مولابخش چانڈیو اور سعید غنی سمیت وزیراعلیٰ سندھ کے تمام مشیرومعاونین مستعفی

مرتضیٰ وہاب، قیوم سومرو، عمر رحمان ملک اور قاسم نوید قمر سمیت دیگر بھی مستعفی ہوگئے۔

مرتضیٰ وہاب، قیوم سومرو، عمر رحمان ملک اور قاسم نوید قمر سمیت دیگر بھی مستعفی ہوگئے۔ فوٹو؛ فائل

عدالتی حکم کے بعد وزیراعلیٰ سندھ کے تمام مشیر اور معاونین خصوصی نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ کے تمام مشیران کو ڈی نوٹی فائی کرنے کے حکم کے بعد وزیراعلیٰ سندھ نے تمام غیر منتخب معاون خصوصی اور مشیروں سے استعفے طلب کیے جس پر غیر منتخب معاونین خصوصی اور مشیروں نے استعفے وزیراعلیٰ کو بھجوا دیئے۔ استعفے بھجوانے والے معاونین خصوصی میں، ڈاکٹر قیوم سومرو، نادر خواجہ، بابر آفندی، قیوم سومرو، عمر رحمان ملک، قاسم نوید قمر، برہان چانڈیو اور نوید انتھونی شامل ہیں۔


دوسری جانب مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں جب کہ ان کا کہنا تھا کہ اپنا استعفیٰ عدالتی احکامات پر دیا کیوں کہ عدلیہ کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں، پیپلز پارٹی کا جو فیصلہ ہو گا قبول کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ حکومت امتیازی سلوک کرسکتی ہے مگر آئین کیسے امتیازی سلوک کر سکتا ہے، پنجاب، خیبر پختونخوا میں مشیر ہو سکتے ہیں تو سندھ میں کیوں نہیں۔

مشیربرائے لیبرسندھ سینیٹرسعیدغنی نے بھی اپنا تحریری استعفیٰ وزیراعلیٰ سندھ کوبھجوایا جس میں ان کا کہنا تھا کہ عدالت کی آبزرویشن کے بعد مزید کام کرنا مشکل ہے جب کہ کرپشن ختم کرنے اورگورننس بہتربنانے کے اچھے نتائج آنا شروع ہوگئے تھے لیکن عدالتی فیصلے کے بعد میری کوششوں میں رکاوٹیں پیدا ہورہی ہیں۔ پیپلزپارٹی کی مرحوم رہنما فوزیہ وہاب کے صاحبزادے مرتضیٰ وہاب بھی مستعفی ہونے والوں میں شامل ہیں۔

واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ میں وزیراعلیٰ سندھ کے مشیران اورمعاونین خصوصی کے اختیارات کے خلاف آئینی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ وزیرکے اختیارات کاحق صرف منتخب نمائندگان کودیا جانا چاہیے جس پر عدالت نے تمام مشیران کو ڈی نوٹی فائی کرنے کے حکم دیتے ہوئے کہا کہ کوئی مشیرنہ تنخواہ لے سکتا ہے نہ وزیر کے اختیارات استعمال کرسکتا ہے۔
Load Next Story