٹر سائیکل سواروں کو بخشا گیا، نقدی، زیورات اور موبائل فون تو جرائم پیشہ عناصر کو بہت ہی مرغوب رہے۔ اس کے علاوہ بھی جو کچھ ڈاکوؤں کے ہاتھ لگا انہوں نے اس کا صفایا کرڈالا۔ان وارداتوں کے دوران خواتین اور بچوں سمیت دودرجن کے قریب شہریوں کو قتل ، جب کہ خواتین سمیت 170کے قریب افرادکو زخمی کردیاگیا۔
جرائم کی وارداتوں میں اضافے کی یہ شرح نئی بات نہیں ہے۔ فیصل آباد گذشتہ کئی ماہ سے، ایسی ہی صورتحال سے دوچار ہے۔جہاں پر پولیس اپنے تمام وسائل اور کروڑوں روپے کے بجٹ کے ساتھ بھی ناکام ر ہی ہے۔ نہ تو جدید اسلحہ کسی کام آیا نہ گشت پر مامور ٹیموں کو ملنے والا سرکاری پٹرول شہریوں کو بچا سکا ۔
جرائم کی شرح پر قابو پانا تو دور کی بات ہے، اسے کم کرنا بھی پولیس کے لیے جوئے شیر لانے کے مترادف تھا۔وارداتوں اور سنگین جرائم میں پھنسے ہوئے شہرکے پولیس افسران آج پریشان ہیں تو صرف اس وجہ سے کہ گھروں میں ہونے والی وارداتوں کو کیسے کنٹرول کیا جائے؟ سرراہ ہونے والی وارداتیں، فیکٹریوں میں ہونے والی لوٹ مار اور بنکوں میں پڑنے والے ڈاکے پولیس افسران کے لیے پریشان کر دینے والی صورت حال ہے۔
گذشتہ چھ ماہ کے دوران ہونے والی وارداتوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں ، غیرمعمولی بات یہ ہے کہ وارداتوں کاگراف گذشتہ کئی ماہ سے مسلسل بڑھ رہا ہے۔ یکم جنوری2012سے 30جون تک فیصل آباد ضلع میں7433 وارداتیں رپورٹ ہوئیں ۔ ان وارداتوں کے دوران3175 موٹر سائیکل،359 کاریں،5342موبائل فون،بھاری مالیت کے طلائی زیورات کے علاوہ 30کروڑ18لاکھ روپے نقدی اورغیر ملکی کرنسی لوٹ لی گئی ۔
وارداتوں کے دوران مزاحمت پر ڈاکوؤں نے فائرنگ کرکے20افراد کو قتل جب کہ 8خواتین سمیت169افراد زخمی کر دیا ۔کروڑوں روپے فنڈز ملنے کے باوجودفیصل آباد پولیس بڑھتے ہوئے جرائم پرقابو پانے میں ناکام رہی اوراس ناکامی کونفری کی کمی قراردیاجارہاہے۔ڈاکوؤں نے راہ چلتے شہریوں،گھروں،دکانوں کے علاوہ دس مسافرویگنوں،ایک بنک ، چارجیولرز شاپس،نوموبائل شاپس اوردو ویونگ فیکٹریوں میں بھی لوٹ مارکی۔
چند روز پہلے کی بات ہے، تھانہ مدینہ ٹاؤن کے علاقہ میں جڑانوالہ روڈ پر بورسٹل جیل کے ملازمین سٹیٹ بنک سے تنخواہوں کی رقم، جو تقریبا 24لاکھ روپے تھی، لے کر واپس جا رہے تھے، جب ملازمین جڑانوالہ روڑ پر پہنچے تو عقب سے آنے والے چار کار سوار ڈاکوؤں نے فائرنگ کر دی، جس کے نتیجہ میں ایک جیل اہل کار طاہر اقبال موقع پر ہی دم توڑ گیا،
جبکہ اسسٹنٹ سپر نٹنڈنٹ ،آصف ، ڈرائیور،عمران ،تین وارڈن، نواز ، مبشر، عبدالرئوف اور دوراہ گیر، ثنا تنویر اور عارف زخمی ہوگئے، جن کو اسپتال میں طبی امداد کے لیے منتقل کیا گیا۔ڈاکو چوبیس لا کھ روپے کے علاوہ سرکاری اسلحہ بھی چھین کر فرار ہوگئے ،ڈاکوؤں کی گرفتاری کے لیے حسب ِمعمول چھا پہ مارٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔
