کرپشن کے خلاف عدالتی اختیارات کی کوئی حد نہیں چیف جسٹس پاکستان
کرپشن کے خاتمےکےلیے عدالتی دائرہ کار بڑھایا جاسکتا ہے، جسٹس ثاقب نثار
ISLAMABAD:
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ کرپشن کے خلاف عدالتی اختیارات کی کوئی حد نہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار، جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ٹیلی کام سیکٹر میں غیر قانونی ایکسچینجز سے متعلق کیس کی سماعت کی، عدالت نے نیب کو ایک ماہ میں تفتیش مکمل کرنے کا حکم دیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : جج ذاتی خواہشات پر فیصلہ نہیں کرسکتا
سماعت کے دوران ایل ڈی آئی کمپنیوں کے وکیل خواجہ حارث نے رینٹل پاور کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں عدالت نے شکایت کنندہ کا کردار ادا کیا، اس سے ادارے دباؤ میں آتے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : عدالتی فیصلوں میں جھکاؤ نظر نہ آئے
چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو شکایت کنندہ نہیں بننا چاہیے لیکن ہم کرپشن کو برداشت نہیں کرسکتے، ہمیں اداروں سے کرپشن کو ختم کرنا ہے، اس سلسلے میں اختیارات کی کوئی حد نہیں۔ کرپشن کے خاتمے کے لیے عدالتی دائرہ کار کو وسیع بھی کیا جاسکتا ہے۔ کیس کی مزید سماعت اپریل کے پہلے ہفتے میں ہوگی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ کرپشن کے خلاف عدالتی اختیارات کی کوئی حد نہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار، جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ٹیلی کام سیکٹر میں غیر قانونی ایکسچینجز سے متعلق کیس کی سماعت کی، عدالت نے نیب کو ایک ماہ میں تفتیش مکمل کرنے کا حکم دیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : جج ذاتی خواہشات پر فیصلہ نہیں کرسکتا
سماعت کے دوران ایل ڈی آئی کمپنیوں کے وکیل خواجہ حارث نے رینٹل پاور کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں عدالت نے شکایت کنندہ کا کردار ادا کیا، اس سے ادارے دباؤ میں آتے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : عدالتی فیصلوں میں جھکاؤ نظر نہ آئے
چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو شکایت کنندہ نہیں بننا چاہیے لیکن ہم کرپشن کو برداشت نہیں کرسکتے، ہمیں اداروں سے کرپشن کو ختم کرنا ہے، اس سلسلے میں اختیارات کی کوئی حد نہیں۔ کرپشن کے خاتمے کے لیے عدالتی دائرہ کار کو وسیع بھی کیا جاسکتا ہے۔ کیس کی مزید سماعت اپریل کے پہلے ہفتے میں ہوگی۔