امریکا نے میزائل تجربے کے بعد ایران پرنئی پابندیاں لگا دیں
ایران آگ سے کھیل رہا ہے،امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ
امریکا نے میزائل تجربے کے جواب میں ایران پر مزید نئی پابندیاں عائد کردیں جب کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران آگ سے کھیل رہا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا نے بیلسٹک میزائل تجربے کے جواب میں ایران پر مزید نئی پابندیاں عائد کردیں۔ امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری کردہ فہرست میں13افراداور 12 کمپنیوںکو شامل کیا گیا ہے۔ پابندیوں کی زد میں آنے والے8افراد کا تعلق ایران،3کا چین اور2کا لبنان سے ہے۔ بلیک لسٹ کی گئی کمپنیوں کا تعلق چین، متحدہ عرب امارات اور لبنان سے ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے کہا کہ ایران مسلسل دہشت گردی کی حمایت کر رہا ہے، ایران کا بیلسٹک میزائل پروگرام امریکا، خطے اور ہمارے اتحادیوں کیلیے خطرہ ہے۔ ان شخصیات اور کمپنیوں پر بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ میں تعاون اور دہشت گردی سے تعلق کے الزامات لگائے گئے ہیں۔
واشنگٹن میں پریس کانفرنس اورایک ٹویٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران آگ سے کھیل رہا ہے، وہ اوباما کا نرم رویہ خاطر میں نہیں لایا، اسے معلوم ہونا چاہیے میں اوباما سے مختلف ہوں، ہم نے ایران کو نوٹس پر رکھا ہوا ہے، ایران کیخلاف فوجی کارروائی کے امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔ ایران کے اربوں ڈالر منجمد تھے، معاہدے پر اسے شکرگزار رہنا چاہیے، ایران سے نمٹنے کیلیے تمام آپشن کھلے ہیں، وہ بیلسٹک میزائل تجربات روک دے ورنہ سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ عوام میری عالمی رہنماؤں پر برہمی کا سن کر پریشان نہ ہواکریں، کچھ ممالک امریکا سے فائدہ اٹھاتے رہے ہیں لیکن اب ہم سب کو ٹھیک کردینگے۔
دوسری جانب ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے نئی امریکی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ناتجربہ کار شخص کی بیکاردھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہونگے، اپنے شہریوں کی حفاظت کیلیے جو اقدام اٹھانا ضروری سمجھیں گے اٹھائیںگے، ہمارے ہتھیار کسی ملک کیخلاف نہیں ، جنگ میں پہلے نہیں کریں گے تاہم اپنے دفاعی ذرائع پر بھروسہ کرسکتے ہیں۔ ایرانی سائنسدان سامیرا اصغری نے امریکا میں داخلے پر پابندی پرٹرمپ پر مقدمہ کردیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا نے بیلسٹک میزائل تجربے کے جواب میں ایران پر مزید نئی پابندیاں عائد کردیں۔ امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری کردہ فہرست میں13افراداور 12 کمپنیوںکو شامل کیا گیا ہے۔ پابندیوں کی زد میں آنے والے8افراد کا تعلق ایران،3کا چین اور2کا لبنان سے ہے۔ بلیک لسٹ کی گئی کمپنیوں کا تعلق چین، متحدہ عرب امارات اور لبنان سے ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے کہا کہ ایران مسلسل دہشت گردی کی حمایت کر رہا ہے، ایران کا بیلسٹک میزائل پروگرام امریکا، خطے اور ہمارے اتحادیوں کیلیے خطرہ ہے۔ ان شخصیات اور کمپنیوں پر بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ میں تعاون اور دہشت گردی سے تعلق کے الزامات لگائے گئے ہیں۔
واشنگٹن میں پریس کانفرنس اورایک ٹویٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران آگ سے کھیل رہا ہے، وہ اوباما کا نرم رویہ خاطر میں نہیں لایا، اسے معلوم ہونا چاہیے میں اوباما سے مختلف ہوں، ہم نے ایران کو نوٹس پر رکھا ہوا ہے، ایران کیخلاف فوجی کارروائی کے امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔ ایران کے اربوں ڈالر منجمد تھے، معاہدے پر اسے شکرگزار رہنا چاہیے، ایران سے نمٹنے کیلیے تمام آپشن کھلے ہیں، وہ بیلسٹک میزائل تجربات روک دے ورنہ سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ عوام میری عالمی رہنماؤں پر برہمی کا سن کر پریشان نہ ہواکریں، کچھ ممالک امریکا سے فائدہ اٹھاتے رہے ہیں لیکن اب ہم سب کو ٹھیک کردینگے۔
دوسری جانب ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے نئی امریکی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ناتجربہ کار شخص کی بیکاردھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہونگے، اپنے شہریوں کی حفاظت کیلیے جو اقدام اٹھانا ضروری سمجھیں گے اٹھائیںگے، ہمارے ہتھیار کسی ملک کیخلاف نہیں ، جنگ میں پہلے نہیں کریں گے تاہم اپنے دفاعی ذرائع پر بھروسہ کرسکتے ہیں۔ ایرانی سائنسدان سامیرا اصغری نے امریکا میں داخلے پر پابندی پرٹرمپ پر مقدمہ کردیا۔