تھانہ غلام محمد آباد کے علاقہ، گرین ویو کالونی، راجا والا میں عثمان شجاعت نامی ایک تاجر کے گھر سے، چھ ڈاکو 92تولے زیور، پانچ لاکھ روپے اور اسلحہ لوٹ کر فرار ہوگئے۔ مسلم لیگ (ن)کے ایم پی اے، ظفر ناگرہ کی والدہ، ہمشیرہ اوربہنوئی ،کرنل انورالحق کو بھی تھانہ سول لائن کے علاقہ میں گن پوائنٹ پر لوٹ لیا گیا ۔تھانہ پیپلز کالونی کے علاقے میں سابق صوبائی وزیرمیاں شفیق کے گھر کچھ عرصہ قبل ہونے والی واردات کے دوران ڈاکو اڑھائی کروڑ روپے مالیت کے زیورات ، موبائل اور پرائز بانڈز لوٹ کر فرار ہوگئے تھے، جن کا آج تک سراغ نہیں مل سکا۔
فیصل آباد شہر میں یوں تو روزانہ، درجنوں شہری لٹتے ہیں، جن کے مقدمات بھی درج نہیں ہوتے ،لیکن دو وارداتیں ایسی ہیں، جن پر پولیس کے آرپی او، آفتاب چیمہ اور سی پی او، بلال صدیق کمیانہ موقع پر پہنچے، ان میں سے ایک متذکرہ بالا واردات تھی جو عثمان شجاعت کے گھر ہوئی اور دوسری واردات، سابق صوبائی وزیر، میاں شفیق کے گھر ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ جہاں بھی واردات ہوتی ہے، شہری ریسکیو1122 اور تھانوں میں کالیں کر کرکے مر جاتے ہیں، تب کہیں کوئی اہل کار موقع پر پہنچتا ہے۔
پہلے چھ ماہ کے دوران، وارداتوں کے تناظر میں ،مدینہ ٹاؤن،2592 وارداتوں کے ساتھ پہلے، اقبال ٹاؤن،1469 وارداتوں کے ساتھ دوسرے،لائل پورٹاؤن،1282وارداتوں کے ساتھ تیسرے اورجڑانوالہ ٹاؤن،1057کے ساتھ چوتھے اور صدرسرکل ،1033وارداتوں کے ساتھ پانچویں نمبر پر رہا۔لوٹ مارکی ان وارداتوں میں سابق صوبائی وزیر،میاں محمد شفیق کے گھر سے اڑھائی کروڑ اور سول لائن کے علاقہ بلال روڈ پر سائزنگ کے مالک، خالد ریاض کے گھر سے ڈیڑھ کروڑ لوٹ لیے گئے۔
مدینہ ٹاؤن ، ماہ جنوری میں 245، فروری میں289,مارچ میں،521 ، اپریل میں537 ، مئی میں، 600جب کہ جون میں، 400 وارداتیں ہوئیں۔اقبال ٹاؤن میں ماہ جنوری کے دوران، 263 فروری میں,286مارچ میں،230 ، اپریل میں، 280، مئی میں، 210جب کہ جون میں، 206 وارداتیں ریکارڈ کی گئیں، لائل پور ٹاؤن ، ماہ جنوری کے دوران، 155 فروری میں205 ,مارچ میں 282، اپریل میں240 ، مئی میں 210جب کہ جون میں، 190 وارداتیں ہوئیں۔
جڑانوالہ ٹاؤن ،جنوری کے دوران، 120فروری میں،,130مارچ میں،175 ، اپریل میں 207، مئی میں 210جب کہ جون میں، 215 وارداتوں میں لوٹ مارکی گئی۔صدر ٹاؤن، جنوری کے دوران، 150،فروری میں195,،مارچ میں 110، اپریل میں189 ، مئی میں 200جب کہ جون میں 189وارداتیں ہوئیں۔پولیس ان چھ ما ہ کے دوران، کارکردگی کے اعتبار سے صرف پولیس مقابلوں میں متحرک نظر آئی۔ مبینہ پولیس مقابلوں میں،23مبینہ ڈاکو اپنے انجام کو پہنچے۔
