او آئی سی ممالک کا 10 سالہ منصوبے میں شرکت کا فیصلہ
وزارت تجارت نے ایکشن پلان مسودے کا جائزہ لینا شروع کردیا
پاکستان نے آرگنائزیشن آف اسلامک کانفرنس(او آئی سی)کے ممبر ممالک کے درمیان سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے 2ارب ڈالر سے زائد مالیت کے 10 سالہ منصوبے میں شریک ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزارت تجارت کے ذرائع نے بتایا کہ وزارت خارجہ کے ذریعے آرگنائزیشن آف اسلامک کانفرنس (او آئی سی) کی طرف سے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبے کے لیے موصول ہونے والے 10سالہ ایکشن پلان 2016-25 کے مسودے کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔ اس 10 سالہ منصوبے پر تمام ممبر ممالک اپنی اپنی آرا پیش کریں گے جن کی روشنی میں 10 سالہ ایکشن پلان کو حتمی شکل دے کر10 ستمبر2017کوقزاقستان میں ہونے والی 2روزہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کانفرنس میں پیش کیا جائے گا۔
علاوہ ازیں وزارت تجارت کی طرف سے بدھ کو باقاعدہ سرکلر جاری کیا گیا ہے جس میں تمام متعلقہ افسران و اداروں سے کہا گیا ہے کہ او آئی سی کی جانب سے بھجوائے جانے والے 10 سالہ پلان آف ایکشن کے مسودے کے بارے میں اپنی آرا و تجاویز بھجوائی جائیں تاہم ''ایکسپریس'' کو دستیاب 10 سالہ پلان آف ایکشن کے مسودے کی کاپی کے مطابق او آئی سی کے اس 10 سالہ منصوبے پر عملدرآمد کے لیے 64کروڑ ڈالر مالیت کا ایک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فنڈقائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ مسودے میں بتایا گیا ہے کہ اس پلان آف ایکشن کے تحت انفرااسٹرکچر اینڈ ریسرچ کی مد میں 1ارب 9کروڑ ڈالر خرچ کیے جائیں گے جس میں سے 50 فیصد حصہ او آئی سی کے ممبر ممالک گرانٹ کی صورت میں فراہم کریں گے جبکہ 54کروڑ50 لاکھ ڈالر کی بیرونی فنڈنگ سے حاصل کیے جائیں گے۔
دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس منصوبے کے تحت اگلے 10 سال میں ملٹی نیشنل سطح پر سائنس کے شعبے میں بڑے اقدامات کے لیے 86کروڑ ڈالر خرچ کیے جائیں گے جبکہ اس منصوبے کے تحت اٹھائے جانے والے اقدامات پر عملدرآمد کے لیے 50 لاکھ ڈالر خرچ کیے جائیں گے جبکہ 10سال کے دوران وینچر کیپیٹل اور سافٹ لون کی مد میں 16کروڑ ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔
وزارت تجارت کے ذرائع نے بتایا کہ وزارت خارجہ کے ذریعے آرگنائزیشن آف اسلامک کانفرنس (او آئی سی) کی طرف سے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبے کے لیے موصول ہونے والے 10سالہ ایکشن پلان 2016-25 کے مسودے کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔ اس 10 سالہ منصوبے پر تمام ممبر ممالک اپنی اپنی آرا پیش کریں گے جن کی روشنی میں 10 سالہ ایکشن پلان کو حتمی شکل دے کر10 ستمبر2017کوقزاقستان میں ہونے والی 2روزہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کانفرنس میں پیش کیا جائے گا۔
علاوہ ازیں وزارت تجارت کی طرف سے بدھ کو باقاعدہ سرکلر جاری کیا گیا ہے جس میں تمام متعلقہ افسران و اداروں سے کہا گیا ہے کہ او آئی سی کی جانب سے بھجوائے جانے والے 10 سالہ پلان آف ایکشن کے مسودے کے بارے میں اپنی آرا و تجاویز بھجوائی جائیں تاہم ''ایکسپریس'' کو دستیاب 10 سالہ پلان آف ایکشن کے مسودے کی کاپی کے مطابق او آئی سی کے اس 10 سالہ منصوبے پر عملدرآمد کے لیے 64کروڑ ڈالر مالیت کا ایک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فنڈقائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ مسودے میں بتایا گیا ہے کہ اس پلان آف ایکشن کے تحت انفرااسٹرکچر اینڈ ریسرچ کی مد میں 1ارب 9کروڑ ڈالر خرچ کیے جائیں گے جس میں سے 50 فیصد حصہ او آئی سی کے ممبر ممالک گرانٹ کی صورت میں فراہم کریں گے جبکہ 54کروڑ50 لاکھ ڈالر کی بیرونی فنڈنگ سے حاصل کیے جائیں گے۔
دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس منصوبے کے تحت اگلے 10 سال میں ملٹی نیشنل سطح پر سائنس کے شعبے میں بڑے اقدامات کے لیے 86کروڑ ڈالر خرچ کیے جائیں گے جبکہ اس منصوبے کے تحت اٹھائے جانے والے اقدامات پر عملدرآمد کے لیے 50 لاکھ ڈالر خرچ کیے جائیں گے جبکہ 10سال کے دوران وینچر کیپیٹل اور سافٹ لون کی مد میں 16کروڑ ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