ان مقابلوں کے دوران، کچھ اشتہاری توایسے بھی مارے گئے، جن پر ہوم ڈیپارٹمنٹ نے انعامی رقوم مقررکررکھی تھیں۔گذرے چھ ماہ کا سب سے اہم مقابلہ ،جوڑا گینگ کے خلاف ہوا۔جوڑاگینگ پانچ بھائیوں پرمشتمل تھا،اس گینگ کے تین بھائی پولیس کے ساتھ مقابلے میں مارے گئے ،جن کی شناخت اکرم جوڑا،خان محمدعرف خانی اور اعظم عرف لڈوکے نام سے ہوئی۔دیگراہم پولیس مقابلوں میں، خالد عرف خالہ،صدیق عرف صدیقو لک،اعجازعرف ججی، ارشد عرف شادا لوہارمارے گئے۔
ذرایع کے مطابق فیصل آباد کے بہت سے علاقے ایسے بھی ہیں جہاں وارداتیں کرنے والے جرائم پیشہ ڈاکوؤں کے بجائے پولیس کے تربیت یافتہ اہل کار یہ ''کام'' سرانجام دیتے ہیں، جن میں سے بہت سے اہل کاروں کو شہریوں نے وارداتوں کے دوران پکڑ بھی لیا۔ذرایع کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال انتہائی تشویش نا ک ہے ، سرکار کے وہ ملازم جنہیں عوام اپنا محافظ تصورکر تی ہے،
وہ لٹیرے بن جائیں تو کوئی کیا کرے۔ تھانہ غلام محمد آباد میں چند روز پہلے پنجاب کا نسٹیبلری کے ایک حوالدار کے خلاف ڈکیتی کا مقدمہ درج ہوا، جس کو راجا والا سے شہریوں نے پکڑا اوراسے ایک دکان کے اندر بند کر دیا تھا، دکھی کردینے والی صورت حال یہ ہے کہ انہوں نے عوامی عدالت لگا کر اسے شدید تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔
نجی ٹارچرسیل پولیس کا دوسرا بڑا ''کارنامہ'' ہے، جہاں جرائم پیشہ یا بے گناہ دونوں طرح کے شہریوںکو محبوس رکھاجاتا ہے جہاں پولیس غیر روایتی انداز تفتیش کے ذریعے ملزمان سے وہ راز اگلواتی ہے جو تفتیش کے سرکاری طریقوں سے ممکن نہیں ہوتے۔ایسے ہی ٹارچر سیلوں پر گذشتہ چند دنوں میں عدالتی بیلف پڑے اور چھا پے مارے کر وہاں سے لوگ بازیاب کروائے۔
فیصل آباد ضلع میں جرائم کوکنٹرول کر نے کے لیے پولیس نے ڈکائے آپریشن بھی شروع کیا، جس کا مقصد یہ تھا کہ سرراہ، پارکوں وغیرہ پر شہریوں کو لوٹنے والے ملزمان کو گرفتار کیا جائے، اس مقصد کے لیے پولیس کی خواتین اور مرد اہل کار وں کو مشترکہ طورپر ٹریننگ دے کر سول کپڑوں میں موٹر سائیکل پر بھجوایا جاتا ہے اور پولیس کے مسلح دستے اس سرکاری جوڑے کی نگرانی پر مامور ہوتے ہیں۔ درجنوں جرائم پیشہ عناصر کو اس ڈکائے آپریشن کے دوران گرفتارکیاگیاجو پولیس کی اہم کامیابی ہے۔
سی پی او فیصل آباد، بلال صدیق کمیانہ کے مطابق، فیصل آباد ضلع میں 38گروپ سرگرم ہیں اور ان کے 139ملزمان کو گرفتار کرکے ان کے قبضہ سے کروڑوں روپے کا مسروقہ مال برآمد کیا گیا۔ جس میں موٹر سائیکلیں،کاریں، ناجائز اسلحہ، بھاری مقدار میں منشیات اور مویشی تھے جو برآمدکیے گئے۔
انہوں نے بتایا ،35کلاشنکوف ، 118 رائفلیں،220 شارٹ گنز،63،ریوالوراور1094 پسٹل برآمدکیے۔ جب کہ منشیا ت فروشوں سے،800کلو ہیروئن،211کلو چرس،3کلو افیون اور شراب کی2066 بوتلیں برآمدکی گئیں۔ان کاکہنا تھا ، جرائم کی شرح میں اضافہ، بجلی کی لوڈشیڈنگ اوربے روزگاری کی وجہ سے ہوا۔فیصل آبادکی صنعتیں بند پڑی ہیں،لوگوں کوکام نہیں مل رہا،جس کے باعث بیرون شہرسے آنے والے نوجوان روزگارنہ ملنے پروارداتوں میں ملوث ہوجاتے ہیں۔